’راہل گاندھی سے 30 گھنٹے سے زیادہ پوچھ گچھ کر چکی ای ڈی، کانگریس پر دباؤ بنانے کی کوشش‘
ماکن نے کہا کہ نیشنل ہیرالڈ معاملہ میں کسی کو ایک پیسے کا فائدہ نا تو ملا ہے اور نا مل سکتا، پھر بھی ہمارے لیڈر کو طلب کرنے اور فرضی خبریں پھیلانے کا واحد مقصد ہماری پارٹی کی شیبہ کو داغدار کرنا ہے
نئی دہلی: نیشنل ہیرالڈ معاملہ میں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کو آج چوتھے دن ای ڈی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لئے طلب کیا گیا ہے۔ ای ڈی کی جانب سے راہل گاندھی سے لگاتار تین دنوں کے دوران 30 گھنٹے سے زیادہ پوچھ گچھ کی جا چکی ہے۔ اس پر کانگریس لیڈر اجے ماکن نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت راہل گاندھی کو لگاتار پوچھ گچھ کے لئے طلب کر کے کانگریس کی شبیہ کو داغدار بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اجے ماکن نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’نیشنل ہیرالڈ‘ ایک ایسا مسئلہ ہے جس میں کسی کو ایک پیسے کا بھی فائدہ نا تو ملا ہے اورر نا ہی مل سکتا ہے لیکن پھر بھی چوتھے دن ہمارے لیڈر کو طلب کرنے اور اس کے بعد فرضی اور چنندہ خبروں کو پھیلانے کا واحد مقصد ہماری پارٹی کی شیبہ کو داغدار کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی حزب اختلاف کی اہم جماعت ہے، اس کے صدر دفاتر کو پولیس چھاونی میں تبدیل کر کے اس کے اندر گھس کر لیڈران پر لاٹھی چارج کرنے سے ہندوستانی جمہوریت شرم سار ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی لیڈر حکومت کے خلاف بولنا بند کر دیتا ہے یا بی جے پی میں شامل ہو جاتا ہے تو اس کے تمام گناہ معاف کر دئے جاتے ہیں۔
ہمنت بسوا سرما جب کانگریس میں تھے تو ان پر کئی گھوٹالوں کا الزام تھا لیکن اس کے بعد جب وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے اور ایک صوبے کے وزیر اعلیٰ بن گئے تو ای ڈی اور سی بی آئی نے ان پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ یدی یورپا پر ای ڈی کیس درج ہے، ان کے بیٹے پر بھی مقدمہ چل رہا ہے لیکن گزشتہ 8 سال سے انہیں طلب نہیں کیا گیا۔
نارائن رانے جب کانگریس میں تھے تو ان پر چھاپہ مارے گئے، ای ڈی اور انکم ٹیکس کے مقدمے درج ہوئے، پھر وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے اور اب و پاک صاف ہیں۔ نہ ای ڈی کا کیس رہا اور نہ سی بی آئی کا مقدمہ ہی رہا۔ اسی طرح سومین مترا جب ٹی ایم سی میں تھے تو ان پر مقدمہ تھا، ای ڈی میں پیشی بھی ہوتی تھی لیکن جب ودہ بی جے پی میں شامل ہو گئے تو یہ سب ختم ہو گیا۔
چھتیس گڑھ کے سابق وزیر اعلیٰ رمن سنگھ اور ان کے بیٹے پر ای ڈی کا کیس ہے یا نہیں؟ تو کیا ہوا 8 سال میں اس مقدمہ کا؟ کرناٹ میں وزرا 40 فیصد کمیشن خوری کرتے پکڑے گئے لیکن ان پر ای ڈی کا کیس نہیں چلایا گیا۔ مکل رائے جب دوسری پارٹی میں تھے تو ان پر ای ڈی کا کیس تھا، پھر وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے تو سب ٹھیک ہو گیا۔ یہ فہرست کافی لمبی ہے سینکڑوں لوگ بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد دودھ کے دھلے ہو گئے اور تمام مقدمات بند ہو گئے۔
اجے ماکن نے کہا بی جے پی کا جو الیکشن منیجمنٹ ڈیارٹمنٹ (ای ڈی) ہے، اس کے پاس 4522 مقدمات درج ہیں اور کمال کی بات یہ ہے کہ ان میں سے 98 فیصد یعنی 5310 مقدمات گزشتہ 8 سال کے دوران مودی جی نے درج کئے ہیں۔ اس سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ ای ڈی اب الیکشن منیجمنٹ ڈپارٹمنٹ بن کر رہ گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔