’ذات‘ پر مبنی سوال پوچھے جانے سے ہنگامہ، DSSSB سربراہ کو ہٹانے کا مطالبہ
دہلی ایس سی-ایس ٹی فلاح کے وزیر راجندر پال گوتم نے دہلی کے چیف سکریٹری کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ قصوروار افراد کا پتہ لگا کر اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔
ڈی ایس ایس ایس بی یعنی دہلی سب آرڈینیٹ سروسز سلیکشن بورڈ کے ذریعہ گزشتہ ہفتہ کو منعقد ایک امتحان میں ذات پر مبنی سوال پوچھے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے جس کے بعد ڈی ایس ایس ایس بی سربراہ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ یہ مطالبہ قومی راجدھانی میں ایس سی/ایس ٹی/ او بی سی ٹیچرس کے فورم نے کیا ہے جو کہ دہلی حکومت کے لیے بھرتی امتحانات کا انعقاد کرتا ہے۔ معاملہ طول پکڑنے کے بعد ڈی ایس ایس بی نے بیان دیا ہے کہ یہ جان بوجھ کر نہیں کیا گیا بلکہ غلطی سے ہوا ہے۔
دہلی ایس سی-ایس ٹی فلاح کے وزیر راجندر پال گوتم بھی ذات پر مبنی سوال پوچھے جانے سے ناراض ہیں اور انھوں نے بورڈ سے وضاحت بھی طلب کی ہے۔ اس سلسلے میں راجندر پال گوتم نے 15 اکتوبر کو دہلی چیف سکریٹری کے نام ایک خط بھی لکھا ہے جس میں پوری تفصیل دینے کے بعد غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ خط میں راجندر پال گوتم نے لکھا ہے کہ ’’اس سوال نے ہزاروں امتحان دہندگان کو تکلیف پہنچائی ہے اور اس طبقہ سے تعلق رکھنے والی ایک بڑی آبادی کو بھی۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے چیف سکریٹری سے مطالبہ کیا کہ ’’اس معاملہ کی تہہ تک پہنچ کر پیپر سیٹ کرنے والے اور اسکروٹنی کرنے والے کے کردار کا پتہ لگایا جائے۔ ذمہ دار لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کے ساتھ ساتھ اس تعلق سے ایک رپورٹ بھی جمع کی جائے۔‘‘
اس سے قبل ڈی ایس ایس ایس بی نے ذات پر مبنی سوال پوچھے جانے پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’اس معاملہ کو ڈی ایس ایس ایس بی کے نوٹس میں لایا گیا ہے کہ حال ہی میں ایم سی ڈی پرائمری ٹیچرس کے عہدہ کے لیے بھرتی امتحان میں ایک خامی کی وجہ سے ذات پر مبنی ایک سوال سامنے آیا۔‘‘ بورڈ نے مزید واضح کیا کہ پیپر سیٹنگ کا عمل انتہائی رازداری کے ساتھ ہوتا ہے اور افسران کے ساتھ شیئر نہیں کیا جاتا۔ پیپر صرف امیدواروں کے سامنے ہی پہلی بار دیا جاتا ہے۔ اس لیے غلطی سامنے نہیں آئی۔
اس تعلق سے اتوار کے روز ایس سی/ایس ٹی/او بی سی ٹیچرس فورم کے اراکین نے صدر جمہوریہ، وزیر اعظم، مرکزی وزیر داخلہ، دہلی کے وزیر تعلیم اور لیفٹیننٹ گورنر سے ڈی ایس ایس ایس بی سربراہ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ فورم کے ایک رکن ہنس راج سمن نے اس سلسلے میں میڈیا کو بتایا کہ ’’ہم ڈی ایس ایس ایس بی سربراہ کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں اور یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ اس طرح کی غیر ذمہ داری مستقبل میں نہ برتی جائے۔ ورنہ ہم بڑے پیمانے پر مخالفت شروع کریں گے۔‘‘
سوشل میڈیا پر بھی ڈی ایس ایس بی کے سوالنامہ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ایک ٹوئٹر ہینڈل سے سوال کیا گیا ہے کہ امتحانات میں اس طرح کے سوال پوچھ کر آخر کس طرح کے ٹیچر بنانا چاہتے ہیں؟ کئی لوگوں نے اس کے لیے کیجریوال حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کچھ لوگوں نے اس طرح کے سوالات پوچھے جانے کو جرائم تک قرار دیا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں قصوروار شخص کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے تاکہ آئندہ کسی خاص ذات کی بے عزتی نہ ہو سکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 15 Oct 2018, 7:09 PM