بہار میں نکسلیوں پر نکیل کسنے کی کوششیں جاری، متاثرہ علاقوں میں 11 نئے سیکوریٹی کیمپ قائم کرنے کا منصوبہ

جنگلی علاقوں کے 55 مقامات کو نشان زد کرکے موبائل ٹاور لگانے کی تجویز بھی مرکزی حکومت کو پیش کر دی گئی ہے۔ نئے کیمپوں کے بننے سے اب سیکوریٹی کیمپوں کی تعداد بڑھ کر 18 ہو جائے گی۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، یو این آئی</p></div>

علامتی تصویر، یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

بہار میں نکسلیوں کے علاقوں کو ختم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ شمالی بہار میں نکسلیوں کے علاقے محدود کرنے کے بعد اب جنوبی بہار میں اس سلسلے میں اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس کے لیے جھارکھنڈ سے متصل نکسلیوں کے بچے ہوئے متاثرہ علاقوں کو نشان زد کرکے تحفظ اور مواصلات کے ذرائع مضبوط کیے جا رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں جھارکھنڈ کی سرحد پر 11 نئے سیکوریٹی کیمپ قائم کرنے کا منصوبہ ہے۔ وہیں مواصلات کو مضبوط کرنے کے لیے موبائل ٹاور بھی لگائے جانے والے ہیں۔

بہار کو نکسلیوں سے پاک کرانے کے لیے دور دراز پہاڑی اور جنگلی علاقوں کے 55 مقامات کو نشان زد کرکے موبائل ٹاور لگانے کی تجویز مرکزی حکومت کو پیش کر دی گئی ہے۔ محکمہ جاتی رپورٹ کے مطابق گزشتہ چھ برسوں میں نکسل سے متاثر علاقوں کی تعداد نصف ہو گ۴ی ہے۔ سال 2018 میں جہاں 16 ضلع نکسل متاثر تھے وہیں 2024 تک محض 8 اضلاع ہی نکسل اثر والے رہ گئے ہیں۔


جنگلوں کے بیچوں بیچ ناقابل رسائی پہاڑیوں میں پہلے سے 7 بنے فارورڈ آپریشن کیمپ کے ساتھ ان کے بننے پر سیکوریٹی کیمپوں کی تعداد بڑھ کر 18 ہو جائے گی۔ محکمہ داخلہ کے مطابق فارورڈ کیمپوں کے قیام سے باہر پولیس کو نکسلیوں کے پناہ گزیں مقامات کو تباہ کرنے میں کافی حد تک کامیابی ملی ہے۔ اس کا نتیجہ رہا ہے کہ 2024 کے عام انتخابات میں نکسل سے متعلق ایک بھی واقعہ سامنے نہیں آیا۔

وہیں حکومت بہار نے نکسل مخالف مہم لگاتار چلائے رکھنے کے لیے دوسری جگہ بھیجی گئی سی آر پی ایف کی دو بٹالین کو واپس دینے اور نکسل متاثرہ پانچ اضلاع میں ڈیپوٹیٹیڈ اے ایس پی مہم کی تعیناتی مدت میں توسیع کرنے کی گزارش مرکزی حکومت سے کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔