اترپردیش: مرزاپور میں شدید گرمی کے درمیان انتخابی مہم میں تیزی

پیتل، پتھر اور قالین وغیرہ کے کاروبار کے لئے مرزا پور کافی مشہور ہے لیکن اس الیکشن میں ان کے مسائل کا انتخابی گہماگہمی میں کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ ان لوگوں کے مسائل انتخابی مہم سے سرے سے ہی غائب ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

مرزاپور: مشرقی اترپردیش میں وارانسی کے بعد سب سے ہاٹ سیٹ مانی جا رہی مرزا پور پاریمانی حلقے پر موسم کی تند مزاجی کے ساتھ انتخامی سرگرمی بھی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ اس سیٹ سے این ڈی اے کی اپنادل کی امیدوار و مرکزی وزیر انوپریا پٹیل انتخابی میدان میں ہیں۔ جبکہ اتحاد کی جانب سے یہ سیٹ سماجوادی پارٹی کے کھاتے میں ہے۔ یہاں ایس پی نے رام چرت نشاد کو مقابلے میں اتارا ہے۔ نشاد پہلے بی جے پی میں تھے اور مچھلی شہر سیٹ سے رکن پارلیمان تھے۔

نشاد نے ٹکٹ نہ ملنے پر پارٹی کا پالا بدلا اور ایس پی میں شامل ہو گئے۔ ایس پی نے رام چرت نشاد کا سہارا ملتے ہی اپنے پہلے سے اعلان کردہ امیدوار راجیندر بند کو بدل کر مرزا پور سے نشاد کو میدان میں اتار دیا۔ کانگریس نے ایک بار پھر سے پرانے امیدوار پنڈت کملا پتی ترپاٹھی کے پڑپوتے للیتیش ترپاٹھی پر اپنا بھروسہ جتایا ہے اس سیٹ پر مجموعی طور سے نو امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔


پیتل، پتھر اور قالین وغیرہ کے کاروبار کے لئے مرزا پور کافی مشہور ہے لیکن اس الیکشن میں سنگ تراشوں اور بنکروں کے مسائل کا انتخابی گہماگہمی میں کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ ان کے مسائل انتخابی مہم سے سرے سے ہی غائب ہیں۔ ان کے مسائل پر انتخابات میں کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ہے۔

اپنا دل امیدوار انوپریا پٹیل اپنے ذریعہ ضلع میں کرائے گئے کاموں کے ساتھ نریندر مودی کو دوبارہ وزیر اعظم بنانے کے نام پر ووٹ مانگ رہی ہیں۔ راشٹرواد اور ترقی پر ان کا زیادہ فوکس ہے۔ ایس پی امیدوار رام چرت نشاد پارٹی سربراہ اکھلیش یادو اور بی ایس پی سپریمو مایاوتی کا گیت گا رہے ہیں۔ مرزا پور میں نئے ہونے کی وجہ سے وہ ترقی کا کوئی خاص وژن نہیں پیش کر پا رہے ہیں۔ حالانکہ وہ سابق رکن پارلیمان پھولن دیوی کا نام لینا نہیں بھولتے ہیں۔ وہ پھولن دیوی کی برادری کے بھی ہیں۔


کانگریس امیدوار للتیش ترپاٹھی اپنے اہل خانہ کے ساتھ ضلع میں کرائے گئے ترقیاتی کاموں کے ساتھ کانگریس کے انتخابی منشور کے اہم اعلان ’نیائے‘ اسکیم کے تحت 72 ہزار روپئے سالانہ دئیے جانے اور 22 لاکھ نوکریوں کا تذکرہ عوام کے درمیان پوری شدومد کے ساتھ رکھ رہے ہیں۔ یہاں آخری مرحلے کے تحت 19 مئی کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔

مرزا پور میں کل 1805886 رائے دہندگان ہیں جس میں سے دلت ووٹروں کی تعداد 25 فیصدی ہے۔ اس سیٹ پر سب سے زیادہ پچھڑے سماج کے لوگ ہیں جن کی تعداد تقریباً 49 فیصدی ہے جبکہ جنرل زمرے سے تعلق رکھنے والے رائے دہندگان کی تعداد 424022 ہے۔ اس انتخاب میں عوامی مسائل کی جگہ پر ذاتی اعداد و شمار کی بات زیادہ زور و شور پر ہے۔ ذات کی بنیاد پر جوڑ گھٹاؤ چل رہا ہے اور ہر طرف یہی بحث ہے کہ کس کا ووٹ بینک کھسک رہا ہے تو کون برادری کس کو ووٹ دے رہی ہے۔


گذشتہ انتخابات میں اپنا دل امیدوار انوپریا پٹیل کو بڑے مارجن سے کامیابی ملی تھی انہیں تقریبا 52 فیصدی ووٹ حاصل ہوئے تھے۔ اس بار بھی انہیں کوئی چیلنج دیتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ ایس پی نے یہاں آخری لمحات میں اپنا امیدوار بدل دیا جس کا کوئی خاص فائدہ نہیں دکھائی دے رہا ہے بلکہ نشاد اور بند میں الجھے ہوئے ہیں۔

ایس پی۔ بی ایس پی میں تال میل کی کمی زمین پر واضح طور پر دکھائی دے رہی ہے۔ ایس پی امیدوار کو اپنے روایتی ووٹوں کا سہارا ہے تو کانگریس امیدوار للتیش پتی ترپاٹھی انتخاب کو سہ رخی بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ ذات پات کی سیاست میں عام آدمی کے روزہ مرہ کے مسائل کہیں گم ہوگئے ہیں پورا انتخاب وزیر اعظم مودی کے ارد گرد گھومتا دکھائی دے رہا ہے کہیں مودی ہٹاؤ کا نعرہ ہے تو کہیں مودی کو دوبارہ لاؤ کے تذکرے ہیں۔


بہر حال ابھی بڑے لیڈروں کی آمدورفت کا دور شروع نہیں ہوا ہے۔ دلت ووٹر خاموش ہیں یہی حالت مسلمانوں کی بھی ہے یہاں اہم مقابلہ اپنا دل اور اتحاد کے درمیان دکھائی دے رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 May 2019, 9:10 PM