فتح پور سیکری سے گراؤنڈ رِپورٹ: کانگریس اور بی جے پی کے درمیان براہ راست مقابلہ
مغربی اتر پردیش میں بھلے ایس پی-بی ایس پی اتحاد مضبوط نظر آ رہا ہے، لیکن فتح پور سیکری سے امیدوار اور اتر پردیش کانگریس کے صدر راج ببر کی پوزیشن مضبوط نظر آ رہی ہے۔
فتح پور سیکری پارلیمانی حلقہ واقع نینانا گاؤں کے پردھان کمل کشور بتاتے ہیں کہ ’’راج ببر علاقے کے گاؤوں میں کافی وقت سے لوگوں سے ملتے جلتے رہے ہیں۔ انھوں نے جاٹو ووٹروں سے بھی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔‘‘ گزشتہ انتخاب میں جاٹو طبقہ نے کھل کر بی جے پی کی حمایت کی تھی۔ کمل کشور مزید بتاتے ہیں کہ ’’اس بار جاٹو ووٹوں کا یقینی طور پر بکھراؤ ہوگا کیونکہ یہ طبقہ اس بار بی ایس پی امیدوار بھگوان شرما عرف گڈو پنڈت سے خوش نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے بتایا کہ گڈو پنڈت نہ تو ٹھیک سے تشہیر کر رہے ہیں اور نہ ہی لوگوں سے براہ راست جڑ رہے ہیں۔ اس کے برعکس دو مرتبہ رکن پارلیمنٹ رہے راج ببر کو یہاں کے لوگ اپنے درمیان کا شخص تصور کرتے ہیں۔
دوسری طرف فتح پور سیکری سیٹ پر بی جے پی کو اندرونی رنجش کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بی جے پی کارکنان یہاں سے موجودہ رکن پارلیمنٹ چودھری بابو لال کا ٹکٹ کٹنے سے ناراض ہیں۔ بی جے پی نے اس بار یہاں سے راج کمار چاہر کو میدان میں اتارا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بابو لال کا مقامی لوگوں کے ساتھ ایک ربط رہا ہے۔ انھیں 2014 میں یہاں سے 44 فیصد ووٹ ملے تھے، لیکن بی جے پی کی اعلیٰ قیادت نے ان کا ہی ٹکٹ کاٹ دیا۔ کمل کشور نے بتایا کہ ’’2014 میں جاٹوں نے بھی انھیں ووٹ دیا تھا اور اس بار مودی لہر بھی تھی۔ اس بار کوئی لہر تو ہے نہیں۔‘‘
راج ببر جاٹو، کشواہا اور مسلم ووٹوں کی بنیاد پر اپنی فتح کے امکانات روشن دیکھ رہے ہیں۔ دراصل کشواہا پسماندہ طبقہ کی ذات ہے اور اس علاقے میں انھیں نتیجہ خیز تصور کیا جاتا ہے۔ گزشتہ انتخاب میں کشواہا بی جے پی کی حمایت میں تھے۔ اس طبقہ کے زیادہ تر لوگ جولاہے، کسان اور دہاڑی مزدور ہیں، اور اسی طبقے پر نوٹ بندی کی گہری مار پڑی ہے۔ علاقے میں چھوٹا موٹا جولاہے کا کام کرنے والے بھگوان داس کشواہا کہتے ہیں کہ ’’ہمارے سماج سے بھگوان سنگھ کشواہا کو کانگریس میں شامل کر کے اچھا کام کیا ہے۔ اس کے بعد اب کشواہا ووٹ بھی بنٹے گا۔‘‘
حالانکہ بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے مسلم ووٹروں سے اتحاد کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی ہے، لیکن فتح پور سیکری کے مسلم ووٹر کہتے ہیں کہ ان کا ووٹ تو مقامی ایشوز پر جائے گا اور جو ان کی امیدوں پر کھرا اترتا نظر آئے گا اسی کو ووٹ ملے گا۔ آگرہ کے صدر بازار میں چمڑے کا کام کرنے والے ایک مسلم کاریگر نے بتایا کہ ’’اس بار راج ببر کو لے کر اس طبقہ میں کافی جوش ہے۔‘‘ فتح پور سیکری کے باہ گاؤں کے رہنے والے اس کاریگر کے مطابق مودی حکومت کی نوٹ بندی نے سبھی لوکل کام دھندے چوپٹ کر دیئے تھے۔ اس نے بتایا کہ ’’ہمیں وہ تاریخ آج بھی یاد ہے۔ 8 نومبر کو ہوئی نوٹ بندی نے مسلم اور جاٹووں کو بری طرح متاثر کیا تھا۔ اس کے بعد سے ابھی تک کاروبار سدھر نہیں سکا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ فتح پور سیکری میں تقریباً 2 لاکھ جاٹ اور تقریباً 1.50 لاکھ کشواہا ووٹر ہیں۔ اس کے علاوہ ایک لاکھ سے زیادہ مسلم ووٹر بھی اس سیٹ پر ہیں۔ ٹھاکر اور برہمن بھی تقریباً 6 لاکھ ہیں۔ حالانکہ ٹھاکر اور برہمنوں کو روایتی طور پر بی جے پی کا ووٹر مانا جاتا ہے، لیکن اس بار حالات کچھ بدلے ہوئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Apr 2019, 9:10 PM