کولکاتا ریپ اور قتل معاملہ میں ای ڈی کی انٹری، ملزم سندیپ گھوش کے ٹھکانوں پر چھاپہ ماری

آر جی کر اسپتال کی مالی بے ضابطگیوں کے معاملے میں ای سی آئی آر درج کرنے کے بعد انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے ہاوڑہ کے سانکرائل اور کولکاتا کے بیلے گھاٹا میں چھاپہ ماری کی

ای ڈی، تصویر آئی اے این ایس
ای ڈی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کولکاتا: آر جی کر اسپتال کی مالی بے ضابطگیوں کے معاملے میں ای سی آئی آر درج کرنے کے بعد انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے ہاوڑہ کے سانکرائل اور کولکاتا کے بیلے گھاٹا میں چھاپے مارے۔ ای ڈی نے آر جی کر اسپتال کے سابق پرنسپل سندیپ گھوش کے گھر پر بھی چھاپہ مارنا شروع کر دیا ہے۔

کولکاتا کے آر جی کر اسپتال میں زیر تربیت ڈاکٹر سے بربریت کے معاملے کی تحقیقات سی بی آئی کر رہی ہے۔ تفتیش کے دائرے میں آئے سابق پرنسپل سندیپ گھوش سی بی آئی کی حراست میں ہیں۔ سی بی آئی نے عدالت میں 10 دن کی تحویل کا مطالبہ کیا تھا لیکن عدالت نے 8 دن کی تحویل کو منظور کر لیا۔ سی بی آئی کے بعد اب ای ڈی نے بھی اس کیس میں داخل کیا ہے۔


خیال رہے کہ سی بی آئی نے آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال کے سابق پرنسپل ڈاکٹر سندیپ گھوش اور 3 دیگر ملزمان کو مالی بے ضابطگیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ گرفتار کیے گئے 3 دیگر افراد میں گھوش کا سیکورٹی گارڈ افسر علی (44)، اسپتال کا سیلز مین بپلب سنگھا (52) اور سمن ہزارہ (46) شامل تھے۔ یہ لوگ اسپتال کو سامان فراہم کرتے تھے۔

سندیپ گھوش کے پرنسپل کے عہدے پر فائز رہنے کے دوران آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر اختر علی نے انسٹی ٹیوٹ میں کئی معاملات میں مالی بے ضابطگیوں کی شکایت درج کروائی تھی۔ اس میں انہوں نے سندیپ گھوش پر اسپتال میں لاوارث لاشوں کی اسمگلنگ، بائیو میڈیکل ویسٹ کو ٹھکانے لگانے میں بدعنوانی اور تعمیراتی ٹینڈرز میں اقربا پروری کا الزام لگایا تھا۔ پہلے کولکاتا پولیس اس معاملے کی تحقیقات کر رہی تھی۔ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد سی بی آئی نے اس جانچ کو بھی اپنے ہاتھ میں لے لیا۔


یاد رہے کہ کولکاتا کے آر جی کر میڈیکل کالج میں 9 اگست کی صبح ایک خاتون رہائشی زیر تربیت ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کر دیا گیا تھا۔ اس واردات کو انجام دینے کے بعد شرابی ملزم سنجے رائے اسی عمارت میں سو گیا تھا، جسے بعد میں پولیس نے گرفتار کر لیا۔ فی الحال سی بی آئی اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔