عید الاضحیٰ کے موقع پر چھوٹے اجتماعات میں ہی نماز عید ادا کریں: مفتی اعظم ناصرالاسلام
مفتی اعظم نے کہا کہ نماز عید کا اہتمام چھوٹے چھوٹے اجتماعات میں کیا جاسکتا ہے، بڑے اجتماعات منعقد کرنے سے گریز کیا جانا چاہیے اور سماجی دوری کو ہر حال میں یقینی بنایا جانا چاہیے۔
سری نگر: جموں و کشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے کہا ہے کہ عید الاضحیٰ کے موقع پر لوگ چھوٹے چھوٹے اجتماعات میں نماز عید ادا کرسکتے ہیں، تاہم نماز عید کی ادائیگی کے لئے بڑے اجتماعات کے انعقاد سے احتراز کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے لوگوں سے نماز عید کی ادائے گی اور جانوروں کی قربانی کے دوران احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی تلقین کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیرات، قربانی کا نعم البدل نہیں ہے بلکہ ان دونوں کی الگ الگ اہمیت و خصوصیت ہے۔
موصوف مفتی اعظم نے یہاں یو این آئی اردو کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ 'نماز عید کا اہتمام چھوٹے چھوٹے اجتماعات میں کیا جاسکتا ہے، بڑے اجتماعات منعقد کرنے سے گریز کیا جانا چاہیے اور سماجی دوری کو ہر حال میں یقینی بنایا جانا چاہیے۔ البتہ جن علاقوں میں سخت لاک ڈاؤن نافذ ہو یا جو ریڈ زون علاقے ہیں وہاں کے لوگ گھروں میں ہی نماز عید ادا کرسکتے ہیں'۔
انہوں نے لوگوں سے نماز عید کی ادائیگی اور جانوروں کی قربانی کے وقت احتیاطی تدابیر پر سختی سےعمل پیرا ہونے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ 'نماز عید کی ادائیگی کے وقت سماجی دوری کو یقینی بنایا جانا چاہیے اور قربانی کے جانور ذبح کرنے کی جگہ پر صحت وصفائی کا خاص خیال رکھا جانا چاہیے اور جانور کے خون اور اس کے دیگر غیر مستعمل چیزوں کو زمین میں دفن کیا جانے چاہیے نیز شاہراہوں اور سڑکوں پر قربانی کرنے سے پرہیز کیا جانا چاہیے'۔
انہوں نے کہا کہ قصابوں کو چاہیے کہ وہ جانور کا ذبح کرنے اور دیگر امور انجام دینے کے دوران ہاتھوں اور ہتھیاروں کو سینیٹائزیشن کریں۔ جانوروں کی کھال اٹھانے کے دوران ایئر پمپ کا استعمال کریں۔ مفتی ناصر الاسلام نے کہا کہ خیرات کسی بھی صورت میں قربانی کا نعم البدل نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'بعض لوگوں نے مجھے فون کر کے بتایا کہ کیا ہم قربانی کے بدلے خیرات دے سکتے ہیں۔ قربانی اور خیرات دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ قربانی سنت ابراہیمی ہے۔ قربانی میں جانور کو ذبح کرنا، چھری چلانا وغیرہ اولین شرائط ہیں تاہم موجودہ وبائی صورتحال میں ایسا ہوسکتا ہے کہ صاحبان ثروت مثلاً ایک لاکھ کا جانور خریدنے کی بجائے تیس ہزار کا ہی خرید سکتے ہیں اور باقی بچی رقم کو غریبوں میں تقسیم کر سکتے ہیں'۔
قربانی کے گوشت کی تقسیم کاری کے بارے میں مفتی اعظم نے کہا کہ 'اگر گوشت کی تقسیم کاری ممکن نہیں ہو رہی ہو تو لوگ اس کو گھروں میں ہی فریزروں اور ریفریجریٹروں وغیرہ میں رکھ سکتے ہیں اور پھر رفتہ رفتہ غریبوں میں تقسیم کرسکتے ہیں اور اپنے حصے کو جس طرح چاہیں اور جس وقت چاہیں استعمال کرسکتے ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں : کشمیر: عید کے پیش نظر بازاروں میں گہماگہمی، تصویری جھلکیاں
سال گزشتہ کے پانچ اگست کو کشمیر کی تاریخ کا بدقسمت ترین دن قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'پانچ اگست کشمیر کا بدقسمت دن ہے، یہاں اسرائیلی طرز حکومت کے قوانین نافذ کیے جا رہے ہیں، میں دیکھ رہا ہوں کہ ایک لاوا پک رہا ہے جو کسی بھی دن پھٹ سکتا ہے'۔ مفتی ناصر الاسلام نے حکومت سے سال گزشتہ سے بے کار بیٹھے مزدوروں، ٹرانسپورٹروں، شکارا والوں، سیاحت سے وابستہ لوگوں اور یومیہ مزدوروں کے لئے ایک پیکج دینے کی اپیل کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 30 Jul 2020, 9:09 PM