’تعلیمی اداروں کو یونیفارم طے کرنے کا اختیار، حجاب اس میں شامل نہیں‘، سپریم کورٹ کے تبصرہ سے عرضی دہندگان فکرمند!

حجاب معاملے پر سپریم کورٹ میں تقریباً روزانہ ہو رہی سماعت آج جب ختم ہوئی تو اسے پیر کے روز بھی جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا۔ یعنی 16 ستمبر کو فیصلہ آنے کی جو امید لگائی جا رہی تھی، وہ ختم ہو گئی ہے۔

حجاب کے حق میں مظاہرہ کا منظر / تصویر یو این آئی
حجاب کے حق میں مظاہرہ کا منظر / تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر عائد پابندی کے خلاف داخل عرضی پر 15 ستمبر کو بھی عدالت عظمیٰ میں سماعت ہوئی۔ اس دوران سپریم کورٹ نے ایک ایسا تبصرہ کیا جس کے بعد عرضی دہندگان کا فکرمند ہونا لازمی ہے۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے جمعرات کے روز کہا کہ ’’اصول کے مطابق تعلیمی اداروں کو یونیفارم طے کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ حجاب اس سے الگ ہے۔‘‘ یعنی سپریم کورٹ نے بھلے ہی حجاب پر پابندی معاملے میں کوئی فیصلہ نہیں سنایا ہے، لیکن یہ بتانے کی کوشش ضرور کی ہے کہ حجاب کو یونیفارم میں شامل نہیں کیا جا سکتا، اور تعلیمی ادارے میں کون سا یونیفارم پہننا ہے یہ فیصلہ لینے کا حق ادارے کے پاس موجود ہے۔

حجاب معاملے پر سپریم کورٹ میں تقریباً روزانہ ہو رہی سماعت آج جب ختم ہوئی تو اسے پیر کے روز بھی جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا۔ یعنی 16 ستمبر کو فیصلہ آنے کی جو امید لگائی جا رہی تھی، وہ ختم ہو گئی ہے۔ حالانکہ یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ آئندہ ہفتے میں دو رکنی بنچ یا تو فیصلہ سنا سکتی ہے، یا پھر اسے بڑی بنچ کو بھیج سکتی ہے۔


واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے آج جو تبصرہ حجاب سے متعلق کیا ہے، وہ کئی معنوں میں اہم ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ کرناٹک کے جس اسکول سے حجاب کا تنازعہ شروع ہوا تھا، اس اسکول کی انتظامیہ بھی یہی دلیل پیش کرتی رہی ہے کہ یونیفارم طے کرنے کا اختیار اس کے پاس موجود ہے۔ حالانکہ حجاب پر پابندی کے خلاف داخل کی گئی عرضیوں کی پیروی کرتے ہوئے وکلاء بار بار کہہ رہے ہیں کہ حجاب مسلم خواتین کے لیے بہت اہم معاملہ ہے جسے فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے بعد ہزاروں کی تعداد میں مسلم طالبات کے اسکول چھوڑنے کی باتیں بھی 13 ستمبر کو ہوئی سماعت میں عدالت عظمیٰ کے سامنے رکھی گئی تھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔