عید قرباں: اس سال بھی دیونار مذبح بند، مسلمانوں میں اضطراب اور بے چینی
مسلمانوں کا کہنا ہے کہ جب ممبئی شہر کھل سکتا ہے تو قربانی کیلئے دیونار مذبح کیوں نہیں۔ کورونا اصول وضوابط کے ساتھ دیونار مذبح کو کھولنے کی اجازت دی جائے تاکہ عام مسلمان فریضہ قربانی بآسانی ادا کر سکیں
ممبئی: ریاست میں امسال بھی عید قرباں پر قربانی کے جانوروں کی ترسیل اور نقل و حمل میں اقلیتی طبقہ کو مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ممبئی شہر میں مسائل کچھ زیادہ ہی ہوں گے کیونکہ کورونا وبا کی وجہ سے دیونار مذبح میں جانوروں کی منڈی کی اجازت اس سال بھی نہیں ہوگی۔ ایسا اس لیے کیونکہ انتظامیہ کو خدشہ ہے کہ عید قرباں کی وجہ سے کورونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے، ٹھیک اسی طرح جیسے کمبھ کورونا وبا کے پھیلاؤ کا مسکن ثابت ہوا تھا۔
ممبئی شہر میں عید الاضحی پر قربانی سے ایک ماہ قبل ہی دیونار میں بکرا منڈی اور جانوروں کی خریدو فروخت سے متعلق تمام انتظامات مکمل کر لئے جاتے ہیں جبکہ امسال ٹینڈر تو نکالا گیا اور دیونار اس کے لیے تیار بھی ہے لیکن اس کے باوجود دیونار میں بھیڑ بھاڑ کے خطرہ کی وجہ سے سرکار بی ایم سی اور پولیس یہاں بکرا منڈی لگانے کی اجازت دینے سے قاصر ہے۔ ہر سال اس منڈی میں دو لاکھ سے زائد جانور لائے جاتے ہیں۔ مدھیہ پردیش، اتر پردیش، راجستھان سمیت دیگر صوبوں سے ممبئی شہر میں بکرے فروخت کئے جاتے ہیں اور اسی منڈی میں جانوروں کے بیوپاری اپنے جانور لاتے ہیں جس میں کسان بڑی تعداد میں ہوتے ہیں۔ امسال بھی ان بیوپاری کا کاروبار پوری طرح سے ٹھپ ہوکر رہے گا۔
اگر یہ کاروباری دیونار کھلنے کی آس یا امید پر بکرے ممبئی میں لاتے بھی ہیں تو چیک ناکوں پرانہیں امسال بھی رکاؤٹ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، کیونکہ سرکار دوبارہ آن لائن انتظام کر نے پر ہی بضد ہے۔ وزیر نگراں اسلم شیخ بھی یہی چاہتے ہیں کہ آن لائن ہی قربانی ہو۔ قربانی سے متعلق سرکار اور بی ایم سی کی وقت مقررہ پر گائڈ لائن جاری نہ ہونے کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر مسلمانوں میں اضطراب ہے۔ اس کے ساتھ ہی دیونار میں منڈی لگانے کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے بھی مسلمان امسال قربانی کے دوران دقتوں کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔ علاوہ ازیں چیک ناکوں اور شاہراہوں پر پولیس کی جانوروں کی گاڑیوں سے وصولی، جانوروں کی گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کا اندیشہ بھی امسال جاری ہے جبکہ معمولات کے مطابق ہر ضروری چیزوں کے ساتھ غیر ضروری دکانوں کو اجازت دے دی گئی ہے۔ شہر میں ایک مرتبہ پھر بھیڑ بھاڑ ہو رہی ہے لیکن اس کے باوجود صرف بکرا خریدنے کیلئے سرکار اور انتظامیہ کو مسلمانوں کی بھیڑ پسند نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کے ذہن میں کئی طرح کے سوال اٹھ رہے ہیں۔
یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ غیر قانونی منڈی شہر میں لگائی جائے گی جس کا کوئی ذمہ دار نہیں ہوگا۔ ان غیر قانونی منڈیوں میں پولیس اور بی ایم سی کو ہفتہ دیا جائے گا اور اس کی وجہ سے جانور کو مہنگا فروخت کر نے کی اجازت مل جاتی ہے۔ کلو سے جانور فروخت کئے جاتے ہیں جس میں عام مسلمان کا فریضہ قربانی ادا کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ جانوروں کی منڈی کیلئے بھنگار اور دیگر کاروباری سے گودام کرایہ پر لئے جاتے ہیں، اس کا لاکھوں روپئے کرایہ ہوتا ہے اور اس کی ادائیگی کے نام پر 10ہزار کا بکرا 20سے 25ہز ار میں فروخت ہوتا ہے۔ عالم یہ ہوتا ہے کہ قربانی کے قریب آنے تک بکرا ملنا مشکل ہوجاتا ہے۔ امسال بھی انہی دشواریوں کا مسلمانوں کو سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
قربانی کوآرڈینیشن کمیٹی نے قربانی کو لے کر جہد مسلسل شروع کررکھی ہے، لیکن اس میں بھی کوئی نتیجہ نکلنے کی امید نظر نہیں آتی ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ سرکار اور انتظامیہ نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ امسال بھی دیونار میں قربانی کے جانوروں کی فروخت کی اجازت نہیں ہوگی۔ مسلمانوں نے سوال کیا ہے کہ جب ممبئی شہر کھل سکتا ہے تو قربانی کیلئے دیونار مذبح کیوں نہیں۔ کورونا اصول وضوابط کے ساتھ دیونار مذبح کو کھولنے کی اجازت دی جائے تاکہ عام مسلمان فریضہ قربانی بآسانی ادا کر سکیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔