اے ایم یو میں بد امنی پھیلا نے کے الزام میں 8 طلباء معطل
بی جے پی لیڈران کی جانب سے اے ایم یو طلباء پر این ایس اے کےتحت کاروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ پولس کو دی گئی تحریر میں اے ایم یو رجسٹرار اور پراکٹر کا نام بھی شامل کیا ہے۔
ضلع اتظامیہ کی جانب سے نظم و نسق کی صورتحال کے مد نظر 24 گھنٹے تک انٹرنیٹ بند کرنے کے احکامات اجری کیے گئے ہیں۔
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں 12فروری کی شام بی جے پی لیڈران و اے ایم یو طلباء کے درمیان ہوئے تصادم کو لے کر ابھی تک حالات بہتر نہیں ہوئے ہیں، بی جے پی لیڈران کی گرفتاری و خود ساختہ ہندووادی طالب علم اجے سنگھ و دیگر طلباء کو برخواست کیے جانے کے مطالبہ کو لے کر اے ایم یو طلباء کا باب سید پر دھرنا جاری ہے۔وہیں دوسری جانب اے ایم یو انتظامیہ نے دیر شام اپنے ہی 8 طلباء کو معطل کرتے ہوئے ان کے کیمپس میں آنے جانے پر پابندی لگادی ہے۔پراکڑ پروفیسر محسن خان نے جن طلباء کی معطلی کے احکامات جاری کیے ہیں ان میں اجے سنگھ،عمران خان،عبدالمبول،منیش کمار،امن شرما،فرحان زبیری،پون جادو و عادل خان شامل ہیں۔ معطل طلباء پر باہری افراد کے ساتھ مل کر کیمپس میں مسلسل درس و تدریس کے کام میں رخنہ پیدا کرنے کے علاوہ کیمپس میں آپسی بھائی چارگی کو ختم کر کے فرقہ واریت کومٹانے و باب سید اور رجسٹرار دفتر کے باہر ہنگامہ کرنا شامل ہے۔
مسلم یونیورسٹی انتطامیہ اس بات کی بھی جانچ کر رہا ہے کہ باہری افراد کس طرح کیمپس میں داخل ہوکر یونیورسٹی کے طلباء کو آپس میں لڑانے اور اپنے مقصد کے حصول میں آکر کس طرح کامیاب ہو جاتے ہیں اور کس طرح مسلم یونیورسٹی میں داخل ہوکر یہاں فسادات کی وجہ بن جاتے ہیں۔
وہیں بی جے پی لیڈر و ممبر اسمبلی ٹھاکر دلویر سنگھ کے پوتے اجے سنگھ دیگر بی جے پی رہنما کے ذریعہ پولس و ضلع انتطامیہ پر اے ایم یو کے افسران و طلباء کے خلاف ملک مخالف سرگرمی کا الزام لگاتے ہوئے ان پر مقدمہ قائم کرانے کے لئے دباؤ بنائے ہوئے ہیں ،لیکن پولس و ضلع انتظامیہ کسی بھی صورت میں یکطرفہ رپورٹ کے بناء پر کاروائی کرنے کو تیار نہیں ہے۔
جبکہ پولس نے بی جے پی لیڈر مکیش لودھی کی تحریر پر جان لیوا حملہ کیے جانے کےمعاملہ میں 13 نامزد و دیگر کے خلاف مقدمہ ضرور درج کر لیا ہے۔یہ ضلع و پولس انتظامیہ کی سوجھ بوجھ ہی کہیے کہ ابھی تک کیمپس میں امن کی صورتحال قائم ہے ۔ سب سے بڑا سوال ضلع و پولس انتظامیہ کے لئے یہ بنا ہوا ہے کہ آخر بی جے پی یوا مورچہ کا ضلع صدر مکیش لودھی ، کھیر ودھان سبھا کا بی جے پی یوا مورچہ کا صدر اے ایم یو کیمپس میں پہلے سے ہی کیوں موجود تھے، جبکہ کھیر کے بی جے پی لیڈر کے ہاتھ میں جو اسلحہ والا فوٹو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے ، تو وہ کیپس میں اس طرح ہتھیار لے کر کیوں آیا تھا ۔
طلباء کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے لیڈران اے ایم یو میں کسی خاص مقصد سے اسلحہ کے ساتھ آئے تھے تاکہ کسی نا خوشگوار واقعہ کو انجام دے کر شہر و کیمپس میں فساد برپا کیا جائے ۔ضلع و پولس انتطامیہ کا کہنا ہے کہ اے ایم یو انتطامیہ سے سی سی ٹی وی کیمرے کے فوٹیج طلب کیے گئے ہیں تاکہ سچائی تک پہنچا جا سکے اور ٹھوس اقدامات اٹھائے جا سکیں ، ان کا کہنا ہے کہ بغیر ثبوت اس کی جانب سے کسی بھی طرح کی کوئی کاروائی عمل میں کسی کے خلاف نہیں لائی جائے گی ، اے ایم یو کی جانب سے جو رپورٹ پولس کو دی گئی ہے اس کی بھی جانچ کی جا رہی ہے ۔ ضلع انتظامیہ کے افسران کا کہنا ہے کہ یہ پورا معاملہ مسلم یونیورسٹی کے اندر کا ہے ، اس پر جو بھی ممکن ہوگا کاروائی کریں گے۔
سیاسی جماعت سماجوادی پارٹی کے ضلع و شہر صدر نے اعلان کیا ہے کہ مسلم یونیورسٹی ایک تعلیمی ادارہ ہے ، وہ طلباء کے ساتھ ہر طرح کا تعاو ن کرنے کے لئے تیار ہیں، بی جے پی کے جو لیڈر کیمپس میں طلباء سے بد سلوکی اور مار پیٹ کیے جانے و بد امنی پھیلانے میں شریک تھے ان کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
کانگریس کے مقامی لیڈر پہلے ہی اس معاملہ کو لے کر اپنا بیان جاری کر چکے ہیں کہ کسی بھی اقلیتی ادارے کو نشانہ بنا کر اس کے طلباء پر ظلم و زیادتی کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ایس پی سٹی نے بتایا کہ کسی بھی طالب علم کے خلاف این ایس اے جیسی کاروائی نہیں کی گئی ہے کسی بھی طرح کی افواہ پھیلانے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی عمل میں لائی جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔