ہندوستان میں امن و سلامتی قائم رکھنے کے لیے پیغمبر محمدؐ بِل کا نافذ ہونا ضرری: ونچت بہوجن اگھاڑی
مفتی محمد منظر حسن خان اشرفی مصباحی نے کہا کہ ملک کی سالمیت اور بقا کے لئے انفرادی طور پر کئی لوگ کام کر رہے ہیں وہ سب مبارکبادی دیئے جانے کے قابل ہیں۔
ممبئی: آئین ہند کے معمار ڈاکٹر بابا صاحب امبیڑکر کے پوتے ایڈوکیٹ پرکاش بالا صاحبب امبیڈکر کی قیادت والی سیاسی پارٹی ونچت بہوجن آگھاڑی کی ممبئی کمیٹی اور مسلم آگھاڑی کی مشترکہ میٹنگ ہوئی جس کے دوران شرکاء نے کہا کہ ملک میں امن وسلامتی، قومی یکجہتی اور باہمی عزت ومحبت کو ہمیشہ قائم رکھنے کے لئے پیغمبر محمدﷺ بِل کا نافذ ہونا ضروری ہے۔
اس میٹنگ کی صدارت مہاراشٹرا کی پارٹی صدر ریکھاتائی ٹھاکر نے کی۔ ممبئی اور مہاراشٹرا کے مختلف حصوں سے ذمہ داران نے شرکت کی۔ ابتدائی تقریر میں مولانا محمد عباس رضوی (ترجمان رضا اکیڈمی، ممبئی) نے کہا کہ جس طرح مسلمانوں نے ہزار رکاوٹوں کے باوجو دڈاکٹر بھیم راؤ بابا صاحب امبیڈکر کا ساتھ دے کر ان کو ان کا جائز مقام دلایا اور پورے ملک کو ایک جمہوری دستور نصیب ہوا۔ اسی طرح آج ضرورت ہے کہ بابا صاحب کے پوتے ایڈوکیٹ پرکاش بالا صاحب امبیڈکر کا بھی مسلمان ساتھ دیں تاکہ ہمارا ملک فتنہ وفساد کرنے والوں کو ان کے ٹھکانے تک پہنچا دیا جائے۔
مفتی محمد منظر حسن خان اشرفی مصباحی نے کہا کہ ملک کی سالمیت اور بقا کے لئے انفرادی طور پر کئی لوگ کام کر رہے ہیں وہ سب مبارکبادی دیئے جانے کے قابل ہیں لیکن ہمیں خوشی ہے کہ کام کرنے والوں کے لئے ایک پلیٹ فارم تیار ہو چکا ہے جس پر اجتماعی طور پر کام شروع ہو چکا ہے۔ ہمیں اور باذوق افراد کو ساتھ لے کر اپنی کوششیں مزید تیز کردینی چاہئے۔ ان شاء اللہ وہ دن دور نہیں کہ ملک کا ہر باشندہ صحیح اور غلط ، سچی اور جھوٹی، عادل اور ظالم سیاست کا فرق آسانی سے سمجھ جائے گا۔
مولانا سید محمد حسن رضا اشرفی نے کہا کہ ہمیں زمینی کام بھی کرنا چاہئے۔ ہم جہاں بھی رہیں وہاں تحفظِ ناموسِ رسالت پر عوام میں بھی گفتگو ہوتی رہے اور ہمارے علماء جمعہ کے خطاب میں بھی اس پر تقریر کریں۔ اپنے ماننے والوں کی ذہن سازی کر کے نفرتوں کے سوداگر آج پورے ملک میں آتنک مچائے ہوئے ہیں تو کیا ہم اپنے عوام کی ذہن سازی کرکے پورے ملک میں بھائی چارہ اور قومی یکجہتی نہیں لا پائیں گے؟ یقیناً یہ ہماری مشترکہ پیش قدمی سے ممکن ہے۔
مولانا سید مہدی حسن رضوی نے کہا کہ تقریباً ہر کسی نے مسلمانوں اور دلتوں کو بریانی کے تیز پتہ کی طرح استعمال کیا ھے۔ ھماری غفلت اور انتشار نے ھمیں نچلی سطح تک گِرا دیا ھے۔ اب بھی وقت ھے کہ ھم اپنے وجود کے لئے اور حقوق کی بازیابی کے لئے متحد ھو جائیں۔ مسلم آگھاڑی کے ترجمان ڈاکٹر کمال مینائی نے کہا کہ ھم کو بالا صاحب پرکاش امبیڈکر کی سیاسی قیادت پر مکمل اعتماد ھے۔ جو ھمارا کام تھا وہ انہوں نے کردیا۔ قومِ مسلم کی ذمہ داری بنتی ھے کہ تحفظِ ناموسِ رسالت اور ملک کی صلاح و فلاح کی خاطر اس تحریک سے وابستہ ھوکر اس کی تکمیل تک کی کوششوں میں قدم سے قدم ملا کر چلیں۔
پارٹی کے ممبئی صدر ابوالحسن خان اشرفی نے کہا کہ ’’پیغمبر محمد ﷺ بِل‘‘ کا نافذ ہونا بہت ضروری ہے ورنہ مردود و ملعون وسیم رضوی جیسے نفرت اور سستی شہرت کی گندی سیاست کرنے والے لوگ ہمیشہ سر اٹھاتے رہیں گے جس سے پوری دنیا میں ہمارے ملک کی شبیہ خراب ہوتی رہے گی۔ ہم اپنے ملک کو مثالی ملک بنانا چاہتے ہیں جو سب کے اتفاق واتحاد اور عزت ومحبت کو قائم رکھنے اور نفرتوں کے ختم کرنے سے ہی ممکن ہے۔ اپنے ملک کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے ہم بھی ذمہ دار ہیں اس لئے ایوانِ اقتدار میں بیٹھے ہوئے لوگوں سے ہم نے بارہا زبانی اور تحریری مطالبہ کیا ہے کہ ہندوستانی جمہوری آئین کے معمار ڈاکٹر بھیم راؤ بابا صاحب امبیڈکر کے پوتے اوران کے علمی و فکری جانشین ایڈوکیٹ بالا صاحب پرکاش امبیڈکر کے بنائے ہوئے ’’پیغمبرمحمد ﷺ بِل‘‘ کو ملک کی تمام اسمبلیوں اور پارلیمنٹ میں منظور کرکے نافذ کیا جائے۔ اس بل میں تمام مذہبی رہنماؤں کی عزت وحرمت کی بات کی گئی ہے اور کسی بھی مذہبی پیشوا کی شان میں نازیبا کلمات بکنے والوں پر ناقابلِ ضمانت سخت ایکشن لئے جانے کا ذکر ہے۔
ابوالحسن خان نے یہ بھی کہا کہ بہار بنگال اور کیرالا وغیرہ کی طرز پر مذہبی عبادت گاہوں میں خدمات انجام دینے والوں کو مہاراشٹرا حکومت سے بھی ماہانہ سرکاری تنخواہ دیئے جانے کا ہم مطالبہ کرتے ہیں۔ ساتھ ہی 5؍ فیصد مسلم ریزرویشن بھی دیا جائے۔ جب تک ہمارے یہ مطالبات منظور نہیں ہوں گے ان شاء اللہ ہم اپنی کوشش جاری رکھیں گے۔ ونچت بہوجن آگھاڑی میں مسلم مسائل پر نمائندگی کرنے کے لئے ایک مستقل پینل ’’مسلم آگھاڑی‘‘ کے نام سے بنایا گیا ہے جس میں علماء اور دانشوران سمیت اب تک 33 متحرک اور فعال حضرات شامل ہیں۔ اس میٹنگ میں مسلم آگھاڑی کے ذمہ داران کو پارٹی کی ممبئی کمیٹی کے ذمہ داران سے روشناس کروایا گیا تاکہ اپنے اپنے علاقے میں سب مل جل کر اور تیزی سے کام کریں۔
مہاراشٹرا کی پارٹی صدر ریکھا تائی ٹھاکر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہر ایک کی شخصیت اہم ہے۔ ہمیں ذات برادری، اونچ نیچ اور قوم و مذہب کی فکر سے اوپر اٹھ کر برابری اور انسانیت کو اپناتے ہوئے عزت سے جیو اور جینے دو کا راج قائم کرنا ہے جس کے لئے ہر کسی کے ساتھ عدل وانصاف شرط ہے۔ موجودہ صورتِحال کے پیش نظر ہماری کوششوں میں مشکلیں ضرور آسکتی ہیں، لیکن ہم مایوس نہیں ہوں گے بلکہ مخالف حالات کو موافق اور سازگار بناکر ہی دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صرف دعا اور جذباتی تقریروں سے نہیں بلکہ متحد ہوکر عملی پیش رفت کرنا بھی ضروری ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔