ہریانہ: اجے چوٹالہ جیل سے رہا، بیٹے دشینت چوٹالہ کی حلف برداری میں ہوں گے شریک
ہریانہ انتخابات میں 10 سیٹیں جیت کر بی جے پی کے ساتھ حکومت کا حصہ بننے جا رہی جے جے پی کے سربراہ دشینت چوٹالہ کے والد اجے چوٹالہ تہاڑ جیل سے رہا ہو گئے، وہ حلف برداری تقریب میں شامل ہونے جا رہے ہیں
ہریانہ میں بی جے پی کو حمایت دے کر مخلوط حکومت کا حصہ بننے جا ریہ جے جے پی کے سربراہ دشینت چوٹالہ کے والد اجے چوٹالہ کو فرلو پر جیل سے رہائی کا تحفہ مل گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جیسے ہی دشینت چوٹالہ نے بی جے پی کو حمایت دینے کا اعلان کیا ویسے یہ چوٹالہ کی فرلو پر رہائی کی درخواست منظور کر لی گئی۔ اجے چوٹالہ آج ہونے جا رہی حلف برداری تقریب میں بھی شامل ہونے جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ اجے چوٹالہ کو دہلی کی تہاڑ جیل سے رہا کیا گیا ہے۔
اجے چوٹالہ فرلو کے تحت دو ہفتوں کے لئے جیل سے رہا ہوئے ہیں، وہ ہریانہ کے اساتذہ بھرتی گھوٹلہ معاملہ میں سزا بھگت رہے ہیں۔ ہرانہ میں وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کی حلف بردرا کچھ ہی دیر میں شروع ہو جائے گی اور حلف برداری تقریبا میں اجے چوٹالہ بھی شامل ہوں گے۔
واضح رہے کہ جے جے پی ہریانہ انتخابات میں تیسری سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے۔ انتخابی نتائج کے بعددشینت چوٹالہ نے تہاڑ جیل میں اپنے والد اجے چوٹالہ سے ملاقات کی تھی، یہ ملاقات تقریبا 25 منٹ تک چلی تھی۔ ملاقات کے بعد دشینت چوٹالہ نے پریس کانفرنس کی اور کہا کہ وہ اس پارٹی کی حمایت کریں گے جو ان کی شرائط سے اتفاق کرے گی۔ اس کے بعد شام کو انہوں نے بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ سے ملاقات کی اور بی جے پی کو حمایت دینے کا اعلان کر دیا۔
صرف 11 ماہ قبل معرض وجود میں آنے والی جن نائک جنتا پارٹی نے عام آدمی پارٹی کے ساتھ مل کر 2019 کے لوک سبھا انتخابات لڑے تھے۔ قبل ازیں، اندرونی تنازعہ کے سبب ہریانہ کے سابق وزیر اعلی اوم پرکاش چوٹالہ کی پارٹی آئی این ایل دو حصوں میں تقسیم ہو گئی تھی۔ اس کے بعد، او پی چوٹالہ کے بڑے بیٹے اجے کے بیٹوں، دشینت اور دگ وجے نے جن نائک جنتا پارٹی کے نام سے ایک نئی پارٹی تشکیل دی۔
جے جے پی نے صرف 11 ماہ میں ریاستی انتخابات میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 10 نشستیں جیت لی ہیں۔ دشینت نے یہ سب اپنے والد اور دادا کی غیر موجودگی میں کیا۔ دشینت کے دادا اور اجے چوٹالہ کے والد اوم پرکاش چوٹالہ بھی اساتذہ بھرتی گھوٹالہ کیس میں تہاڑ جیل میں 10 سال قید کی سزا بھگت رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Oct 2019, 1:43 PM