عیدِ چراغاں: دنیا کے کئی ملکوں میں دیوالی کی دھوم

دیوالی تہوار کی تیاریاں 9 دن پہلے سے شروع ہو جاتی ہیں اور دیگر رسومات مزید 5 دن تک جاری رہتی ہیں۔ اصل تہوار اماوس کی رات یا نئے چاند کی رات کو منایا جاتا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: دیوالی/دیپاولی اور عید چراغاں کے ناموں سے معروف روشنیوں کا یہ ایک قدیم تہوار ہے جسے برصغیر کے علاوہ ماریشس، سری لنکا، میانمار، گیانا، ٹرینیڈاڈ و ٹوبیگو، سرینام، ملیشیا، سنگاپور، نیپال اور فجی سمیت دنیا کے کئی ملکوں میں انتہائی تزک و احتشام کے ساتھ منایا جاتا ہے۔

موسم بہار میں منایا جانے والا عید چراغان کا یہ تہوار ہندوؤں کے سب سے بڑے تہواروں میں سے ایک ہے۔ یہ تہوار روحانی اعتبار سے اندھیرے پر روشنی کی، نادانی پر عقل کی، بُرائی پر اچھائی کی اور مایوسی پر اُمید کی فتح و کامیابی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اس تہوار کی تیاریاں 9 دن پہلے سے شروع ہو جاتی ہیں اور دیگر رسومات مزید 5 دن تک جاری رہتی ہیں۔ اصل تہوار اماوس کی رات یا نئے چاند کی رات کو منایا جاتا ہے۔


اصل تہوار شمسی-قمری تقویم کے مہینہ کارتیک میں اماوس کی رات یا نئے چاند کی رات کو منایا جاتا ہے۔ گریگورین یا شمسی تقویم کے مطابق یہ تہوار وسط اکتوبر اور وسط نومبر میں پڑتا ہے۔ دیوالی کی رات سے پہلے عقیدتمند اپنے گھروں کی مرمت، تزئین و آرائش اور رنگ و روغن کرتے ہیں اور دیوالی کی رات کو نئے کپڑے پہنتے ہیں، دیئے جلاتے ہیں، کہیں روشن دان، شمع اور کہیں مختلف شکلوں کے چراغ جلائے جاتے ہیں، یہ دیئے گھروں کے اندر اور باہر، گلیوں میں بھی رکھے ہوتے ہیں۔

دولت و خوشحالی کی دیوی لکشمی کی پوجا کی جاتی ہے اور پٹاخے چھوڑے جاتے ہیں۔ بعد ازاں سارے خاندان والے اجتماعی دعوتوں کا اہتمام کرتے ہیں اور خوب مٹھائیاں تقسیم کی جاتی ہیں۔ دوست احباب کو مدعو کیا جاتا ہے اور تحفے تحائف تقسیم کیے جاتے ہیں۔ برصغیر کے کئی علاقوں میں یہ تہوار دھن تیرس سے شروع ہوتا ہے جس کا پانچواں دن بھائی، بہن کے رشتوں کے لیے مخصوص دن بھیا دوج پر یہ تہوار ختم ہو جاتا ہے۔


عام طور پر دھن تیرس، دسہرا کے اٹھارہ دن بعد پڑتا ہے۔ دیوالی کی رات ہی جین پیروکار مہاویر کے موکش (نجات) پانے کی خوشی میں جشنِ چراغاں دیوالی مناتے ہیں۔ سکھ پیروکار اس تہوار کو بندی چھوڑ دیوس کے نام سے مناتے ہیں۔ برصغیرمیں عید، ہولی اور دیوالی قومی تہوار کے طور سے سب لوگ بلا تفریق مذہب و ملت مناتے آ رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔