ای ڈی معاملہ: چدمبرم کی عرضی پر پانچ ستمبر تک فیصلہ محفوظ
ای ڈی کی جانب سے سالسٹر جنرل تُشار مہتا نے عدالت کے سامنے دلیل دی کہ ’دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے میں چدمبرم کے خلاف سنگین الزامات کی بات کہی گئی ہے۔ منی لانڈرنگ کا جرم ملک کی معیشت کو متاثر کرتا ہے۔‘
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ(ای ڈی) جانچ معاملہ میں سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم کی عرضی پر پانچ ستمبر تک کے لئے آج فیصلہ محفو ظ کرلیا جج آر بھانومتی اور جج اے ایس بوپنا کی بنچ نے دونوں فریقین کے تفصیلی دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ عدالت نے اس دوران چدمبر م کو ملی عبوری راحت اس دن تک بڑھا دی، عدالت نے ای ڈی کو چدمبرم سے تین تاریخوں پر کی گئی پوچھ گچھ کی نقل سیل بند لفافے میں تین دن کے اندر دستیاب کرانے کی بھی ہدایت دی۔
قبل ازیں، ای ڈی نے سپریم کورٹ میں چدمبرم کی عبوری ضمانت کی عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے تفتیش کی رفتار کم ہوگی۔ ای ڈی کی جانب سے سالسٹر جنرل تُشار مہتا نے جسٹس آر بھانومتی اور جسٹس اے ایس بوپنا کی بنچ کے سامنے دلیل دی کہ ’دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے میں چدمبرم کے خلاف سنگین الزامات کی بات کہی گئی ہے۔ منی لانڈرنگ کا جرم ملک کی معیشت کو متاثر کرتا ہے۔‘ انہوں نے دلیل دی کہ معاملے کے مطابق ایجنسی طے کرتی ہے کہ کس مرحلے میں کن ثبوتوں کو ظاہر کیا جا سکتا ہے اور کن کو نہیں۔
انہوں نے کہا،’ہم نے ملزم کو اسپیشل کورٹ کے سامنے پیش کیا۔ اگر ہم نے ملزم کے ساتھ غلط برتاؤ کیا ہوتا تو وہ کورٹ میں اپنی بات رکھ سکتے تھے۔ انہوں نے دلیل دی کہ پروسیکیوٹر کا یہ صرف حق نہیں بلکہ ذمہ داری بھی ہے کہ وہ سچ کو سامنے لائے‘۔
مہتا نے دلیل دی کہ جو حقائق ایجنسی کے پاس ہیں وہ کافی ہیں۔ منی لانڈرنگ کی روک تھام قانون (پی ایم ایل اے) یا دیگر کوئی ایسا التزام نہیں کہ الزامات کے سلسلے میں اکٹھا کیے گئے مواد عدالت کو دینے کے ساتھ ملزم فریق کو بھی مہیا کرائے جائیں۔
بعد ازاں، چدمبرم کی طرف سے پیش سینئر وکیل کپل سبل اور ابھیشیک منو سنگھوی نے دلائل پیش کئے اور ان کا دفاع کیا۔ کپل سبل نے کہا کہ ’’آرٹیکل 21 عرضی گزار کا تحفظ کرتا ہے اور ضمانت ان کا حق ہے، جو چھینا نہیں جاسکتا۔ ای ڈی نے ہمارے موکل کے ایک بھی فرضی بینک اکاونٹ یا پراپرٹی کے بارے میں عدالت کو نہیں بتایا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔