اسمرتی ایرانی کی ڈگری، ’کیونکہ وزیر بھی کبھی گریجویٹ تھیں‘

مرکزی وزیر اور امیٹھی سے بی جے پی کی امیدوار اسمرتی ایرانی اپنی تعلیمی ڈگری کے لئے ہمیشہ خبروں میں رہی ہیں اور اب ان کے حلف نامہ کے بعد ایک بار پھر ان پر طنز کے تیر چلائے جا رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے کل جمعرات کو امیٹھی لوک سبھا سیٹ سے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے اور ان کاغذات میں انہوں نے اپنی تعلیمی ڈگری کے تعلق سے بھی حلف نامہ داخل کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ وہ گریجویٹ نہیں ہیں۔ یعنی انہوں نے بی کام کی تعلیم پوری نہیں کی ہے۔ان کے اس حلف نامہ کے بعد کانگریس نے ان کی ڈگری کو لے کر ایک مرتبہ پھر حملہ تیز کر دیا ہے ۔ کانگریس نے کہا کہ اسمرتی ایرانی کا حلف نامہ اس بات پر مہر لگاتا ہے کہ انہوں نے ماضی میں اپنی ڈگری کو لے کر جھوٹ بولا تھا، اس لئے ان کی امید واری خارج کر دینی چاہئے ۔

کانگریس کی ترجمان پرینکا چترویدی نے ٹی وی سیریل ’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘ (جس میں اسمرتی ایرانی نے مرکزی کردار ادا کیا تھا) کی تھیم لائن کے ذریعہ اسمرتی ایرانی پر نشانہ سادھا ہے ۔انہوں نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کچھ لائنیں گاکر سنائیں۔ وہ لائنیں کچھ اس طرح ہیں ’’کوالیفیکیشن کے بھی روپ بدلتے ہیں ، نئے نئے سانچے میں ڈھلتے ہیں ، ایک ڈگری آتی ہے، ایک ڈگری جاتی ہے، بنتے ایفیڈیوٹ نئے ہیں ‘‘۔

دوسری جانب اتر پردیش کانگریس کے ترجمان انشو اوستھی نے کہا ہے کہ اسمرتی ایرانی کا حلف نامہ ان کے جھوٹ کی تصدیق کرتا ہے اور ان کی جگہ پارلیمنٹ میں نہیں جیل میں ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اسمرتی ایرانی کے جھوٹ کی حقیقت آج سب کے سامنے آ گئی ہے اور الیکشن کمیشن کو اس جھوٹ کا نوٹس لینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اسمرتی ایرانی بی جے پی کی صرف رہنما نہیں ہیں بلکہ وہ وزارت تعلیم کی مرکزی وزیر تھیں جبکہ ان کی ڈگری پر خود سوال کھڑے ہوئے تھے ۔انہوں نے کہا کہ اسمرتی ایرانی کبھی خود کو بی اے پاس تو کبھی بی کام اور اب انہوں نے کہا ہے کہ انہوں نے گریجویشن کی تعلیم مکمل نہیں کی تھی اس لئے اب تو الیکشن کمیشن کو ان کی امیدواری خارج کرنی چاہئے۔

واضح رہے کہ اسمرتی ایرانی نے سال 2004 اور 2014 میں لوک سبھا چناؤ لڑے تھے اور دونوں میں اپنی تعلیمی ڈگری پر الگ الگ دعوے کئے تھے ۔ سال 2004 میں چاندنی چوک سے چناؤ لڑتے وقت انہوں نے حلف نامہ میں خود کو بی اے پاس بتایا تھا جبکہ سال 2014 میں اپنے حلف نامہ میں خود کو بی کام بتایا تھا ۔ ان دونوں حلف ناموں میں علیحدہ علیحدہ تعلیمی ڈگری بتانے پر کافی تنازعہ ہوا تھا او رمعاملہ عدالت میں بھی گیا تھا ۔ اب نیا حلف نامہ سامنے آنے کے بعد ایک مرتبہ پھر اسمرتی ایرانی کی ڈگری سرخیوں میں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔