جسٹس چند چوڑکے بیان کا مقصد حکومت کےجھوٹ کو بے نقاب کرنے کی ضرورت:منظور عالم
ڈاکٹرمنظور عالم نے جسٹس چندر چوڑ کے بیان کوسنجیدگی سے لیتے ہوئے کہاکہ دانشوارن اور اہل علم کو ان باتوں پر توجہ دیتے ہوئے سرکار کے جھوٹ کو بے نقاب کرنا چاہئے۔
سپریم کورٹ آف انڈیا کے جج جسٹس چند چوڑ نے ملک کے دانشوران اور ارباب دانش کی توجہ جس جانب مبذول کرائی ہے اور انہیں جو کام کرنے کیلئے کہاہے یہ بہت اہم اور قابل غور ہے۔ دانشوران کو چاہیے کہ وہ اسے سنجیدگی سے لیں ۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا ۔
ڈاکٹر محمد منظور عالم نے مزید کہاکہ سپریم کورٹ آف انڈیا کے جج کا یہ بیان بتارہاہے کہ واقعی ملک کی صورت حال بہت زیادہ سنگین ہوچکی ہے ، عوام سے سرکار جھوٹ بول رہی ہے ۔ حقائق اور سچائی عوام سے چھپائی جارہی ہے۔ میڈیا اپنی ذمہ داری نبھانے اور ایمانداری برتنے کے بجائے مخصوص طبقہ اور گروپ کے ایجنڈا پر کام کررہی ہے۔اب تک یہ احساس عوام ، دانشوران اور ارباب دانش وبینش کاتھا ،کچھ لوگ خامو ش تھے اور کچھ لوگ بولنے کی کوشش کررہے تھے لیکن مجبو ر ہوکر اب خود سپریم کورٹ کے ایک جج کو بولنا پڑا ہے ۔ ملک کے حالات کو دیکھتے ہوئے انہیں دانشوران سے یہ اپیل کرنے پر مجبور ہونا پڑاہے کہ وہ سرکار کے جھوٹ کا پردہ فاش کریں ۔
جج موصوف کے بیان نے یہ بھی بتادیاہے کہ ملک کی صورت حال بہت زیادہ خراب ، تشویشناک اور پریشان کن ہے ۔ عام لوگوں کے ساتھ خواص بھی پریشان ہیں ۔
ڈاکٹر محمد منظور عالم نے اپنے پریس نوٹ میں ملک میں پیش آرہے لگاتار ماب لنچنگ کے واقعات پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور کہاکہ مدھیہ پردیش اور اتر پردیش میں روزانہ دو تین ماب لنچنگ ، کرائم اور مسلمانوں ، دلتوں اور آدی واسیوں پر حملہ کے واقعات پیش آرہے ہیں ۔ مجرموں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جارہی ہے ، لاءاینڈ آڈر بے قابو ہے جس کی وجہ سے شرپسندوں کے حوصلے اور بڑھ گئے ہیں ۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ لاءاینڈ آڈر پر قابو پائے اور شرپسندوں کے خلاف سخت ایکشن لے تاکہ دوسرے ایسے جرائم کو کرنے سے باز رہیں اور عوام میں خوف نہ پھیلے ۔
ڈاکٹر محمد منظور عالم نے جسٹس چندر چوڑ کے بیان کوسنجیدگی سے لیتے ہوئے کہاکہ دانشوارن اور اہل علم کو ان باتوں پر توجہ دیتے ہوئے سرکار کے جھوٹ کو بے نقاب کرنا چاہیئے ، آگے آنا چاہیئے ، میڈیا ، صحافیوں اور سوشل میڈیا ایکٹویسٹ کواس سلسلے میں نمایاں رو ل ادا کرنا چاہیئے ۔ اس کے علاوہ یہ بھی ضرروی ہے کہ ملک میں محبت اور گنگاجمنی تہذیب کو فروغ دیاجائے ، ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی سے گریز کیا جائے ، گفتگو میں عزت نفس کو ملحوظ رکھاجائے اور باہمی ادب واحترام کا خیال کیا جائے ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔