صدف جعفرو ایس آر دارپوری سمیت 11 کی ضمانت منظور
سی اے اے مخالف مظاہرے کے دوران گرفتار کانگریس لیڈر و سماجی کارکن صدف جعفر اور ریٹائرڈ آئی پی ایس افسر و سماجی کارکن ایس آر دارا پوری سمیت 11 افراد کو سنیچر کو ضمانت پر رہائی مل گئی
لکھنؤ: شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے دوران گرفتار کانگریس لیڈر و سماجی کارکن صدف جعفر اور سابق آئی پی ایس افسر و سماجی کارکن ایس آر دارا پوری سمیت دیگر 11 افراد کو سنیچر کو ضمانت پر رہائی مل گئی۔
سنیچر کو لکھنؤ میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے یوپی کانگریس میڈیا ترجمان و سابق ٹیچر صدف جعفر ا ورسابق ریٹائرڈ آئی پی ایس افسر و سماجی کارکن ایس آر دارا پوریودیگر 11 افراد کو ضمانت دے دی۔صدف و دیگر کو 19 نومبر کو ریاستی راجدھانی میں سی اے اے کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے دوران گرفتر کیا گیا تھا۔
صدف جعفر کو جب پولیس نے گرفتار کیا تھا اس وقت وہ فیس بک لائیو ویڈیو بنارہی تھیں جس میں وہ تشدد پر آماد افراد کے خلاف کچھ کاروائی نہ کرنے پر پولیس کی تنقید کرتی ہوئی دکھائی دے رہی تھیں کہ اسی وقت ایک پولیس آکر انہیں بھی گرفتار کرلیا تھا۔
صدف جعفر کی رہائی کے لئے معروف شخصیات بشمول سوارا بھاسکر، میرا نائر اور مہیش بھٹ نے شوسل میڈیا پر ان کی گرفتار کے خلا ف اپنی آواز بلند کی تھی۔ اس قبل 23 دسمبر کو یہ کہتے ہوئے جعفر کی ضمانت کی عرضی خارج کردی تھی کہ جن دفعات کے تحت صدف پر مقدمہ درج کیا گیا ہے وہ کافی سنگین ہیں اور ضمانت نہیں دی جا سکتی۔
صدف جعفر و ایس آر دارا پوری کی ضمانت عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے گذشتہ کل اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ شہریت(ترمیمی)قانون کے خلاف ریاستی راجدھانی میں گذشتہ 19 دسمبر کو ہوئے احتجاجی مظاہرے کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ احتجاج کے دوران شرپسند عناصر نے پتھراؤ کے ساتھ آگزنی بھی کی تھی جس میں میڈیا سمیت کئی گاڑیاں جل کر خاک ہوگئی تھیں۔پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے متعدد افراد کو گرفتار کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہوئے احتجاجی مظاہروں کے دوران اترپردیش میں سب سے زیادہ تشدد کے واقعات پیش آئے تھے جن میں تقریبا 23 مظاہرین کے ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 1100 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ریاستی حکومت نے تقریبا 372 افراد کے خلاف سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں ریکوری نوٹس بھی جاری کیا ہے۔ مظاہرین کے خلاف پولیس کی کاروائی جہاں سوالات کے گھیرے میں ہے تووہیں مظاہرین کے خلاف وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی جانب سے استعمال کئے گئے لہجے کی بھی کافی تنقید کی جارہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔