ڈوسو نتائج : صدر سمیت تین عہدوں پر ABVP کا قبضہ، سکریٹری NSUI کی جھولی میں
چار مراحل کی گنتی پوری ہو چکی ہے اور شروعاتی رجحانات میں تین سیٹوں پر اے بی وی پی جبکہ صدر عہدے پر این ایس یو آئی امیدار آگے ہیں۔
صدر عہدہ پر اے بی وی پی نے معمولی فرق سے جیت درج کی
دہلی یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین انتخابات کی سبھی چاروں سیٹوں کے نتائج کا اعلان ہو گیا ہے۔ صدر عہدہ پر اے بی وی پی کے انکیو بسویا نے سنی چھلّر کو معمولی فرق سے شکست دی ہے۔ نائب صدر اور جوائنٹ سکریٹری کے عہدہ پر بھی اے بی وی پی کو کامیابی ملی ہے۔ حالانکہ این ایس یو آئی کے آکاش چودھری نے سکریٹری عہدہ پر قبضہ کرنے میں کامیابی حاصل کر لی۔
اطلاعات کے مطابق اے بی وی پی کے صدارتی امیدوار انکیو بسویا کو 20467 ووٹ حاصل ہوئے جب کہ این ایس یو آئی کے سنی چھلر کو 18723 ووٹ ملے۔ نائب صدر عہدہ کے لیے اے بی وی پی کے شکتی سنگھ کو 23046 ووٹ اور این ایس یو آئی کی لینا کو تقریباً 15 ہزار ووٹ ملے۔ جوائنٹ سکریٹری عہدہ پر اے بی وی پی کی طرف سے کھڑی جیوتی کو 19353 ووٹ اور این ایس یو آئی کی جانب سے کھڑے سوربھ کو 14381 ووٹ ملے۔ این ایس یو آئی کے آکاش چودھری نے سکریٹری عہدہ کے لیے 20198 ووٹ حاصل کیے جب کہ دوسرے نمبر پر اے بی وی پی کے سدھیر رہے جنھیں 14109 ووٹ ملے۔
صدر اور سکریٹری عہدہ پر این ایس یو آئی نے بنائی سبقت
دہلی اسٹوڈنٹ یونین کے انتخاب میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور 20 راؤنڈ مکمل ہونے کے بعد این ایس یو آئی امیدواروں نے صدر اور سکریٹری کے عہدہ پر سبقت بنا لی ہے۔ اے بی وی پی امیدوار نائب صدر اور جوائنٹ سکریٹری کے عہدہ پر آگے چل رہے ہیں۔ صدر عہدہ پر این ایس یو آئی کے سَنی چھلّر تقریباً 500 ووٹوں سے آگے ہیں جب کہ سکریٹری عہدہ پر آکاش چودھری تقریباً 950 ووٹوں سے سبقت بنائے ہوئے ہیں۔
پولس کی ملی بھگت سے ای وی ایم میں ہوئی خرابی: این ایس یو آئی
این ایس یو آئی کے قومی صدر فیروز خان نے کہا کہ ایک عہدہ کے لیے انتخاب میں صرف 8 امیدوار تھے لیکن ووٹ 10 کو مل گئے۔ کل تک ساری مشینیں ٹھیک تھیں۔ جو خرابی ہوئی ہے اس میں پولس اور انتظامیہ شامل ہے۔
سخت سیکورٹی انتظامات کے درمیان ووٹوں کی گنتی دوبارہ شروع
دہلی یونیورسٹی طلبا یونین انتخاب میں ووٹوں کی گنتی دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔ ای وی ایم میں خرابی کی شکایت کے بعد ووٹنگ روک دی گئی تھی۔ طلبا نے ای وی ایم میں خرابی کا پتہ چلنے کے بعد خوب ہنگامہ بھی کیا تھا۔
ای وی ایم میں گڑبڑی کی شکایت کے بعد ووٹ شماری کا عمل معطل
ڈوسو (دہلی یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین) کے کاؤنٹنگ مرکز پر ای وی ایم میں گڑبڑی کی شکایت کے بعد تنازعہ پیدا ہونے کے سبب ووٹ شمار کا عمل معطل کر دیا گیا ہے۔ دریں طلبا کے درمیان جھڑپ ہوئی اور کاؤنٹنگ سنٹر کے دروازے توڑ دئے گئے۔ جھٹپ اور توڑ پھوڑ کے بعد ووٹ شماری کا عمل معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق کاؤنٹنگ مرکز پر سکیورٹی پختہ کر دی گئی ہے، ووٹ شماری کی تاریخ کا اعلان جلد ہی کر دیا جائے گا۔
چار مراحل کے بعد صدر عہدے پر این ایس یو آئی امیدار آگے
نئی دہلی: دہلی یونیورسٹی طلبا یونین (ڈوسو) کے انتخابات میں ابتدائی رجحانات میں صدر کے عہدے پر کانگریس کی انڈین نیشنل اسٹوڈنٹس یونین (این ایس یو آئی)کا امیدوار آگے ہے جبکہ دیگر تین عہدوں پر پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے امیدوار برتری بنائے ہوئے ہیں۔
ڈوسو کے لئے بدھ کو پولنگ ہوئی تھی۔سخت سیکورٹی کے درمیان جمعرات کو ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی۔ گزشتہ انتخابات میں صدر اور نائب صدر کے عہدے این ایس یو آئی کی جھولی میں گئے تھے جبکہ سکریٹری اور جوائنٹ سکریٹری کے عہدہ اے بی وی پی نے جیتے تھے۔
ذاکر حسین ایوننگ کالج کے نتائج کا اعلان، این ایس یو آئی کامیاب
دہلی یونیورسٹی طلبا یونین (ڈی یو ایس یو) کے انتخاب کے نتائج آنے شروع ہو گئے ہیں۔ ذاکر حسین کالج (ایوننگ) میں کانگریس کی طلبا تنظیم این ایس یو آئی نے صدر عہدہ جیت لیا ہے۔
این ایس یو آئی نے دوسرے مقام پر آنے والی تنظیم کو 250 ووٹوں سے ہرایا۔ کالج میں سنٹرل کاؤنسلر کا عہدہ آئیسا نے جیتا ہے۔ ادھر ذاکر حسین کالج (مارننگ) میں بی جے پی کی طلبا تنظیم اے بی وی پی کامیاب رہی۔
دہلی یونیورسٹی طلبا یونین کے لئے 12 ستمبر کو ووٹ ڈالے گئے۔ پولنگ کے عمل میں بڑی تعداد میں طلبا نے حصہ لیا۔ یونیورسٹی کے انتخابی افسر کی جانب سے صبح 8.30 بجے ووٹ شماری کا عمل شروع کر دیا گیا۔
اس مرتبہ 44.46 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔ قومی راجدھانی کے کالجوں میں 52 مراکز پر پولنگ ہوئی۔ اس انتخابات میں کل 23 امیدوار میدان میں تھے۔
ڈی یو ایس یو انتخابات میں این ایس یو آئی(انڈین اسٹوڈنٹ یونین آف انڈیا) اور اے بی وی پی (اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد) میں سیدھی ٹکر ہے جبکہ عام آدمی پارٹی کی طلبا یونٹ سی وائی ایس ایس نے بائیں بازو کی تنظیم اے آئی ایس اے (آئیسا) کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔