کورونا بحران کے دوران دہلی حکومت نے آکسیجن کی طلب کو چار گنا بڑھا کر بتایا! سپریم کورٹ کمیٹی
سپریم کورٹ کو سونپی گئی رپورٹ میں ذیلی کمیٹی نے کہا ہے کہ 25 اپریل سے 10 مئی تک دوسری کورونا کی لہر کے عروج کے دوران دہلی حکومت نے آکسیجن کی طلب کو ضرورت سے چار گنا زیادہ بتایا
نئی دہلی: سپریم کورٹ کی طرف سے آکسیجن کے حوالہ سے تشکیل دی گئی ذیلی کمیٹی نے دہلی حکومت پر ہی سوال اٹھا دئے ہیں۔ سپریم کورٹ کو سونپی گئی اپنی رپورٹ میں کمیٹی نے کہا ہے کہ 25 اپریل سے 10 مئی تک دوسری کورونا کی لہر عروج پر تھی اور اس دوران دہلی حکومت نے آکسیجن کی طلب کو چار گنا بڑھا کر بتایا۔
ذیلی کمیٹی نے سپریم کورٹ کو مطلع کیا ہے کہ اگر دہلی کو اضافی آکسیجن کی فراہمی کی جاتی تو کورونا کی زیادہ معاملوں والی 12 ریاستوں میں آکسیجن کا شدید بحران پیدا ہو جاتا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہلی حکومت نے حقیقی آکسیجن کی کھپت 1140 ایم ٹی بیڈ کی صلاحیت کی بنیاد پر طے کئے گئے فارمولہ کے مطابق 289 میٹرک ٹن ایم ٹی سے تقریباً چار گنا زیادہ تھی۔
عبوری رپورٹ کے مطابق پٹرولیم اور آکسیجن تحفظ تنظیم (پی ای ایس او) نے ذیلی کمیٹی کو بتایا کہ قومی راجدھانی دہلی میں آکسیجن کی مقدار زیادہ تھی اور اس سے دیگر ریاستوں کی آکسیجن کی سپلائی متاثر ہو رہی تھی۔ تنظیم نے خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ اگر دہلی کو مزید آکسیجن کی فراہمی کی گئی تو اس سے قومی بحران پیدا ہا جائے گا۔
خیال رہے کہ 5 مئی کو جسٹس ڈی وائی چندرچوڈ کی سربراہی والی بنچ نے راجدھانی میں آکسیجن کی قلت کے حوالہ سے عام آدمی پارٹی حکومت کی عرضی پر مرکزی حکومت کو دہلی کو 700 میٹرک ٹن آکسیجن کی فراہمی برقرار رکھنے کی ہدایت دی تھی۔ اسی کے ساتھ آکسیجن کی کھپت کے حوالہ سے ایمس کے ڈائریکٹر رندیپ گلیریا کی سربراہی میں آڈٹ کے لئے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی تھی۔
آکسیجن آڈٹ سب کمیٹی میں دہلی حکومت کے چیف داخلہ سیکریٹی بھوپندر ایس بھلا، میکس اسپتال کے ڈاکٹر سندیپ بدھی راجا، مرکزی وزارت جل شکتی کی وزارت میں جوائنٹ سیکریٹری سبودھ یادو اور دھماکہ خیز مواد کے کنٹرولر سنجے سنگھ بھی شامل تھے۔
کمیٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ دہلی کے چار اسپتالوں میں بہت کم بیڈ ہونے کے باوجود زیادہ کھپت ظاہر کی گئی۔ دہلی کے اسپتالوں کی جانب سے پینل کو دئے گئے اعداد شمار میں بھی تضاد پایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سنگھل اسپتال، ارونا آصف علی اسپتال، ای ایس آئی سی ماڈل اسپتال اور رائف رے اسپتال میں کچھ ہی بیڈ تھے اور ان کا ڈیٹا غلط تھا۔ اس سے دہلی میں آکسیجن مبالغہ آمیز دعویٰ کیا گیا۔
دہلی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق 29 اپریل سے 10 مئی تک کھپت 350 ایم ٹی (میٹرک ٹن) سے زیادہ نہیں تھی۔ 262 اسپتالوں کو کمیٹی کی جانب سے ڈیٹا فراہم کرنے کا خاکہ بھیجا گیا تھا اور 183 نے اس پر جواب دیا ہے۔ ان اسپتالون میں 10916 غیر آئی سی یو اور 4162 آئی سی یو بیڈ موجود تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Jun 2021, 11:41 AM