کشمیر دورے پر گئے ’مہمان‘ نے پی ایم مودی کو دکھایا آئینہ، کہا ’اپوزیشن کو بھی ملے دورہ کی اجازت‘
یوروپی یونین کے ایم پی نکولس نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا ہے جب مودی حکومت کی پورے ملک میں اس بات کو لے کر سخت تنقید ہو رہی ہے کہ اپوزیشن پارٹی لیڈران کو کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
یوروپی یونین کے اراکین پارلیمنٹ کے کشمیر دورہ پر اٹھ رہے سوالوں کے درمیان یوروپی یونین کے ایک رکن پارلیمنٹ نکولس فیسٹ نے بڑا بیان دیا ہے۔ فیسٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مودی حکومت کو چاہیے کہ وہ ہندوستان کی اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران کو بھی کشمیر دورہ کی اجازت دیں۔ نکولس فیسٹ نے کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے کہ اگر آپ یوروپی یونین کے اراکین پارلیمنٹ کو کشمیر جانے دیتے ہیں، تو آپ کو ہندوستان کے اپوزیشن لیڈران کو بھی ایسا کرنے دینا چاہیے۔ ایسا لگتا ہے جیسے کچھ عدم توازن ہے اور اس کا حل مودی حکومت کو تلاش کرنا چاہیے۔
یوروپی یونین رکن پارلیمنٹ نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا ہے جب مودی حکومت کی اس ایشو پر ملک بھر میں سخت تنقید ہو رہی ہے کہ اپوزیشن پارٹی لیڈران اور اراکین پارلیمنٹ کو تو کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی گئی، لیکن یوروپی یونین کے اراکین پارلیمنٹ کو باضابطہ دعوت دے کر کشمیر گھمانے لے گئے۔
اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ ہی اس ایشو پر مہاراشٹر میں بی جے پی کی ساتھی شیو سینا نے بھی مودی حکومت پر زبردست حملہ بولا ہے۔ مودی حکومت کے فیصلے پر شیو سینا نے اپنے ترجمان ’سامنا‘ میں کئی سنگین سوال کھڑے کیے ہیں۔ شیو سینا نے لکھا ہے کہ ’’کشمیر ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے۔ اقوام متحدہ میں بھی ہندوستان اس معاملے میں مداخلت کی اجازت نہیں دیتا۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ یوروپی اراکین پارلیمنٹ کو کشمیر لے جانے کا فیصلہ آخر کیوں لیا گیا؟‘‘
اس ایشو پر کانگریس پارٹی نے بھی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پیر کے روز کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے دورہ پر سوال اٹھاتے ہوئے ہندوستانی اراکین پارلیمنٹ کو لگائی گئی پابندیوں کو غلط ٹھہرایا۔ کانگریس لیڈر آنند شرما نے بھی کہا کہ اس دورہ کو ہندوستانی پارلیمنٹ کی خود مختاری کی بے عزتی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت کو بتانا چاہیے کہ اس نے پارلیمنٹ کے خصوصی اختیارات کی خلاف ورزی کیوں کی۔ پارلیمانی کمیٹی کو اس بارے میں کوئی جانکاری نہیں دی گئی۔ اس معاملے پر کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی سرکار کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ کشمیر میں یوروپین اراکین پارلیمنٹ کو سیر و سیاحت اور مداخلت کی اجازت، لیکن ہندوستانی اراکین پارلیمنٹ اور لیڈران کو ہوائی اڈے سے ہی واپس بھیجا گیا۔ بڑا عجیب نیشنلزم ہے یہ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔