جھارکھنڈ میں ممبران اسمبلیوں کے خرید و فروخت معاملہ میں ایف آئی آر کرنے والے کانگریس ایم ایل اے انوپ سنگھ کو ای ڈی نے بھیجا نوٹس

ایف آئی آر کی بنیاد پر ای ڈی نے ممبران اسمبلیوں کے خرید و فروخت معاملہ کے دوران منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے لیے گزشتہ 9 نومبر کو ایک کیس درج کیا تھا۔

کانگریس ایم ایل اے انوپ سنگھ، تصویر آئی اے این ایس
کانگریس ایم ایل اے انوپ سنگھ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

رانچی: جھارکھنڈ میں ہیمنت سورین حکومت کو گرانے کے لیے ممبران اسمبلیوں کے خرید و فروخت کے الزام سے جڑے معاملہ میں ای ڈی نے کانگریس ایم ایل اے انوپ سنگھ کو طلب کیا ہے۔ انہیں 24 دسمبر کو رانچی کے زونل آفس میں حاضر ہونے کو کہا گیا ہے۔ 31 جولائی کو انوپ سنگھ نے ہارس ٹریڈنگ کے سلسلے میں رانچی کے ارگوڑہ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ اسی ایف آئی آر کی بنیاد پر ای ڈی نے ایم ایل اے کے ہارس ٹریڈنگ کے دوران منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے لیے گزشتہ 9 نومبر کو ایک کیس درج کیا تھا۔

اس معاملے میں کانگریس کے تین ایم ایل اے ڈاکٹر عرفان انصاری، نمن وکسل کونگاڑی اور راجیش کچھپ کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ ان تینوں ممبران اسمبلیوں کو کولکتہ پولیس نے 30 جولائی 2022 کو رانی ہاٹی کے قریب این ایچ -16 پر 45 لاکھ روپے کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔ تینوں ممبران اسملیوں کی گرفتاری کے اگلے دن اسی پارٹی کے ایم ایل اے جے منگل سنگھ عرف انوپ سنگھ نے 31 جولائی کو رانچی کے ارگوڑہ پولیس اسٹیشن میں زیرو ایف آئی آر درج کرائی۔


ایم ایل اے انوپ سنگھ نے ایف آئی آر میں الزام لگایا تھا کہ تینوں ممبران اسمبلیوں نے بی جے پی لیڈروں کے ساتھ مل کر جھارکھنڈ میں ہیمنت سورین کی سربراہی والی گرینڈ الائنس حکومت کو گرانے کی سازش کی تھی۔ انوپ سنگھ کے مطابق، انہیں حکومت گرانے کے لیے ان ساتھی ممبران اسمبلیوں کے ذریعے 10 کروڑ روپے اور ایک وزارتی عہدہ کی پیشکش کی جا رہی تھی۔ کانگریس ایم ایل اے انوپ نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ عرفان انصاری، راجیش کچھپ اور وکسل کونگاڑی انہیں کولکتہ بلا رہے تھے۔ انہیں بتایا گیا کہ حکومت گرانے کے بدلے میں فی ایم ایل اے 10 کروڑ روپے دیئے جائیں گیں۔

انوپ کے مطابق عرفان انصاری اور راجیش کچھاپ چاہتے تھے کہ وہ کولکتہ جائیں۔ وہاں سے وہ اسے گوہاٹی لے جائیں گے اور آسام کے سی ایم ہمانتا بسوا شرما سے ملاقات کریں گے اور انہیں وزارتی عہدہ کا یقین دلائیں گے۔ انوپ نے اپنی ایف آئی آر میں یہ بھی کہا تھا کہ انہیں اطلاع ملی تھی کہ ہمنت بسوا شرما یہ سب پارٹی کے اعلیٰ لیڈروں کی رضامندی سے کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔