’ایکناتھ شندے پہلے ہی پارٹی ترک کر چکے، انتخابی نشان پر دعویٰ نہیں کر سکتے‘ ادھو ٹھاکرے کا الیکشن کمیشن کو جواب
ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ مہاراشٹر کے موجودہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور شیوسینا کے دیگر باغی ارکان اسمبلی اپنی مرضی سے پارٹی ترک کر چکے، لہذا وہ پارٹی کے نشان کے حوالے سے اپنے حق کی بات نہیں کر سکتے
نئی دہلی: مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے شیوسینا پارٹی پر اپنے اختیار کا دعویٰ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن میں جواب داخل کیا ہے۔ جواب میں ادھو ٹھاکرے نے کہا ہے کہ مہاراشٹر کے موجودہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور شیوسینا کے دیگر باغی ارکان اسمبلی پہلے ہی اپنی مرضی سے پارٹی چھوڑ چکے ہیں، لہذا وہ پارٹی کے انتخابی نشان کے حوالے سے اپنے حق کی بات نہیں کر سکتے۔
قبل ازیں، الیکشن کمیشن نے اندھیری ایسٹ اسمبلی سیٹ کے ضمنی انتخابات میں شیو سینا کے انتخابی نشان تیر کمان کے استعمال پر ادھو ٹھاکرے کو نوٹس جاری کیا تھا۔ کمیشن نے ٹھاکرے سے کہا ہے کہ وہ ہفتہ کی دوپہر دو بجے تک اس سلسلے میں جواب داخل کریں، تاہم انہوں نے جمعہ کے روز ہی جواب داخل کر دیا۔
این ڈی ٹی وی نے ذرائع کے حوالہ سے خبر دی ہے کہ ادھو دھڑے نے الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے جواب کے علاوہ 5 لاکھ سے زیادہ پارٹی عہدیداروں اور ارکان کی حمایت پر مبنی حلف نامہ بھی داخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹھاگرے دھڑے کے وکیل کا کہنا ہے کہ اب تک 2.5 لاکھ حلف نامے موصول ہو چکے ہیں جبکہ مزید 3 لاکھ حلف نامے ممبئی کے سینا بھون میں تیار کیے جا رہے ہیں۔ ان سب کو اگلے ہفتے تک درج کرائے جانے کا منصوبہ ہے۔
ایکناتھ شندے گروپ نے الیکشن کمیشن سے اندھیری ایسٹ اسمبلی سیٹ کے ضمنی انتخا ب میں تیر کمان کو انتخابی نشان کے طور پر استعمال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جس کے بعد کمیشن نے ٹھاکرے دھڑے کو نوٹس جاری کیا اور انہیں جواب داخل کرنے کو کہا۔ الیکشن کمیشن اگر ادھو ٹھاکرے دھڑے کی دلیل سے مطمئن نہیں ہوتا تو شیو سینا کا انتخابی نشان فی الحال منجمد بھی کیا جا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے مہاراشٹر کی اندھیری مشرقی قانون ساز اسمبلی کے ضمنی انتخابات کا اعلان کر دیا ہے۔ اس کے لیے کاغذات نامزدگی کا عمل 7 اکتوبر سے شروع ہو گیا ہے جو 14 اکتوبر تک جاری رہے گا۔ اس سیٹ کے لیے پولنگ 3 نومبر کو ہوگی۔
ایکناتھ شنڈے گروپ اور مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے دونوں اپنے آپ کو حقیقی شیو سینک قرار دیتے ہیں اور پارٹی پر اپنے حق کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ میں بھی سماعت جاری ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔