ڈاکٹر کفیل دیر رات متھرا جیل سے رہا، ’حکومت مجھے کسی معاملہ میں دوبارہ پھنسا سکتی ہے‘

متھرا جیل سے رہائی کے بعد ڈاکٹر کفیل نے کہا کہ انتظامیہ اب بھی انہیں رہا کرنے کو تیار نہیں تھی اور انہیں اس بات کا خدشہ ہے کہ حکومت انہیں کسی معاملے میں دوبارہ پھنسا سکتی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: گورکھ پور میڈیکل کالج کے ڈاکٹر کفیل خان کو الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر دیر رات متھرا جیل سے رہا کر دیا گیا۔ جیل سے رہا ہونے کے بعد ڈاکٹر کفیل نے ہائی کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ انہیں ان کی نوکری پر دوبارہ بحال کرے تاکہ وہ بحران کے اس دور میں لوگوں کی مدد کر سکیں۔

ڈاکٹر کفیل خان پر عائد قومی سلامتی قانون (این ایس اے) کی دفعہ کو ہائی کورٹ کی جانب سے غیرقانونی قرار دئے جانے کے بعد منگل کی رات 12 بج کر 15 منٹ کے قریب انہیں جیل سے رہا کیا گیا تھا۔ انہیں رہا کرنے کا فیصلہ خصوصی طور پر لیا گیا۔ علی گڑھ کے ڈی ایم چندربھوشن سنگھ کا حکم شام تک متھرا جیل نہیں پہنچا تھا، جس کی وجہ سے رہائی میں کچھ وقت لگا۔


اس سے پہلے ڈاکٹر کفیل کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا تھا کہ ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود متھرا جیل انتظامیہ انہیں رہا نہیں کر رہی ہے۔ ڈاکٹر کفیل خان کے وکیل عرفان غازی نے بتایا کہ رات قریب ساڑھے دس بجے مجھے متھرا جیل سے اطلاع ملی کہ ڈاکٹر کفیل کو رہا کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد رات گئے انہیں رہا کردیا گیا۔ ایڈوکیٹ نے کہا کہ اس سے پہلے بھی خصوصی معاملات میں ایسا کیا گیا ہے۔ اگر انہیں رہا نہیں کیا گیا ہوتا تو بدھ بدھ کی دوپہر دوبارہ ہائی کورٹ سے رجوع کیا جاتا۔

ڈاکٹر کفیل خان کے بھائی عقیل نے کہا کہ ان کے بھائی کی رہائی پر پورا خاندان خوش ہے اور وہ بھائی کو اپنے ساتھ لے کر دہلی جا رے ہیں۔ ہائی کورٹ کے حکم پر رہا ہونے کے بعد ڈاکٹر کفیل احمد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں ان کی نوکری واپس دی جائے تاکہ وہ لوگوں کا علاج اور ان کی خدمت کر سکیں۔ ڈاکٹر کفیل کا کہنا ہے کہ وہ باخصوص سیلاب زدہ علاقوں میں لوگوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ سیلاب کے دوران ان علاقوں میں بیماریاں زیادہ پھیلتی ہیں۔


ڈاکٹر کفیل کا مزید کہنا تھا کہ وہ ان تمام خیر خواہوں کا ہمیشہ شکر گزار رہیں گے جنہوں نے ان کی رہائی کے لئے آواز اٹھائی۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ ابھی بھی ان کی رہائی کے لئے تیار نہیں تھی لیکن لوگوں کی دعاؤں کی وجہ سے انہیں رہا کر دیا گیا لیکن اس بات کا خدشہ ہے کہ حکومت انہیں کسی معاملے میں دوبارہ پھنسا سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Sep 2020, 8:43 AM