الیکشن کمیشن نے شرد پوار کی پارٹی کا انتخابی نشان نمایاں کرنے کی گزارش مانی، 'بگل' پر روک سے انکار
این سی پی (ایس پی) نے کہا تھا کہ ایک ہی طرح کے دو انتخابی نشان ہونے سے ووٹروں میں ابہام پیدا ہوا۔ 'بگل' انتخابی نشان والے امیدوار کو بی جے پی امیدوار کی جیت کے فرق سے زیادہ ووٹ ملے
مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کے لیے تاریخوں کا اعلان ہو چکا ہے اور سبھی سیاسی پارٹیاں اس کی تیاری میں پوری طرح سرگرم ہو چکی ہیں۔ اس درمیان الیکشن کمیشن نے منگل کو کہا ہے کہ اس نے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد چندر پوار) کی اس درخواست کو قبول کر لیا ہے جس میں ان کے ذریعہ ای وی ایم کی بیلٹ یونٹس پر اپنے انتخابی نشان 'تُرہی بجاتا ہوا آدمی' کو نمایاں طور پر دکھانے کی گزارش کی گئی تھی۔ حالانکہ کمیشن نے 'بگل' انتخابی نشان، جو کہ ترہی سے مشابہت رکھتا ہے، پر روک لگانے کے مطالبہ کو مسترد کر دیا۔
چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے کہا کہ این سی پی (ایس پی) نے الیکشن افسران کو بتایا ہے کہ اس کا انتخابی نشان 'تُرہی بجاتا ہوا آدمی' ای وی ایم کی بیلٹ اکائیوں پر نمایاں طور پر ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔ انہوں نے اس سلسلے میں کہا "ہم نے ان سے یہ واضح کرنے کو کہا تھا کہ وہ اپنا انتخابی نشان بیلٹ یونٹ پر کس طرح ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔ این سی پی (ایس پی) نے ہمیں انتخابی نشان کے بارے میں تین متبادل دیے تھے اور ہم نے ان کے ذریعہ دیے گئے پہلے مشورہ کو قبول کر لیا"۔
الیکشن کمشنر نے واضح کیا کہ کمیشن انتخابی نشان کی تقسیم کے موجودہ نظام میں کوئی تبدیلی نہیں کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'بگل' انتخابی نشان 'تُرہی بجاتا ہوا آدمی' سے بالکل الگ ہے۔ شرد پوار کی قیادت والی پارٹی نے کہا تھا کہ بگل انتخابی نشان 'تُرہی بجاتا ہوا آدمی' کی طرح ہے جس سے لوک سبھا انتخاب کے دوران ووٹروں میں ابہام کی حالت پیدا ہوئی۔
این سی پی (ایس پی) نے بتایا تھا کہ ستارا انتخابی حلقہ میں جس آزاد امیدوار کو بگل انتخابی نشان الاٹ کیا گیا تھا، اسے بی جے پی امیدوار اُدین راجے بھونسلے کی جیت کے فرق سے زیادہ ووٹ ملے۔ بھونسلے نے این سی پی (ایس پی) امیدوار ششی کانت شندے کو 32771 ووٹوں سے ہرایا تھا جبکہ بگل انتخابی نشان پر الیکشن لڑنے والے امیدوار سنجے گاؤڈے کو 37062 ووٹ ملے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ مہاراشٹر میں سبھی 288 اسمبلی سیٹ کے لیے ایک مرحلہ میں 20 نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے اور ووٹنگ کی گنتی 23 نومبر کو ہوگی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔