ہریانہ میں بھی پورا ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے ’اسمارٹ سٹی‘ کا خواب
مرکز اور ریاست دونوں میں بی جے پی کی حکومت ہے۔ اس کے باوجود کرنال اور فرید آباد کے لیے اسمارٹ سٹی کا خواب شرمندہ تعبیر ہونا دور کی کوڑی نظر آ رہا ہے۔
ہریانہ میں دہلی سے ملحق فرید آباد اور کرنال کو اسمارٹ سٹی کے طور پر تیار کرنے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔ ہریانہ ایسی ریاست ہے جس کے نصف سے زیادہ اضلاع قومی راجدانی حلقہ یعنی این سی آر میں آتے ہیں۔ مرکز اور ریاست دونوں میں بی جے پی کی حکومت ہے۔ باوجود اس کے اسمارٹ سٹی کا خواب ان دونوں شہروں کے لیے شرمندہ تعبیر ہونا دور کی کوڑی نظر آ رہا ہے۔ کرنال تو سی ایم سٹی کے طور پر جانا جاتا ہے۔ وزیر اعلیٰ کھٹر یہیں سے رکن اسمبلی ہیں۔ اس کے باوجود یہاں کسی پروجیکٹ کا ڈی پی آر تک تیار نہیں ہو پایا۔
پہلے بات 'کرن کی نگری' کے طور پر مشہور کرنال کی کرتے ہیں۔ ریاست کے زیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر یہیں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اسمارٹ سٹی کے لیے اس شہر کے سلیکشن میں بھی شاید اس وجہ کا اہم کردار تھا۔ اسمارٹ سٹی کے تحت اس شہر کے لیے 1211 کروڑ کے پروجیکٹ منظور ہوئے تھے جس میں سے اب تک صر 32 کروڑ مل پائے ہیں۔ کرنال اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے انچارج ایس پی ٹھکرال نے بتایا کہ 58 پروجیکٹ پر کام ہونا ہے۔ مغل کینال کی تعمیر، میونسپل کارپوریشن کے پرانے دفتر کی تجدید، شہر کے ٹرانسپورٹیشن میں اصلاح، بجلی، سات اسکولوں کو ماڈرن بنانے کے ساتھ ہی اسمارٹ پارک اور چوراہوں کی نقش کار جیسے اہم کام اس میں شام ہیں۔ ٹھکرال نے بتایا کہ یہ پروجیکٹ ابھی ڈی پی آر بننے کے عمل میں ہے۔
ہریانہ کے دوسرے شہر فرید آباد کے لیے 2004 کروڑ کے پروجیکٹ منظور ہوئے جس میں سے ایک ہزار کروڑ کے کام پبلک-پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ہونے تھے۔ فرید آباد اسمارٹ سٹی پروجیکٹ سے جڑے سینئر افسر سمت گپتا نے بتایا کہ ابھی تک تقریباً تین سو کروڑ روپے فرید آباد کو ملے ہیں جو منظور بجٹ کا 15 فیصد ہے۔ گپتا نے بتایا کہ فرید آباد میں اس سے اسمارٹ روڈ، 59 کروڑ کی لاگت سے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم اور جھیل کا پانی صاف کرنے کے لیے ٹریٹمنٹ پلانٹ جیسے کام ہونے ہیں۔
245 کروڑ کی لاگت سے سڑکیں بننی ہیں۔ ان میں سے چند پروجیکٹ پر کام شروع ہوا تو وہ بھی شروعاتی مرحلہ میں ہے۔ زیادہ تر پروجیکٹ کی حالت یہ ہے کہ ان کی ڈی پی آر تک فائنل نہیں ہو پائی ہے۔ مرکز کی مودی حکومت اور ہریانہ کی کھٹر حکومت اپنے دور کے آخری سال میں ہے۔ لہٰذا ان شہروں کو جدید بنانے کا خواب دم توڑتا نظر آ رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔