تیل قیمتوں میں اضافہ: مودی حکومت چپکے سے آپ کی جیب کاٹ کر خزانہ بھر رہی ہے
ملک میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں۔ حکومت چپکے چپکے تیل کی قیمتیں بڑھاتی جا رہی ہے اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ تین سالوں میں یہ قیمت اب تک کی سب سے اونچی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ آخر ایسی کیا بات ہے کہ خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں ہندوستان میں راکٹ کی رفتار سے بڑھ رہی ہیں۔ دراصل حکومت آپ کی جیب کاٹ کر اپنا خزانہ بھرنے میں مصروف ہے۔ لیکن پہلے آپ کو یہ بتاتے ہیں کہ تیل اس وقت کہاں کتنا مہنگا فروخت ہو رہا ہے۔ نیچے دیے گئے ٹیبل سے آپ کو 12 ستمبر کو دہلی، ممبئی، کولکاتا اور چنئی میں پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں کا اندازہ ہو جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں گھریلو تیل کی قیمتیں خام تیل اور روپے کی قیمت پر منحصر ہوتی ہیں۔ لیکن لوگ حیرت میں ہیں کہ خام تیل کی قیمتیں 2013-14 کے مقابلے نصف سے بھی کم ہو گئی ہیں لیکن گھریلو تیل کی قیمتوں کی سطح میں کوئی کمی نہیں ہے۔ گزشتہ چھ مہینے میں بین الاقوامی بازار میں خام تیل کی قیمتوں میں 1.36 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ روپیہ بھی گزشتہ 6 مہینے میں 2.94 فیصد مضبوط ہوا ہے۔ اس کے باوجود ہندوستانی بازار میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ حیران کن ہے۔ ایک نظر ڈالیے نیچے کے ٹیبل پر۔
آخر کون ہے جو آپ کی جیب پر ڈاکہ ڈال رہا ہے۔ دراصل حکومت ایک طرف چپکے چپکے ہر دن کچھ پیسے بڑھا کر تیل کی قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہے، دوسری طرف مودی حکومت کے دور میں تیل پر ایکسائز ڈیوٹی میں 11 مرتبہ اضافہ کر دیا گیا۔ یعنی گزشتہ تین سال میں ڈیزل پر 380 فیصد اور پٹرول پر 120 فیصد ڈیوٹی بڑھا دی گئی۔ حکومت اس سے اپنا خزانہ بھر رہی ہے۔ مودی حکومت کے دور اقتدار میں غیر برانڈیڈ پٹرول و ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی میں 11 مرتبہ بدلاؤ ہوا۔
یکم اپریل 2014 کو ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی 3.56 روپے فی لیٹر تھی جو 380 فیصد کے اضافہ کے ساتھ 17.33 روپے پر پہنچ چکی ہے۔ یکم اپریل 2014 کو پٹرول پر ایکسائز ڈیوٹی 9.48 روپے فی لیٹر تھی جو 120 فیصد کے اضافہ کے ساتھ 21.48 روپے پہنچ گئی ہے۔ اس اضافہ سے حکومت کی کمائی 2013-14 کی کمائی 77982 کروڑ روپے سے بڑھ کر 2016-17 میں 242691 کروڑہو گئی۔ اس دوران ویٹ اور سیلس ٹیکس سے ریاستوں کی کمائی بھی 129045 کروڑ سے بڑھ کر 166378 کروڑ روپے ہو گئی۔
2014 سے قبل سینہ پیٹ پیٹ کر بڑھتی تیل قیمتوں پر حکومت کو کوسنے والے بی جے پی لیڈران اب خاموش ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے تو 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں پٹرول کی قیمتوں کو اپنا نعرہ ہی بنا دیا تھا۔ نیچے دی گئی کچھ پرانی تصویروں سے ان ’جن سیوکوں‘ کا ڈرامہ نظر آ جائے گا۔ لیکن اب انھوں نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے...
موجودہ مہنگائی پر جب لوگوں کی ناراضگی بڑھنے لگی تو حکومت میں ہلچل ہوئی اور دکھاوے کے لیے آناً فاناً ایک ایمرجنسی میٹنگ بھی طلب کی گئی۔ لیکن نتیجہ کیا ہوا! وہی ڈھاک کے تین پات۔ میٹنگ کے بعد وزیر پٹرولیم نے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ اس میں کچھ نہیں کیا جا سکتا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر پٹرولیم امریکہ میں آئے طوفان کو اس اضافہ کا سبب بتا رہے ہیں۔ لیکن کوئی یہ نہیں بتا رہا کہ قیمتیں طوفان کی رفتار سے نہیں، خام تیل کی قیمتوں سے طے ہوتی ہیں۔ جو لگا تار کم ہو رہی ہیں۔
ویسے حکومت اب گھریلو تیل کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لانے کی بات بھی کر رہی ہے۔
بہر حال، آپ کو یہ بھی بتا دیں کہ خام تیل کی قیمتیں تقریباً سبھی ممالک کے لیے یکساں ہوتی ہیں۔ خصوصاً ہمارے پڑوسی ممالک کے لیے۔ لیکن ان کے یہاں تو تیل ہم سے بہت سستا ہے۔ آخر کیوں؟ اس کا جواب بھی شاید آنے والے دنوں میں کسی جملے سے ملے گا۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Sep 2017, 5:25 PM