ہنگامہ کے سبب لوک سبھا کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی، پھر بھی مودی حکومت نے منظور کرا لیے تین اہم بل!
وزیر خزانہ نے کہا کہ ’لمیٹیڈلائبلیٹی پارٹنر شپ ایکٹ 2009‘ میں اس کے نفاذ کے بعد سے اس میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی تھی، اس ترمیم کے ذریعے اس قانون میں مجرمانہ دفعات کو کم کیا گیا ہے۔
نئی دہلی: ایوان زیریں، یعنی لوک سبھا میں شدید احتجاج و مخالفت اور ہنگامہ آرائی کے درمیان، آئینی ترمیم (شیڈولڈ ٹرائبز) آرڈر (ترمیمی) بل 2021 سمیت تین بل منظور ہوئے اور ایوان کو دوپہر 2 بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ جب 2 بجے کارروائی پھر سے شروع ہوئی تو ایک بار پھر اپوزیشن پارٹی لیڈران نے کئی باتوں کو لے کر مخالفت اور ہنگامہ شروع کر دیا جس کی وجہ سے لوک سبھا کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
اس سے قبل آج صبح تین بار کے التوا کے بعد ایوان کی کارروائی 12.30 بجے شروع ہوئی تو پریزائیڈنگ اسپیکر راجندر اگروال نے وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کو پکارا جنہوں نے لمیٹیڈ لائبلیٹی پارٹنر شپ (ترمیمی) بل 2021 اور ڈپازٹ انشورنس کریڈٹ گارنٹی کارپوریشن (ترمیمی) بل 2021 متعارف کرایا اور ایوان نے ان بلوں کو بغیر بحث و مباحثہ کرائے منظور کرلیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ’لمیٹیڈ لائبلیٹی پارٹنر شپ ایکٹ 2009 میں اس کے نفاذ کے بعد سے اس میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی تھی۔ اس ترمیم کے ذریعے اس قانون میں مجرمانہ دفعات کو کم کیا گیا ہے اور ان میں صرف جرمانے کی التزامات وضع کئے گئے ہیں، اس کے بن جانے سے کاروبار کرنے میں آسانی ہوگی۔
سیتارمن نے ڈپازٹ انشورنس کریڈٹ گارنٹی کارپوریشن (ترمیمی) بل 2021 کو کوآپریٹو بینکوں میں چھوٹے کھاتہ داروں کے مفادات کے مطابق قرار دیا اور کہا کہ پنجاب مہاراشٹر کوآپریٹو بینک اور گرو راگھوندر بینک کے کھاتہ داروں کو بھی 90 دن کے اندر ایک لاکھ روپے کے بجائے 5 لاکھ روپے کی ادائیگی پر چھوٹ ہوگی۔ ایوان نے اسے اپوزیشن ارکان کے ہنگامے کے درمیان صوتی ووٹوں سے پاس کر دیا۔
اس کے بعد رااجندر اگروال نے قبائلی امور کے وزیر ارجن منڈا کا نام پکارا۔ آئینی ترمیم (شیڈولڈ ٹرائبز) آرڈر (ترمیمی) بل 2021 کو متعارف کرانے کے بعد آج عالمی یوم قبائلی کے موقع کا حوالہ دیتے ہوئے منڈا نے الزام لگایا کہ حکومت اروناچل پردیش کے ناگا قبائل کو باضابطہ طور پر قبائلی درجہ دے گی اور اپوزیشن قبائلیوں کی ضرورتوں کے لئے ان کی حالتوں پر بحث نہیں کرنا چاہتا، یہ افسوس کی بات ہے۔
کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری، ترنمول کانگریس کے سدیپ بندھوپادھیائے، شیو سینا کے ونائیک راوت، انقلابی سوشلسٹ پارٹی کے این کے پریم چندرن، بہوجن سماج پارٹی کے رتیش پانڈے، دراوڑ منیتر کشگم کے ٹی آر بالو، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی سپریا سولے نے اس پراحتجاج کیا۔ ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ ان کی پارٹی عالمی قبائلی دن کے موقع پر تمام قبائلیوں کو مبارکباد پیش کرتی ہے۔ اس موقع پر وہ قبائلیوں کے لیے بہت کچھ کہنا چاہتے ہیں لیکن حکومت کی ضد کے آگے ایوان میں بحث کی فضا نہیں بن پا رہی ہے۔
پارلیمانی امور کے وزیر مملکت ارجن رام میگھوال نے چودھری کی سخت مخالفت کی۔ دریں اثنا، سدیپ بندھوپادھیائے نے کہا کہ ایوان میں اپوزیشن کے ارکان بل پر بحث کرنا چاہتے ہیں۔ اس لیے ابھی اسے پاس نہیں کیا جانا چاہیے۔ پیگاسس پر بات کی جائے۔ ونائیک راوت نے کہا کہ ترقی کی کرن ابھی تک قبائلیوں تک نہیں پہنچی ہے، اس کے اسباب پر بات ہونی چاہیے۔ اس لیے اس بل کو اس وقت لایا جانا چاہیے جب ایوان منظم طریقے سے چل رہا ہو۔ پریم چندرن نے کہا کہ بغیر کسی بحث کے جلدی میں تین بل پاس کرنا بالکل بھی مناسب نہیں ہے۔ ٹی آر بالو اور سپریا سولے نے بھی بل کے تئیں حمایت کا اظہار کیا اور کہا کہ اس مرحلے پر اسے منظور نہیں کیا جانا چاہئے۔
وزیر قانون کرن رجیجو نے کہا کہ آج عالمی قبائلی دن کے موقع پر اروناچل پردیش کے کچھ قبائلیوں کو ایک نئی شناخت مل رہی ہے۔ اس کے لئے وہ وزیر اعظم نریندر مودی کو مبارکباد دینا چاہیں گے۔ پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ وہ ایوان کو بتانا چاہتے ہیں کہ حکومت چاہتی ہے کہ پورے ایوان میں طویل، بامعنی اور کھلی بحث آسانی سے ہو۔ دیگر پسماندہ طبقات بل پر بھی کل بحث کرنے کا منصوبہ ہے۔ پورے ایوان کو دن بھر بحث کرنی چاہیے۔ یہ قبائلیوں اور پسماندہ طبقے کے لوگوں کے مفاد میں ہے۔
اگروال نے آئین ترمیم (شیڈولڈ ٹرائبز) آرڈر (ترمیمی) بل 2021 کو ہنگامے کے درمیان صوتی ووٹوں سے منظور کرنے کے بعد ایوان کو دو بجے تک کے لئے ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔ ایک بار پھر جب کارروائی 2 بجے شروع ہوئی تو اپوزیشن کے ہنگامے کو دیکھتے ہوئے ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔