ڈاکٹر کفیل کی رہائی: کیا اب یوگی حکومت کو کوئی سزا ملے گی؟
ڈاکٹر کفیل جیل سے رہا ہو کر اپنے گھر جانے والے ہیں، تو ایسے میں لوگوں کے ذہن میں یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ ’غیر قانونی طریقہ‘ سے ڈاکٹر کفیل کو جیل میں قید رکھنے والی یوگی حکومت کو اب کیا سزا ملے گی؟
لکھنؤ: علی گڑھ میں سی اے اے مخالف مظاہرہ کے دوران محض ایک تقریر دینے کے الزام میں گزشتہ ساڑھے چھ مہینے سے جیل میں قید ڈاکٹر کفیل کو الہ آباد ہوئی کورٹ نے رہا کرنے کا حکم سناتے ہوئے ان پر عائد این ایس اے کی دفعات بھی ہٹا دی ہیں۔ ڈاکٹر کفیل اس وقت متھرا جیل میں بند ہیں، تاہم یوگی حکومت نے ان سے ملک کی سلامتی کو ’بڑا خطرہ‘ قرار دیا تھا!
الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ڈاکٹر کفیل کو رہا کرنے کا حکم سنایا جا چکا ہے اور اس معاملہ میں انہیں مزید جیل کی سلاخوں کی پیچھے سڑانے پر بضد یوگی حکومت منہ کی کھا چکی ہے۔ ہائی کورٹ نے ان پر عائد این ایس اے کی کارروائی کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ ڈاکٹر کفیل جیل سے رہا ہو کر اپنے گھر جانے والے ہیں، تو ایسے میں لوگوں کے ذہن میں یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ غیر قانونی طریقہ سے ڈاکٹر کفیل کو جیل میں قید رکھنے والی یوگی حکومت کو اب کیا سزا ملے گی؟
واضح رہے کہ گورکھپور میں انسیفیلائس کی وجہ سے مرتے بچوں کے لئے اپنے دم پر آکسیجن کا انتظام کرنے والے ڈاکٹر کفیل پر حکومت کی جانب سے بدعنوانی کے الزامات عائد کرنے کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ بعد میں جب انہیں رہائی ملی تو انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں سی اے اے مخالف طلبا کے ایک مجمع سے خطاب کیا۔ یوگی حکومت نے ان کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے کا الزام عائد کیا اور انہیں رواں سال ممبئی سے گرفتار کر لیا گیا۔
گرفتاری کے تین دن کے اندر ڈاکٹر کفیل کو متھرا کی ایک عدالت سے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا تھا۔ تاہم ضمانت منظور ہونے سے عین قبل ان پر این ایس اے کے تحت کارروائی کر دی گئی اور انہیں جیل سے باہر نہیں آنے دیا گیا۔
ڈاکٹر کفیل جس مجمع سے خطاب کر رہے تھے اس میں معروف سماجی کارکن یوگیندر یادو بھی موجود تھے اور وہ کئی مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ ڈاکٹر کفیل نے ایسا کچھ نہیں کہا جو ملک کی سلامتی اور آئین کے خلاف ہو۔ اس سب کے باوجود بھی ڈاکٹر کفیل پر یوپی حکومت نے این ایس اے عائد کیا اور اس کی مدت کو بھی دو مرتبہ بڑھا دیا گیا، تاکہ وہ جیل کی سلاخوں سے باہر نہ آ سکے۔
کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی سے لے کر حزب اختلاف کے متعدد لیڈران ڈاکٹر کفیل کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ یوپی کانگریس کی جانب سے ان کی رہائی کے لئے صوبہ بھر میں دستخط مہم چلائی گئی اور اسمبلی کے احاطہ میں احتجاج کے وقت ڈاکٹر کفیل کے نام کی تخیاں بھی تھام کر ان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
گزشتہ مہینے 10 اگست کو الہ آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر کفیل کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران یوپی حکومت نے کہا تھا، ’’فروری 2020 میں علی گڑھ کے ضلع مجسٹریٹ نے ڈاکٹر کفیل پر این ایس اے عائد کرنے کو منظوری دی تھی اور اس کی مدت تین تین مہینے بڑھائی جاتی رہی ہے۔ اب اتر پردیش حکومت نے پایا ہے کہ قومی سلامتی کے نظریہ سے ایسا کرنا ضروری ہو گیا ہے۔‘‘
اس کے بعد ڈاکٹر کفیل کی والدہ نزہت پروین نے بیٹے کی رہائی کے لئے سپریم کورٹ میں اپیل کی، جہاں سے ہائی کورٹ کو اس معاملہ کا جلد تصفیہ کرنے کا حکم دیا گیا۔ چیف جسٹس شرد اروند بوبڑے کی سربراہی میں بنچ نے ڈاکٹر کفیل کی حراست کے معاملے میں ان کی والدہ نزہت پروین کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کو یہ معاملہ 15 دنوں میں نمٹانے کرنے کا حکم دیا۔ اسی اثنا میں ہائی کورٹ کا کوئی فیصلہ آنے سے قبل ہی ان پر عائد این ایس اے کی میعاد میں توسیع کر کے اسے 9 مہینے کر دیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔