’مر بھی جائیں تو کوئی غم نہیں‘ عتیق اور اشرف کے قاتلوں کا بیان
پوچھ گچھ کے دوران تینوں ملزمان لولیش تیواری، سنی اور ارون موریہ نے پولیس سے کہا کہ اگر وہ مر بھی جاتے تب بھی انہیں کوئی دکھ نہیں ہوتا، انہوں نے کہا کہ وہ فدائین بن کر آئے تھے
لکھنؤ: اتر پردیش کے پریاگ راج (الہ آباد) میں عتیق احمد اور اشرف احمد کے قاتلوں نے پوچھ گچھ کے دوران کئی چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔ نیوز پورٹل ’اے بی پی ‘ پر شائع خبر کے مطابق انہوں نے پریاگ راج کے ایک کوچنگ انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لیا تھا اور تینوں نے یہاں ایک ہفتہ تک پڑھائی بھی کی۔ پوچھ گچھ کے دوران تینوں ملزمین لولیش تیواری، سنی اور ارون موریہ نے پولیس کو بتایا کہ اگر وہ مر بھی جاتے تب بھی انہیں کوئی دکھ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ وہ فدائین بن کر آئے تھے۔
تفتیش کے دوران تینوں نے بتایا کہ ’عتیق اور اشرف ہمارے بے گناہ بھائیوں کو قتل کرتے رہے ہیں۔‘ خبر کے مطابق تینوں پوچھ تاچھ کے دوران اس واردات کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ شائع خبر کے مطابق انہوں نے کہا ’’ظلم کی انتہا ہو گئی تھی۔ جو ہم نے کیا ہے اس کے لئے ہمیں پھانسی پر بھی لٹکا دیا جائے تو ہم خوشی خوشی اسے قبول کر لیں گے۔ ہم نے اپنا کام کر لیا ہے۔‘‘
دوسری جانب تینوں قاتلوں سے پوچھ گچھ کرنے والی کرائم برانچ کی ٹیم نے باندہ، ہمیر پور اور کاس گنج کے پولیس کپتانوں سے ملزمان کے پس منظر اور مجرمانہ ریکارڈ کے بارے میں معلومات مانگی ہیں۔ عتیق اور اشرف کے قتل کی ایف آئی آر پریاگ راج کے شاہ گنج تھانے میں درج کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ لولیش، سنی اور ارون موریہ نے ہفتے کی رات میڈیا والوں کا روپ دھار کر عتیق اور اشرف کا اس وقت قتل کر دیا جب انہیں طبی معائنے کے لیے پریاگ راج کے میڈیکل کالج لے جایا جا رہا تھا۔ تینوں نے سرعام کئی راؤنڈ فائر کئے۔
پولیس نے موقع پر ہی تینوں ملزمان کو پکڑ لیا اور انہیں فوری طور پر تھانے لے جایا گیا۔ اس کے بعد تینوں سے پوچھ گچھ شروع کی گئی۔ عتیق اور اشرف کا پوسٹ مارٹم آج کیا جائے گا۔ دریں اثنا، پولیس نے پریاگ راج کے پرانے شہر سمیت پورے ضلع میں حفاظتی نظام کو سخت کر دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔