خوشخبری! اہل خاتون فوجی افسروں کو 10 دن میں ملے گا مستقل کمیشن

جسٹس چندرچوڑ اور بوپنا کی بنچ کا یہ فیصلہ خاتون افسران کے ذریعہ ہندوستانی فوج میں مستقل کمیشن کا مطالبہ کرنے والی درخواستوں کو نامنظور کیے جانے کو چیلنج پیش کرنے والی عرضیوں پر سامنے آیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ کی تنبیہ کے عبد فوج نے جمعہ کو عدالت کے فیصلے کے مطابق 11 خواتین افسران کو 10 دنوں کے اندر مستقل کمیشن (پی سی) دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ اہل خاتون افسروں کو 10 دنوں کے اندر یہ پرماننٹ کمیشن ملے گا۔ اس کے ساتھ ہی جو اہل افسر ہیں اور شرائط کو پورا کرتی ہیں اور عدالت نہیں پہنچی ہیں، انھیں بھی تین ہفتے میں مستقل کمیشن مل جائے گا۔

جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور اے ایس بوپنا نے اپنے حکم میں کہا کہ ’’11 خاتون افسران کو 10 دنوں کی مدت کے اندر پی سی دیا جائے گا۔ اے ایس جی (ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل) کا کہنا ہے کہ افسر جو حکم عدولی کارروائی میں سپریم کورٹ کے سامنے نہیں ہیں، لیکن شرائط پورا کرتی ہیں، انھیں بھی تین ہفتے کی مدت کے اندر مستقل کمیشن فراہم کیا جائے۔‘‘

اس سے قبل دن میں سماعت کے دوران بنچ نے فوج سے کہا تھا کہ اس کے حکم کے مطابق خاتون افسران کو مستقل کمیشن نہیں دینے کے لیے وہ اسے حکم عدولی کا قصوروار مانے گی۔ فوج کے وکیل نے کہا تھا کہ بقیہ خاتون افسران کے تعلق سے فیصلہ تیزی سے لیا جائے گا۔ انھوں نے اس معاملے میں ہدایت جاری کرنے کے لیے کچھ وقت طلب کیا تھا۔

جیسے ہی بنچ نے معاملے میں حکم صادر کرنا شروع کیا، فوج کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے عدالت سے کہا کہ وہ سپریم کورٹ میں جانے والی 11 خواتین کو مستقل کمیشن دینے کے لیے تیار ہیں۔ بنچ نے کہا کہ فوج اپنے اختیارات میں اعلیٰ ہو سکتی ہے، لیکن آئینی عدالت کو بھی اعلیٰ مقام حاصل ہے۔ بنچ نے کہا ’’ہم نے فیصلے میں جو تبصرہ کیا تھا، اس پر غور کر کے آپ کو ایک حلف نامہ داخل کرنے کی اجازت دینے کے لیے یہ یقینی کیا گیا تھا کہ آپ یہ بتائیں کہ آپ کیا کر رہے ہیں۔‘‘

دوپہر کے کھانے کے بعد کی سماعت میں بنچ نے کہا کہ یہ واضح کیا گیا ہے کہ جن افسران کے پاس ڈسپلنری اور وجلنس کارروائی نہیں ہے، وہ بھی فیصلے کے مطابق مستقل کمیشن کے گرانٹ کے لیے اہل ہوں گی۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ دو لیفٹیننٹ کرنل آکانکشا شریواستو اور ہملنی پنت کو بھی ایک مہینے کے اندر مقررہ ضابطوں کے مطابق مستقل کمیشن دینے کے لیے قانونی طور پر غور کیا جانا چاہیے۔

اس معاملے میں مرکز اور وزارت دفاع کی جانب سے اے ایس جی سنجے جین اور سینئر وکیل کرنل آر بالاسبرامنیم پیش ہوئے۔ انھوں نے عدالت عظمیٰ کے سامنے پیش کیا کہ فوج بھی اس معاملے کو آخری شکل دینے کے لیے پرجوش ہے۔ بنچ نے کہا کہ 72 افسران میں سے ایک نے وقت سے پہلے ریلیز کے لیے درخواست کی تھی، 39 نے پی سی کے لیے درخواست کی تھی اور اس کے فیصلے کی عمل آوری میں 29 اکتوبر، 2021 کو ایک خط جاری کیا گیا ہے۔ مستقل کمیشن کے لیے مجموعی طور پر 36 افسروں پر غور نہیں کیا گیا۔ جائزہ کے بعد 36 میں سے 21 افسران کو مستقل کمیشن دیا گیا اور ایک کا معاملہ زیر غور ہے۔ علاوہ ازیں 14 افسران میں سے 3 کو طبی لحاظ سے اَن فٹ مانا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔