شرابیوں کے لیے خطرناک ہے کورونا ویکسین!
ماہرین کے مطابق شراب کا قوت مدافعت پر برا اثر پڑتا ہے اور یہ جسمانی صلاحیت کو کمزور کر دیتا ہے۔ چونکہ کورونا ویکسین قوت مدافعت بڑھانے کے لیے ہی کام کرتی ہے، اس لیے شراب نوشی مناسب نہیں۔
ہندوستان میں کورونا ٹیکہ کاری مہم کی شروعات ہو چکی ہے۔ ملک کی راجدھانی دہلی واقع ایمس میں سب سے پہلے صفائی اہلکاروں کو کورونا کا ٹیکہ لگایا گیا۔ اس کے بعد ایمس کے ڈائریکٹر نے ویکسین لگوائی۔ اس دوران وہاں مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن بھی موجود رہے۔ اس مہم کی شروعات وزیر اعظم نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ کی۔
اس ویکسین کو لگانے سے قبل اور بعد میں کئی باتوں کا دھیان بھی رکھنا پڑتا ہے۔ سب سے زیادہ احتیاط شراب نوشی کرنے والوں کو کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ کورونا ویکسین پر یہ اثرانداز ہو سکتی ہے۔ ہندوستان میں ویکسین لگوانے سے پہلے اور اس کے بعد شراب پینے والے لوگوں کو کچھ خصوصی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ ماہرین کے مطابق کورونا ٹیکہ کاری کے پیش نظر شراب سے دوری اختیار کارنا انتہائی ضروری ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ شراب کا قوت مدافعت پر برا اثر پڑتا ہے اور یہ انفیکشن سے لڑنے کی جسمانی صلاحیت کو کمزور کرتا ہے۔ چونکہ کورونا ویکسین قوت مدافعت بڑھانے کے لیے ہی کام کرتی ہے، اس لیے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین لگوانے سے پہلے اور کچھ دنوں بعد تک شراب کو ہاتھ نہیں لگانا چاہیے۔
ایک ہندی نیوز پورٹل پر شائع رپورٹ کے مطابق گزشتہ مہینے روس کے طبی ماہرین نے کہا تھا کہ لوگ ’اسپوتنک وی‘ ویکسین لگوانے کے دو ہفتے پہلے اور چھ ہفتے بعد تک شراب نہ پئیں کیونکہ اس سے ویکسین کے وائرس سے لڑنے کی صلاحیت پر اثر پڑ سکتا ہے۔ حالانکہ بعد میں ویکسین بنانے والے ڈاکٹر الیکژنڈر گنٹ برگ نے ٹوئٹ کر تین دنوں تک ہی احتیاط برتنے کو کافی بتایا تھا۔ انھوں نے یہ بھی ٹوئٹ کیا تھا کہ ’’ایک گلاس شیمپین سے کسی کو نقصان نہیں ہوتا ہے، یہاں تک کہ قوت مدافعت پر بھی اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا ہے۔‘‘
کچھ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ متوازن مقدار میں شراب نوشی کرتے ہیں تو آپ کو کووڈ-19 کا ٹیکہ لگوانے سے پہلے اور بعد میں اسے لے کر متفکر ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر آپ زیادہ شراب پیتے ہیں (خواتین کے لیے ایک دن میں ایک سے زیادہ اور مردوں کے لیے دو سے زیادہ ڈرنک) تو آپ کو اسے کم کر لینا چاہیے، بھلے ہی آپ ٹیکہ لگوا رہے ہوں یا نہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔