بی جے پی کو سب سے زیادہ کوریج دینے پر الیکشن کمیشن نے ’ڈی ڈی نیوز‘ کو بھیجا نوٹس
نیشنل نیوز براڈکاسٹنگ نے انتخابی کمیشن کو جو رپورٹ سونپی ہے اس کے مطابق ’ڈی ڈی نیوز‘ پر پی ایم نریندر مودی اور بی جے پی کے پروگراموں کا نشریہ دیگر پارٹیوں کے مقابلے بہت زیادہ ہے۔
انتخابی کمیشن نے ’ڈی ڈی نیوز‘ کو ایک نوٹس دے کر جواب مانگا ہے کہ اس نے پی ایم نریندر مودی کے پروگرام کو لائیو دکھانے اور بی جے پی کو سب سے زیادہ کوریج دینے کی کوشش کیوں کی؟ انتخابی کمیشن نے 31 مارچ 2018 کو پی ایم نریندر مودی کی عوامی تقریب ’میں بھی چوکیدار‘ کا نشریہ ڈی ڈی نیوزی پر لگاتار ایک گھنٹے تک کرنے پر بھی صفائی مانگی ہے۔ دراصل لوک سبھا انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے کے بعد مرکز میں پی ایم نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت کو ’ڈی ڈی نیوز‘ اور اس کے علاقائی چینلوں پر سب سے زیادہ کوریج ملی ہے اور اس پر اپوزیشن پارٹیوں نے اعتراض ظاہر کیا ہے۔ کچھ پارٹیوں نے اس تعلق سے انتخابی کمیشن کو مطلع بھی کیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق 5 اپریل کو نیشنل نیوز براڈکاسٹنگ نے انتخابی کمیشن کو جو جانکاری دی ہے اس کے مطابق بی جے پی کو سب سے زیادہ کوریج دیا گیا ہے اور دوسرے نمبر پر کانگریس کا نام آتا ہے۔ لیکن ان دونوں قومی پارٹیوں کو جو کوریج دیا گیا ہے اس کے گھنٹوں میں فرق بہت زیادہ ہے۔ حالانکہ ایک سرکاری ذرائع نے انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ کو بتایا ہے کہ ’ڈی ڈی نیوز‘ نے اپنی رپورٹ میں زور دے کر کہا ہے کہ کسی ایک پارٹی کو دوسرے کے مقابلے فائدہ نہیں دیا گیا ہے۔
بہر حال، اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس کے ذریعہ الزامات عائد کیے جانے کے بعد انتخابی کمیشن نے سبھی سیاسی پارٹیوں کو دیے گئے ائیر ٹائم پر چینل سے رپورٹ مانگی تھی جس کے بعد نیشنل نیوز براڈ کاسٹنگ نے انتخابی کمیشن کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کی۔ کانگریس نے اپنی شکایت میں الزام عائد کیا تھا کہ ’ڈی ڈی نیوز‘ برسراقتدار بی جے پی کو زیادہ ترجیح دے رہا ہے۔ کانگریس سے قبل سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے ’پول پینل‘ سے بھی اسی طرح کی شکایت کی تھی۔ یچوری نے کہا تھا کہ پول پینل دوردرشن اور آل انڈیا ریڈیو سے سیاسی لیڈروں کی تقریروں اور بیانوں کو ترجیحی بنیاد پر نشر کرنے کے لیے کہے، کیونکہ انھوں نے اینٹی سیٹلائٹ میزائل کے کامیاب تجربہ کے بعد پی ایم نریندر مودی کے قوم کے نام پیغام کو بہت اہمیت کے ساتھ نشر کیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Apr 2019, 3:09 PM