آتشی نے دہلی کے چیف سکریٹری سے کہا، اساتذہ کے تبادلے کو فوری طور پر روکنے کی ہدایات دیں
وزیر تعلیم نے کہا کہ ان کے حکم کے باوجود 2 جولائی کو رات گئے 5000 اساتذہ کے تبادلے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس منتقلی کے عمل میں بڑی کرپشن ہوئی ہے۔
دہلی کے وزیر تعلیم آتشی نے دہلی کے سرکاری اسکولوں میں دس سال سے زیادہ وقت سے پڑھانے والے اساتذہ کے لازمی تبادلے کے حکم کو فوری طور پر روکنے کی ہدایات دی ہیں۔ وزیر تعلیم آتشی نے جمعرات کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ 11 جون کو دہلی حکومت کے محکمہ تعلیم نے ایک حکم جاری کیاجس میں کہا گیا کہ دہلی کے سرکاری اسکولوں میں کام کرنے والے اساتذہ جو 10 سال سے زیادہ عرصے سے ایک ہی اسکول میں کام کر رہے ہیں ان کا لازمی تبادلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ "یہ حکم بالکل غلط، تعلیم مخالف ہے اور یکم جولائی کو دہلی کے ایجوکیشن سکریٹری اور محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر کو اس حکم کو مسترد کرنے کی ہدایت دی تھی۔"
انہوں نے کہا کہ یہ حکم غلط ہے کیونکہ یہ دہلی کے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ ہیں جن کی گزشتہ 10 سالوں کی محنت نے دہلی کے سرکاری اسکولوں کی تبدیلی کی ہے۔ ان اساتذہ کی محنت کی وجہ سے دہلی کے سرکاری اسکولوں کے بچے آئی آئی ٹی جا رہے ہیں۔ جے ای ای-این ای ای ٹی پاس کررہے ہیں۔ ان وجوہات کی وجہ سے دہلی کے سرکاری اسکولوں کے نتائج پرائیویٹ اسکولوں سے بہتر ہیں۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی میں بھی واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اساتذہ کے بار بار تبادلے کا عمل نہیں ہونا چاہیے لیکن بڑے پیمانے پر تبادلے کا عمل جاری ہے۔ انہیں ایک ہی اسکول میں ہونا چاہیے اور جب تک کہ خاص حالات نہ ہوں، اساتذہ کو ایک ہی اسکول میں پڑھانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ غریب ترین گھرانوں کے بچے سرکاری اسکولوں میں آتے ہیں اور گھر میں انہیں پڑھانے والا کوئی نہیں ہے۔ سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کے لیے ان کی تعلیمی رہنمائی اور انھیں پڑھانے کے لیے صرف ان کے اساتذہ دستیاب ہیں۔ ایسے میں جب اسکول کے آدھے اساتذہ کو ایک ہی بار میں تبدیل کر دیا جاتا ہے تو پورا سکول غیر منظم ہو جاتا ہے اور پڑھائی کا ماحول خراب ہو جاتا ہے۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ میرے حکم کے باوجود 2 جولائی کو رات گئے 5000 اساتذہ کے تبادلے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ کیا اب وہ وقت آگیا ہے جب دہلی کے سرکاری اسکول کے اہلکار خود دہلی کے سرکاری اسکولوں کو خراب کرنا چاہتے ہیں؟انہوں نے کہا کہ ایک اور تشویشناک خبر آرہی ہے کہ اس منتقلی کے عمل میں بڑی کرپشن ہوئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔