نایاب ناریل اور اس کے درخت کو بچانے کی کوششیں تیز

انڈین کونسل آف زرعی تحقیقات کی میگزین ’پھل-پھول‘ میں حال ہی میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق انگریزوں نے 1894 میں دوہرے ناریل والے اس پیڑ کو لگایا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: ملک میں نایاب نسل کے ’دوہرے ناریل‘ والے اکلوتے درخت کو بچانے کی ہرممکن کوششیں تیز کردی گئی ہیں۔ ایک طویل عرصے سے تقریباً ناپید ہونے والی نسل کے دوسرے پودے تیار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن اب تک اس میں کامیابی نہیں ملی ہے۔ مغربی بنگال کے ہوڑہ کے آچاریہ جگدیش چندر بوس انڈین بوٹینک گارڈن میں واقع اس ناریل کے درخت کی چوٹی میں دو تین سال قبل پھپھوندی لگ گئی تھی جس کے بعد درخت کا نشوونما نہیں ہو پارہا تھا۔ گزشتہ ایک سال سے اس میں ایک نئی پتی بھی نہیں آئی اوراس کے دوسرے پتے زرد پڑتے جارہے ہیں جس کی وجہ سے سائنسدانوں کی تشویش بڑھ گئی ہے۔

انڈین کونسل آف زرعی تحقیقات کی میگزین ’پھل-پھول‘ میں حال ہی میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق انگریزوں نے 1894 میں دوہرے ناریل والے اس پیڑ کو لگایا تھا۔ 125 سالہ قدیم یہ مادہ درخت اب ختم ہونے کے دہانے پر پہنچ گیا ہے ، جس کی وجہ سے اسے بچانے کے لئے کوششیں تیز کردی گئی ہیں۔حالیہ دہائیوں میں اس درخت پر پھل لانے کے لئے بہت سی سنجیدہ کوششیں کی گئیں لیکن اب تک کوئی پکا ہوا اور تیار پھل نہیں ملا۔ ناریل کے اس نسل کے درخت 1200 سال تک زندہ رہ سکتے ہیں لیکن سائنسدانوں کے مطابق یہ درخت مختلف خطوں اور آب و ہوا میں ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی عمر پوری نہیں کرسکتا ہے۔


انسٹی ٹیوٹ کے کیوریٹر ایس ایس حامد کے مطابق اگر درخت کے مرنے سے پہلے کوئی پکا ہوا پھل تیار کیا جائے تو دوسرا درخت تیار کیا جاسکتا ہے۔ انگریزوں نے ہندوستان، سری لنکا اور تھائی لینڈ میں ناریل کے دوہرے درخت لگائے تھے۔ سیشلز جزیرے پر ناریل کے ایسے ہی درخت پائے جاتے ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جب یہ درخت 94 سال کا تھا تو اس پر پھول آیا تھا، جس سے یہ ظاہر ہوا کہ یہ مادہ ہے۔ اس کے بعد نر درخت کی تلاش شروع ہوئی۔ ایسا درخت سری لنکا کے رائل بوٹینک گارڈن میں دریافت ہوا تھا۔ 2006 میں مصنوعی طور سے نر پھول کا جرگ مصنوعی طور سے جرگ کیا گیا تھا لیکن کامیابی نہیں ملی۔

2013 میں تھائی لینڈ سے آئے ہوئے ایک نر درخت کا جرگ کے ذریعہ مصنوعی جرگ نکالا گیا تھا جو کامیاب رہا اور اس درخت نے پھل دینا شروع کر دیئے۔ اس درخت کو کسی بھی بیماری سے بچانے کے لئے نیم پر مبنی پھپھوند کش ادویہ کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ درخت تقریباً 30 میٹر لمبا ہے۔ مادہ درخت سبز پھل دیتا ہے اور اس کی شکل دل کی طرح کا ہوتا ہے۔ اس پھل کا وزن 15 سے 20 کلوگرام ہے اورپانچ سے آٹھ برسوں میں تیار ہوتا ہے۔ اس درخت کے پھلوں اور پتوں کو مضبوطی دینے کے لئے رسی سے باندھے جاتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔