ڈی ایس ایس ایس بی نے اُردو، پنجابی کی تقرری پالیسی میں کیا بدلاؤ
اس مسئلہ کو اٹھانے والے شمس الدین کا کہنا ہے کہ جن امیدواروں نے اس کی لیے پورے سال جدوجہد کی، اپنی جائز مانگ کے لیے در در کی ٹھوکریں کھاتے پھرے انہیں اس کا فائدہ نہیں مل رہا۔
نئی دہلی: دہلی سب اورڈینیٹ سروس سلیکشن بورڈ کی جانب سے اردو پنجابی اور سنسکرت کے اساتذہ کی تقرری سے متعلق امتحان پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کی گئی ہے۔ دراصل پہلے اردو پنجابی اور سنسکرت کے لیے امیدواروں کو ایک امتحان کے دونوں حصوں یعنی سیکشن اے اور سیکشن بی دینے ہوتے تھے اور دونوں میں پاس کرنا لازمی شرط تھی لیکن اب سیکشن اے میں الگ الگ پاس ہونا لازمی نہیں ہے۔ قومی آواز نے ڈی ایس ایس ایس بی کی اُردو، پنجابی تقرری پالیسی میں بدلاؤ کے لئے کئی خبریں شائع کی تھیں اور امیدواروں کے مطالبے کو اجاگر کرنے کا کام کیا تھا۔
دہلی اقلیتی کمیشن کے ممبر اے پی ایس بندرا نے پریس کانفرنس میں اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں متعدد ایسی شکایات موصول ہوئی تھی جس میں امیدواروں کے نمبر کوالیفائی نمبروں سے زیادہ تھے لیکن اس کے باوجود ان کا انتخاب نہیں ہو پایا تھا۔ دہلی اقلیتی کمیشن نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیا اور ڈی ایس ایس ایس بی کو خط لکھ کر اس شرط کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا جس کے بعد اب یہ شرط ختم کر دی گئی ہے۔
قومی آواز کے نمائندے نے ان امیدواروں سے بھی بات کی جنہوں نے ڈی ایس ایس ایس بی کا امتحان دیا تھا اور ان کے نمبر کوالیفاینگ پیمانہ سے زیادہ تھے لیکن اس کے باوجود ان کا انتخاب نہیں کیا گیا تھا۔ اردو ٹیچر کے لیے امتحان دینے والے امیدوار عبدالمنان نے بتایا کہ انہوں نے ڈی ایس ایس ایس بی کے امتحان میں 95 نمبر حاصل کیے تھے جبکہ کامیاب امیدوار کے لیے محض 80 نمبر دونوں سیکشن میں الگ الگ 40 نمبر حاصل کرنا لازمی تھا چونکہ ان کے دونوں سیکشن میں 40 نمبر نہیں تھے اس لیے وہ کامیاب نہیں ہو سکے۔
اب جبکہ یہ شرط ختم کر دی گئی ہے تو ان امیدواروں کا کہنا ہے کہ انہیں بھی اس نئے سرکولر کے تحت راحت دی جائے کیونکہ اگر ابھی انہیں راحت نہیں ملتی تو اگلی بار وہ امتحان میں نہیں بیٹھ سکتے کیونکہ تمام امیدوار ڈی ایس ایس ایس بی کے لئے اپلائی کرنے کی عمر کی حد پار کر چکے ہوں گے، تقریباً سبھی امیدوار عمر کے آخری پڑاؤ پر ہیں اور بہت سے امیدواروں کی عمر ہی نکل چکی ہے۔
اس مسئلے کو اٹھانے والے شمس الدین کا کہنا ہے کہ جن امیدواروں نے اس کے لیے پورے سال جدوجہد کی، اپنی جائز مانگ کے لیے در در کی ٹھوکریں کھاتے پھرے انہیں اس کا فائدہ نہیں مل رہا۔ امتحان پالیسی آگے کے لیے بدلنے کے ساتھ ساتھ اس بھرتی میں ایک بار چھوٹ ضرور ملنی چاہیے، کیونکہ یہ سبھی امیدوار اپنے اپنے مضامین کے ماہر اور کٹ آف مارکس سے زیادہ ان کے نمبر ہیں اور میریٹ میں ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 30 Jul 2022, 10:40 PM