یوپی کے 64 اضلاع میں معمول سے کم بارش کے سبب خشک سالی کی صورت حال
ہندوستان کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) کے اعداد و شمار کے مطابق ریاست کے 75 میں سے صرف 11 اضلاع میں 19 اگست تک معمول کے مطابق بارش ہوئی ہے۔
لکھنؤ: اتر پردیش کے 64 اضلاع مانسون کے دوران معمول سے کم بارش ہونے کی وجہ سے ان میں سے کئی اضلاع خشک سالی کی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہندوستان کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) کے اعداد و شمار کے مطابق ریاست کے 75 میں سے صرف 11 اضلاع میں 19 اگست تک معمول کے مطابق بارش ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : بلقیس بانو جیتے جی ایک نہیں دو بار مر گئی... ظفر آغا
تاہم، ایک حکومتی ترجمان نے کہا کہ آنے والے دنوں میں بارشیں اس کمی کو پورا کر دیں گی۔ ریلیف کمشنر رنویر پرساد نے کہا کہ حکومت صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور اس وقت سرکاری طور پر خشک سالی کا اعلان کرنا قبل از وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مانسون کے ہر پہلو پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر ڈیٹا جمع کیا جا رہا ہے۔ بارشیں کم ہوئی ہیں لیکن خشک سالی کا اعلان کرنا قبل از وقت ہے کیونکہ ہم ابھی بوائی کے موسم میں ہیں۔
جونپور ان اضلاع میں سے ایک ہے جہاں اس مانسون میں سب سے کم بارش ہوئی ہے۔ آئی ایم ڈی کے اعداد و شمار کے مطابق ضلع میں معمول سے 74 فیصد کم بارش ہوئی ہے۔ یہاں 19 اگست تک 471.5 ملی میٹر کے طویل مدتی اوسط (ایل پی اے) کے مقابلے میں اس مانسون میں صرف 123.2 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے اور یہ بڑے خسارے والے علاقوں کے زمرے میں آتی ہے۔
ماہرین کی رائے ہے کہ بوائی کے بعد تقریباً ایک ماہ تک دھان کے کھیتوں کو کم از کم چند انچ پانی سے بھرنا چاہیے۔ بارش کی کمی سے گھاس کی نشوونما ہوتی ہے اور پودوں کی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔ ریاست کے مشرقی حصوں میں بارش ایل پی اے سے 50 فیصد کم ہے۔ فرخ آباد میں 80 فیصد کم بارش ہوئی ہے، جبکہ ریاست کے 39 اضلاع میں 50 فیصد سے کم بارش ہوئی ہے۔
ایک سرکاری ترجمان نے کہا کہ ضلعی سطح کے افسران کو کسانوں اور زرعی سائنسدانوں سے رابطے میں رہنے کو کہا گیا ہے تاکہ کسانوں کو صورتحال سے نمٹنے کے طریقوں کے بارے میں درست معلومات فراہم کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ خشک سالی کا اعلان کرنے کا کوئی بھی فیصلہ اکتوبر میں مانسون کے بعد طے شدہ پروٹوکول کے مطابق لیا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔