’کورونا کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات اور آلات کو جی ایس ٹی سے مستثنیٰ قرار دیا جائے‘ پرینکا گاندھی کا مطالبہ
جی ایس ٹی کونسل کے ڈیجیٹل اجلاس سے قبل پرینکا گاندھی نے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا بحران کے وقت ضروری ادویات اور آلات پر ٹیکس وصول کرنا حکومت کی غیر حسیاست کو عیاں کرتا ہے
نئی دہلی: کانگریس کے جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے آج جی ایس ٹی کونسل کے اجلاس سے چند گھنٹے قبل کورونا کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات اور آلات پر ٹیکس ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے متعدد ادویات اور طبی آلات پر عائد کئے جا رہے جی ایس ٹی کی ایک فہرست بھی شیئر کی۔
پرینکا گاندھی نے ٹویٹ کیا، "وبا کے دوران ایمبولینسوں، بیڈز، وینٹیلیٹرز، آکسیجن، ادویات اور ویکسین کے لئے پریشان ہونے والے لوگوں سے کورونا سے متعلق مصنوعات پر جی ایس ٹی وصول کرنا ظلم اور غیر حساسیت ہے۔‘‘ انہوں نے مرکز پر زور دیا کہ آج منعقد ہونے جا رہے جی ایس ٹی کونسل کے اجلاس کے دوران حکومت کووڈ-19 کے خلاف جنگ میں استعمال ہونے والی تمام زندگی بچانے والی ادویات اور آلات پر جی ایس ٹی کو ختم کرے۔‘‘
خیال رہے کہ آج جی ایس ٹی کونسل کا ڈیجیٹل اجلاس منعقد ہونے جا رہا ہے۔ کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ اس اجلاس میں اپوزیشن کی حکومت والی ریاستیں جی ایس ٹی کے نظام میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیں گی اور ’سیس‘ سے متعلقہ محصولات کے نقصان کی تلافی کے لئے مرکز سے ریاستوں کو گرانٹ فراہم کرنے کا مطالبہ کرے گی۔
کانگریس نے جی ایس ٹی کونسل کے اجلاس سے ایک دن پہلے ہی کہا تھا کہ اس میٹنگ میں غیر بی جے پی حکمرانی والی ریاستیں ساز و سامان سے متعلقہ محصولات کے نقصان کی تلافی کے لئے مزید قرض لینے کے بجائے مرکزی حکومت سے گرانٹ کا مطالبہ کریں گی۔ پارٹی رہنما اور پنجاب کے وزیر خزانہ منپریت سنگھ بادل نے کہا کہ ریاستیں بھی اس اجلاس میں جی ایس ٹی کے نظام کو درست کرنے میں مدد کرنے کے لئے اپنے دیگر خدشات بھی ظاہر کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا اور ہنگامی صورتحال کی وجہ سے تمام ریاستوں کی معیشت متاثر ہوئی ہے اور بہت سے کاروبار بند ہوگئے ہیں۔ بادل نے کہا کہ پنجاب، راجستھان، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، مغربی بنگال، تمل ناڈو اور کیرالہ کے نمائندوں نے بدھ کے روز ایک ڈیجیٹل میٹنگ کی تھی اور جی ایس ٹی کونسل کے اجلاس کے دوران پیش کئے جانے والے معاملات اور جی ایس ٹی کے ڈھانچے کو بہتر بنانے پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔