دوا کی دریافت کے ہیکاتھن پروگرام کا آغاز

یکاتھن پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے نشنک نے کہا کہ "دوا کی تلاش ایک بہت پیچیدہ اور مہنگا عمل ہے۔ اس عمل کو کم وقت اور کم لاگت میں انجام دینے کے لئے ایک کمپیوٹیشنل ڈرگ ڈیزائن پروسس کا استعمال کیا جارہا ہے

تصویر ٹوئٹر @drharshvardhan
تصویر ٹوئٹر @drharshvardhan
user

یو این آئی

نئی دہلی: ترقی انسانی وسائل کے مرکزی وزیر رمیش پوکھریال نشنک اور صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے جمعرات کے روو وزارت ترقی انسانی وسائل، آل انڈیا کونسل برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای) اور سائنسی و صنعتی تحقیقی کونسل (سی ایس آئی آر) کے مشترکہ اہتمام میں دوا کی دریافت کے لیے ہیکاتھن پروگرام شروع کیا۔

مہلک بیماری کی دوا تلاش کرنے کی کوششوں کو تقویت دینے کے لئے یہ ہیکاتھن اپنے آپ میں ایک انوکھی پہل ہے۔ اس پہل میں کمپیوٹر سائنس، کیمسٹری، فارمیسی، طب، اور بائیوٹیکنالوجی جیسے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور اشخاص، اساتذہ، محققین اور طلبہ حصہ لیں گے۔


ہیکاتھن پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے نشانک نے کہا کہ "دوا کی تلاش ایک بہت پیچیدہ اور مہنگا عمل ہے۔ اس عمل کو کم وقت اور کم لاگت میں انجام دینے کے لئے ایک کمپیوٹیشنل ڈرگ ڈیزائن پروسس کا استعمال کیا جارہا ہے۔ وزارت ترقی انسانی وسائل اور آل انڈیا کونسل برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن کو مختلف ہیکاتھن پروگراموں کے انعقاد کا خاطر خواہ تجربہ ہے۔ یہ پہلا موقع ہوگا جب ہم انتہائی مہلک سائنسی چیلنج سے نمٹنے کے لئے ہیکاتھن ماڈل کا استعمال کر رہے ہیں۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ یہ پہل دنیا بھر کے محققین کے لئے ہے کیونکہ ہم اپنی کوششوں میں بین الاقوامی ٹیلنٹ کو بھی شامل کرنے کے خواہاں ہیں"۔

یہ ہیکاتھن پروگرام تین مرحلے میں مکمل ہوگا۔ پہلے مرحلے میں دوا کے ڈیزائن کے لئے ایک کمپیوٹیشنل ماڈل استعمال کیا جائے گا یا موجودہ ڈیٹا بیس سے ان مرکبات کی نشاندہی کی جائے گی جن میں سارس کووڈ 2 کو روکنے کی صلاحیت ہے۔ دوسرے مرحلے میں، شرکا کو ڈیٹا کے تجزیے اور مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کا استعمال کرتے ہوئے نئے ٹولز اور الگورتھم تیار کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کی جائے گی تاکہ کم سے کم زہریلے عناصر کے ساتھ دوا جیسے مرکبات کو ڈھونڈا جاسکے۔ تیسرے مرحلےمیں صرف نئے اور انوکھے خیالات کو چاند شاٹ اپروچ کے ذریعہ دیکھا اور سمجھا جائے گا۔


اس پہل کی تعریف کرتے ہوئے ترقی انسانی وسائل کے وزیر مملکت سنجے دھوتری نے کہا کہ "ہماری حکومت نے ملک میں ہیکاتھن کلچر متعارف کرایا ہے جو ہمارے نوجوانوں کو وقتاً فوقتاً تیار کرتی ہے اور چیلنجوں کا حل تلاش کرنے کے لئے انھیں تحریک دیتی ہے۔ اس ہیکاتھن پروگرام کو ہیکاتھن سی ڈی اے سی (سینٹر فار ڈویلپمنٹ آف ایڈوانسڈ کمپیوٹنگ)، مائیو گو، شریڈینگر اور کیماکون کی حمایت حاصل ہے۔

اس موقع پر پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر وجے راگھون، آل انڈیا کونسل برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن کے صدر پروفیسر انیل سہسربودھے، سائنسی وصنعتی تحقیقاتی کونسل کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شیکھر مانڈے، آل انڈیا کونسل برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن کے سکریٹری ڈاکٹر راجیو کمار، فارمیسی کونسل آف انڈیا کے صدر پروفیسر بی سریش اور وزارت ترقی انسانی وسائل کے چیف انوویشن آفیسر ڈاکٹر ابھے جیرے بھی موجود تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔