دہلی میں پینے کے پانی کی قلت، ہریانہ پر پانی نہ چھوڑنے کا الزام

دہلی میں جمنا کی آبی سطح لگاتار کم ہو رہی ہے، حالات ایسے ہیں کہ دہلی کو پینے کا پانی دستیاب کرانے والے وزیر آباد اور چندراول واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ میں پانی کا پروڈکشن بھی متاثر ہوا ہے۔

جمنا ندیِ تصویر آئی اے این ایس
جمنا ندیِ تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

دہلی میں جمنا ندی کی آبی سطح لگاتار کم ہو رہی ہے۔ حالات ایسے ہیں کہ دہلی کو پینے لائق پانی دستیاب کرانے والے وزیر آباد اور چندراول واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ میں پانی کا پروڈکشن بھی متاثر ہوا ہے۔ پینے کے پانی سے متعلق اس بحران کے لیے ہریانہ حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔ دہلی حکومت کے مطابق ہریانہ کے ذریعہ کم پانی چھوڑے جانے کے سبب وزیر آباد بیراج میں آبی سطح معمول یعنی 674.5 فٹ سے گھٹ کر اس سال کی سب سے کم سطح 669 فٹ (سمندری سطح سے 5.5 فٹ نیچے) پر پہنچ گئی ہے۔ وزیر آباد تالاب دہلی کا سب سے اہم آبی ذخیرہ ہے۔ یہ شمالی اور مغربی دہلی کے لیے پانی کے اہم ذرائع میں سے ایک ہے۔ اس وقت ہریانہ سے پانی کی کم نکاسی کے سبب دہلی کے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس اپنی صلاحیت سے کم پر کام کر رہے ہیں۔ نتیجتاً وزیر آباد ڈبلیو ٹی پی میں پانی کا پروڈکشن 70-60 ایم جی ڈی کم ہو گیا ہے۔ دہلی کے آبی وزیر ستیندر جین نے بتایا کہ ہریانہ حکومت کے ذریعہ دہلی کے لوگوں کے حصے کا پانی روکے جانے کے سبب جمنا خشک ہو گئی ہے۔

دراصل دہلی ایک لینڈ لاک شہر ہے۔ یہاں بیشتر پانی کی فراہمی پڑوسی ریاستوں سے آنے والی ندی سے ہوتی ہے۔ یوپی گنگا کے پانی کی فراہمی کرتا ہے اور ہریانہ سے جمنا کے پانی کی فراہمی ہوتی ہے۔ وہیں پنجاب کے بھاکھڑا ننگل سے بھی کچھ پانی ملتا ہے۔ ان میں سب سے زیادہ پانی کی فراہمی ہریانہ سے ہوتی ہے۔ آبی وزیر نے بتایا کہ ہریانہ حکومت کے ذریعہ حاصل پانی کی فراہمی نہ کیے جانے کے سبب وزیر آباد بیراج میں پانی کی سطح بے حد کم ہو گئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ جمنا کی آبی سطح اگر 1 فٹ بھی نیچے چلی جاتی ہے تو دہلی میں پانی کی زبردست قلت ہو جاتی ہے، کیونکہ دہلی اپنے پینے کے پانی کی فراہمی کا بڑا حصہ جمنا سے ہی لیتی ہے۔ دہلی کی بڑھتی آبادی کے ساتھ ہی پانی کی طلب بھی بڑھ گئی ہے۔ پانی کا ایک بڑا حصہ وزیر آباد اور چندراول واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ سے آتا ہے۔ آج جمنا کی آبی سطح 669 فٹ پر پہنچ گئی ہے، کیونکہ ہریانہ نے دہلی کے حصے کا پانی روک رکھا ہے۔ ہریانہ کے ذریعہ پانی کی لگاتار سپلائی میں رخنہ اندازی سے دہلی والوں کو ان کے حصے کا مناسب پانی نہیں مل پا رہا ہے جو کہ ان کا بنیادی حق ہے۔ ہریانہ حکومت کے ذریعہ دہلی کے شہریوں کے لیے پانی کی فراہمی میں رخنہ پیدا کیا جا رہا ہے۔ وہ ہمیں ہمارے حصے کا پانی نہیں دے رہے ہیں۔


وزیر آباد واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ میں سیدھے جمنا سے پانی لے کر ٹریٹ کیا جاتا ہے۔ یہ پانی ہریانہ کے ذریعہ وزیر آباد بیراج کی طرف چھوڑا جاتا ہے۔ اس پانی کو ٹریٹ کرنے کے بعد دہلی کے لوگوں کے گھروں میں سپلائی ہوتی ہے۔ عام طور پر یہ ندی پوری طرح سے بھری ہوتی ہے۔ لیکن آج حالات یہ ہیں کہ ندی خشک ہو گئی ہے۔ جین نے بتایا کہ ایسا اس لیے ہے کیونکہ ہریانہ نے دہلی کے حصے کا پانی روک رکھا ہے۔ ہریانہ حکومت کے اس قدم کے سبب دہلی کے کئی علاقوں میں پانی کی سپلائی متاثر ہو رہی ہے۔ یہاں تک کہ دہلی کے سول لائنس، ہندو راؤ اسپتال علاقہ، کملا نگر، شکتی نگر اور قرول باغ کے آس پاس کے علاقے، پہاڑ گنج، اولڈ اور نیو راجندر نگر، پٹیل نگر، بلجیت نگر، اندرپوری اور آس پاس کے علاقوں میں بھی اس دوران آبی فراہمی متاثر ہو رہی ہے۔

آبی وزیر ستیندر جین نے کہا کہ ہماری ہریانہ حکومت سے اپیل ہے کہ وہ یہاں آ کر جمنا کی حالت دیکھیں۔ ہم ہریانہ کو 2022 کی آبادی کے حساب سے پانی دینے کے لیے نہیں کہہ رہے ہیں، لیکن کم از کم سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق تو پانی ہمیں دیں۔ ہمارے حصے کا پانی ہمارا حق ہے۔ ہریانہ حکومت کو انسانی بنیاد پر بھی اس شدید گرمی میں دہلی والوں کی پیاس بجھانے کے لیے پانی کی فراہمی کرنی چاہیے۔ میری اپیل ہے کہ دہلی کے شہریوں کو ان کے حق کا پانی دیں، تاکہ لوگوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھا جائے۔


جمنا ندی میں ہریانہ کے ذریعہ کم پانی چھوڑنے کی وجہ سے وزیر آباد، چندراول اور اوکھلا میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس سے پانی کا پروڈکشن متاثر ہوا ہے۔ ایسے میں آبی سطح میں بہتری ہونے تک پانی کی فراہمی کچھ علاقوں میں متاثر رہ سکتی ہے۔ ایسے میں پانی کی قلت سے پریشان لوگ دہلی آبی بورڈ کے سنٹرل کنٹرول روم 1916 پر ٹینکر کے لیے رابطہ کر سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔