’اب کبھی باہر نہیں جاؤں گا‘ پچیس دنوں کا مشکل سفر طے کر کے گھر پہنچا مہاجر مزدور
آسام کا باشندہ جادھو گگوئی گجرات میں مزدوری کرتا تھا۔ لاک ڈاؤن کے دوران اس نے کبھی بس سے، کبھی ٹرک سے اور کبھی پیدل سفر کیا اور پھر 25 دنوں کے بعد آسام میں اپنے گاؤں پہنچ کر راحت کی سانس لی۔
کورونا وائرس انفیکشن کے بڑھتے اثرات کی وجہ سے پی ایم مودی نے لاک ڈاؤن کی مدت بڑھا کر 3 مئی کر دی ہے، لیکن اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے مہاجر مزدوروں کے مسائل دھیرے دھیرے کر کے سامنے آنے لگے ہیں۔ کئی مہاجر مزدور سخت مشقت کے بعد سینکڑوں کلو میٹر پیدل سفر کر کے گھر پہنچ چکے ہیں، تو کچھ کی راستے میں موت کی دردناک خبریں بھی سامنے آ چکی ہیں۔ اس درمیان ایک مہاجر مزدور گجرات سے اپنے گھر آسام 25 دنوں میں پہنچا۔ اس دوران اس نے بے پناہ مشقتیں اٹھائیں اور پھر گھر پہنچنے کے بعد نڈھال ہو کر کہا کہ "اب کبھی گھر چھوڑ کر نہیں جاؤں گا۔"
دراصل جادھو گگوئی آسام کے باشندہ ہیں جو گجرات میں اپنا اور اپنے گھر والوں کا پیٹ پالنے کے لیے مزدوری کرتے ہیں۔ جادھو گگوئی پیر کے روز اپنے گاؤں پہنچے اور پھر وہاں لوگوں کو راستے کے مشقت کی درد بھری کہانی سنائی۔ 25 دنوں کے اس سفر میں گگوئی کبھی پیدل چلے، کبھی کوئی گاڑی نظر آ گئی تو اس پر چڑھ گئے اور کبھی تھک گئے تو تھوڑی دیر بیٹھ گئے۔ فی الحال مقامی انتظامیہ نے گگوئی کو دو ہفتے کے لیے کوارنٹائن کے لیے بھیج دیا ہے، لیکن وہ اپنے گاؤں پہنچ کر پرسکون نظر آ رہے ہیں۔
جادھو گگوئی کے تعلق سے انگریزی روزنامہ 'دی انڈین ایکسپریس' میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں گگوئی کے تعلق سے کئی باتیں سامنے آئی ہیں۔ جادھو نے انگریزی روزنامہ سے بات چیت کے دوران بتایا کہ "میں کسی طرح اپنے گاؤں لوٹنا چاہتا تھا۔ وہاں کھانے کے لیے کچھ نہیں تھا۔ ہمارے پاس کوئی پیسہ نہیں تھا۔ دکانیں بند تھیں۔ اگر میں وہاں رہتا تو بھوکا مر جاتا۔"
گگوئی تنہا گجرات سے اپنے گاؤں کے لیے نہیں نکلے تھے۔ ان کے ساتھ کچھ اور مزدور بھی تھے۔ گگوئی کا کہنا ہے کہ احمد آباد کے پاس چنڈولا سے اپنے اپنے گاؤں لوٹنے کا فیصلہ کچھ ساتھیوں نے مل کر کیا تھا۔ گگوئی کے ساتھ واپس لوٹنے والے راکیش کمار یادو کا کہنا ہے کہ "25 مارچ کو ہم لوگ وہاں (چنڈولا) سے بس سے چلے۔ اس کے بعد ٹرک پر بیٹھ کر ہم لوگ بنارس پہنچے۔ میں یہیں کا رہنے والا تھا۔ اس نے (گگوئی نے) کہا کہ وہ چلا جائے گا۔ پھر وہ کیسے آگے گیا، مجھے کچھ پتہ نہیں۔" اس کے آگے کی کہانی گگوئی کے ایک رشتہ دار نے بتائی۔ اس کے مطابق "گگوئی نے یو پی پہنچ کر مجھے فون کیا اور کہا کہ وہ بہار جانے کے لیے بس لے رہا ہے اور پھر وہ پیدل اپنے گاؤں پہنچ جائے گا۔ میں نے کہا یہ 1000 کلو میٹر کی دوری ہے، اس کے علاوہ لاک ڈاؤن بھی ہے۔ ایسے میں آنا خطرناک ہوگا۔ لیکن گگوئی نہیں مانے۔ اس کے بعد 13 اپریل کو گگوئی نے گھر کال کر کے بتایا کہ وہ آسام کے بارپیٹا پہنچ گیا ہے۔" یہاں سے ان کے گھر کی دوری تقریباً 300 کلو میٹر تھی۔
تھکا دینے والا یہ سفر جادھو گگوئی نے 19 اپریل کو مکمل کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ جب گگوئی اپنے گاؤں سے 45 کلو میٹر دور پہنچے تو گھر والوں نے پولس والوں کو بتایا۔ اس کے بعد ایک کار بھیج کر انھیں وہاں سے لایا گیا۔ گاؤں پہنچ کر راحت کی سانس لینے والے گگوئی کا کہنا ہے کہ "میں خوش ہوں کہ کسی طرح اپنے گاؤں پہنچ گیا۔ لیکن ایک بات طے ہے کہ میں اپنے گھر سے اب کبھی واپس نہیں جاؤں گا۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Apr 2020, 10:15 AM