آٹو سیکٹر پر مندی کا اثر جاری، ’اشوک لے لینڈ‘ نے 5 پلانٹوں میں کام بندی کا کیا اعلان
اشوک لے لینڈ کمپنی نے پانچ پلانٹوں کو بند کرنے کا فیصلہ کمرشیل گاڑیوں کی طلب میں کمی کو دیکھتے ہوئے کیا ہے۔ اشوک لے لینڈ کی کل فروخت اگست میں 70 فیصد گھٹ کر 3336 ٹرک رہ گئی تھی۔
ملک میں معاشی بحران سے ہر سیکٹر کا برا حال ہے۔ اس بحرانی ماحول میں سب سے زیادہ آٹو سیکٹر متاثر ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آٹو سیکٹر کی بڑی کمپنیاں کام بند کرنے کو مجبور ہیں۔ ماروتی سوزوکی کے بعد آٹو سیکٹر کی بڑی کمپنی اشوک لے لینڈ نے کام بند کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔ کمپنی نے پانچ پلانٹ میں کام بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اینور میں 16 دن، ہوسُر میں 5 دن، الور میں 10 دن، بھنڈارا میں 10 دن اور پنت نگر میں 18 دن تک اشوک لے لینڈ کے پلانٹ بند رہیں گے۔ کمپنی نے یہ فیصلہ کمرشیل گاڑیوں کی طلب میں کمی کو دیکھتے ہوئے کیا ہے۔ اشوک لے لینڈ کی کل فروخت اگست میں 70 فیصد گھٹ کر 3336 ٹرک رہ گئی تھی۔ گزشتہ سال اسی مہینے میں کمپنی نے 11135 ٹرک فروخت کیے تھے۔
کمپنی کے ذریعہ پانچ پلانٹوں میں اتنے طویل مدت تک کام بند کرنے کا اثر ملازمین پر پڑنے والا ہے۔ کمپنی کے ہزاروں ملازمین کو بغیر کام کے بیٹھنا پڑے گا۔ کام بند کرنے سے قبل اشوک لے لینڈ نے اپنے ملازمین کو کمپنی چھوڑنے کے لیے آفر بھی دیا ہے۔
سوسائٹی آف انڈین آٹو موبائل مینوفیکچررس (سیام) نے اگست میں گاڑی فروخت کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ اگست 2019 میں، اگست 2018 کے مقابلے مسافر کار کی فروخت میں 41.1 فیصد کی گراوٹ کے ساتھ 1.15 لاکھ یونٹس کی گراوٹ درج کی گئی، ٹو وہیلر کی فروخت 22.2 فیصد کی گراوٹ کے ساتھ اگست 2018 کے مقابلے 15.1 لاکھ یونٹ کم رہی۔
اگست 2018 کے مقابلے کمرشیل گاڑی کی فروخت 38.7 فیصد گھٹ کر 51897 یونٹ ہو گئی ہے۔ مسافر گاڑی کی فروخت 2018 کے مقابلے 1.96 لاکھ یونٹ پر 31.6 فیصد گھٹ گئی ہے۔
ملک میں بحران کی وجہ سے اب تک لاکھوں ملازمتیں جا چکی ہیں۔ روزگار میں مودی حکومت بری طرح سے ناکام ہوئی ہے۔ سی ایم آئی ای کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق، ہندوستان کی بے روزگاری شرح فروری 2019 میں بڑھ کر 7.2 فیصد تک پہنچ گئی۔ یہ ستمبر 2016 کے بعد ہی سب سے زیادہ شرح ہے، فروری 2018 میں بے روزگاری شرح 5.9 فیصد رہی تھی۔
اشوک لے لینڈ سے قبل ماروتی سوزوکی نے گروگرام کے پلانٹ میں دو دن تک پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ جاپانی گاڑی ساز کمپنی ٹویوٹا موٹر اور جنوبی کوریائی کمپنی ہنڈئی موٹر کو بھی فروخت میں گراوٹ کو دیکھتے ہوئے گاڑیوں کا پروڈکشن روکنا پڑا تھا۔
ٹویوٹا نے 16 اور 17 اگست کو بنگلورو پلانٹ میں پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ وہیں ہنڈئی نے بھی 9 اگست کو اپنے پلانٹ میں پروڈکشن بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ غور طلب ہے کہ گاڑی مارکیٹ میں بحرانی کیفیت جاری ہے۔ اگست کے مہینے میں گاڑیوں کی فروخت میں 30 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی تھی۔ دوسری طرف کار اور موٹر سائیکل کی فروخت گزشتہ دو دہائی میں سب سے نچلی سطح پر پہنچ گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔