ڈاکٹر رفعتؒ کی شخصیت ہمہ جہت تھی: امیر جماعت اسلامی ہند

ادارہ تحقیق و تصنیف اسلامی علی گڑھ کی جانب سے ”ڈاکٹر محمد رفعت۔ حیات و افکار‘‘ کے عنوان سے یک روزہ ویبنار منعقد ہوا جس میں ملک و بیرون ملک سے علمی و ادبی شخصیات نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا

ڈاکٹر محمد رفعت کی فائل تصویر / بشکریہ ٹوئٹر
ڈاکٹر محمد رفعت کی فائل تصویر / بشکریہ ٹوئٹر
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ادارہ تحقیق و تصنیف اسلامی علی گڑھ کی جانب سے ”ڈاکٹر محمد رفعت۔ حیات و افکار‘‘ کے عنوان سے یک روزہ عالمی سمینار / ویبنار منعقد ہوا جس میں ملک و بیرون ملک سے علمی و ادبی شخصیتوں نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

ویبنار کو خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے اپنے صدارتی بیان میں کہا کہ ڈاکٹر محمد رفعتؒ کی شخصیت ہمہ جہت تھی۔ انہوں نے تحریری زندگی کا ایک خوبصورت نمونہ پیش کیا۔ سمینار میں ان کے علمی و ادبی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر جو مقالات پیش کیے گئے ہیں، ان سے ہمیں ان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو جاننے کا موقع ملا۔ آج ان کی جو خوبیاں بیان کی جا رہی ہیں، اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ افراد اور نئی نسل ان کی ان خوبیوں کو اپنائیں اور ان کی وجہ سے جو خَلا پیدا ہوا ہے، اس کو پُر کریں۔


سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ہم علمی و فکری معاملوں میں ان سے رجوع کرتے تھے، ان کا انداز بیان ایسا ہوتا تھا کہ باتیں ذہن نشیں ہو جایا کرتی تھیں۔ وہ شوریٰ میں اپنے موقف مکمل دلائل و شواہد کے ساتھ پیش کرتے اور اگر ان کی رائے سے اختلاف کیا جاتا تو اختلاف رائے کے آداب کا پورا لحاظ رکھتے تھے اور اس اختلاف کو جذباتی اختلاف نہیں بننے دیتے اور نہ ہی اختلاف کرنے والوں کے ساتھ رفاقت میں کسی طرح کا کوئی فرق آنے دیتے اور شوریٰ میں اتفاق رائے سے جو فیصلہ ہو جاتا، اس کے نفاذ میں مخلصانہ اقدام کرتے۔ انہوں نے خود کے لئے عزیمت اور رفقاء کے لئے رخصت کا راستہ اختیار کر رکھا تھا، یہ ان کی عظمت کی علامت تھی۔ انہوں نے اپنی صلاحیتوں سے تحریک کو بہت فائدہ پہنچایا۔

اس موقع پر سابق امیر جماعت اور شریعہ کونسل کے صدر مولانا جلال الدین عمری نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے اپنے داماد ڈاکٹر محمد رفعت مرحوم کے بارے میں کہا کہ وہ حلقہ احباب میں ہر دلعزیز اور نہایت ہی ذہین آدمی تھے۔ دوران تعلیم ہی ان کی خصوصیات اجاگر ہونے لگی تھیں۔ دور جدید کا زبردست مطالعہ تھا۔ وہ اسلامی فکر کے بہترین وکیل تھے اور مولانا مودودیؒ کی فکر کو پوری طرح اپنے اندر جذب کیے ہوئے تھے۔ انہوں نے افکار مغرب کا گہرا مطالعہ کیا اور ان کا تنقیدی جائزہ بڑی جرات و ہمت سے پیش کیا۔ وہ اسلامی تحریک کے لئے ہمہ وقت تیار رہے اور جامعہ سے ریٹائر مینٹ کے بعد اپنا زیادہ وقت اس کام میں لگائے۔ اس مشن کے لئے ملک کے مختلف گوشوں میں اسفار کیا۔


سمینار کو پروفیسر احمد اللہ صدیق، نائب امیر جماعت ایس امین الحسن، شعبہ اسلامی معاشرہ کے سکریٹری مولانارضی الاسلام ندوی نے خطاب کیا اور نعمان بدر فلاحی، خالد مبشر ظفر، پروفیسر کنور محمد یاسین، عبید اللہ فہد، ڈاکٹر سلیم خان، ڈاکٹر حسن رضا کے علاوہ متعدد علمی و ادبی اسکالروں نے ڈاکٹر رفعت ؒ کی زندگی کے مختلف گوشوں پر مقالات پیش کیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔