ڈاکٹر کفیل نے پی ایم مودی کو لکھا خط، بتایا کورونا وائرس اسٹیج-3 سے لڑنے کا طریقہ
متھرا جیل میں بند ڈاکٹر کفیل خان کا کہنا ہے کہ ہندوستان کورونا وائرس کے اسٹیج-3 میں پہنچ سکتا ہے۔ ایسا ہوا تو 30 سے 40 لاکھ شہری متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس حالت میں 4-3 فیصد مریضوں کی موت ہو سکتی ہے۔
اس وقت متھرا جیل میں بند ڈاکٹر کفیل خان نے پی ایم مودی کو ایک خط لکھا ہے جس میں کورونا وائرس کے بڑھتے خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک روڈ میپ پیش کیا ہے۔ کفیل خان نے کورونا وائرس کے پیش نظر حکومت کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس وائرس کے تیسرے مرحلہ میں پہنچنے کا اندیشہ ہے اور اس سے بچنے کے لیے بہت منظم طریقے سے کام کرنا ہوگا۔
متھرا جیل انتظامیہ کے ذریعہ بھیجے گئے خط میں ڈاکٹر کفیل نے ہندوستان کی ہیلتھ سروسز کی کمزوریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر ملک کورونا کے تیسرے اسٹیج میں پہنچتا ہے تو وہ جنوبی کوریا کی طرح بہتر صحت خدمات اور منصوبہ بند طریقے سے اس بحران سے باہر نہیں نکل پائے گا۔ ایسے میں ہمیں جو کچھ کرنا ہے، وہ اسی وقت کیا جانا چاہیے، ورنہ حالات بے قابو ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔
ڈاکٹر کفیل نے خط میں لکھا ہے کہ "مجھے کووِڈ-19/سارس-کوو-2 سے لڑنے کے لیے حکومت کے ذریعہ اختیار کی گئی ترکیبیں قابل تعریف اور اطمینان بخش لگی ہیں۔ لیکن ہندوستان اس کے تیسرے مرحلہ میں پہنچ سکتا ہے۔ اندیشہ ہے کہ ایسا ہونے پر ملک کے تیس سے چالیس لاکھ شہری متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس حالت میں تین سے چار فیصد مریضوں کی موت ہو سکتی ہے۔ ایسے میں یہ وبا بہت ہی دھماکہ خیز صورت اختیار کر سکتی ہے۔" ڈاکٹر کفیل نے ہندوستان کے مختلف علاقوں میں لگائے گئے 107 مفت صحت کیمپ میں 50 ہزار مریضوں کو دیکھے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے خط میں لکھا ہے کہ "ہمارا پرائمری ہیلتھ سروس پوری طرح سے چرمرایا ہوا ہے۔ ڈاکٹروں اور نرسوں کی بہت کمی ہے۔ 50 فیصد سے زیادہ بچے عدم غذائیت کے شکار ہیں۔ آئی سی یو صرف شہروں تک محدود ہیں۔ لوگوں میں بیداری کی کمی کے سبب یہ وبا بہت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ ایسے میں صحت خدمات کو ابھی سے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق 19 مارچ کو لکھے گئے اس خط کو ڈاکٹر کفیل کی بیوی ڈاکٹر شبستاں خان نے ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعہ پی ایم مودی، پی ایم مودی کے دفتر اور اقوام متحدہ کو بدھ کو ٹیگ کرتے ہوئے ٹوئٹ بھی کیا۔ متھرا ضلع جیل کے جیلر ارون پانڈے نے خط بھیجے جانے کی تصدیق تو کی، لیکن وہ اس کی صحیح تاریخ نہیں بتا سکے۔ بہرحال، ڈاکٹر کفیل خان نے پی ایم مودی کو خط میں مشورہ دیا کہ "حکومت ہند جنوبی کوریا کی طرح زیادہ سے زیادہ جانچ و نگرانی اور چین کی طرح زیادہ عزم سے سوشل ڈسٹنسنگ نافذ کرے۔" اس کے علاوہ ریپڈ لیب ٹیسٹنگ سنٹرس کا قیام، ہر ضلع میں کم از کم 100 آئی سی یو، 1000 آئسولیشن بیڈ قائم کرنے کے ساتھ ساتھ ڈاکٹروں و نرسوں، آیوش ڈاکٹروں، پرائیویٹ ڈاکٹروں کو خصوصی تربیت دینے جیسے مشورے ڈاکٹر کفیل خان نے پی ایم مودی کو دیے۔
خط میں کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے اپنی رہائی کا مطالبہ بھی ڈاکٹر کفیل خان نے کیا ہے۔ انھوں نے اس مطالبہ کے ساتھ خط میں لکھا ہے کہ "گورکھپور میڈیکل کالج میں آکسیجن کی کمی سے بچوں کی موت معاملہ میں جیل سے رہائی کے بعد میں نے بہار میں چمکی، اتر پردیش کے دماغی بخار، کیرالہ، آسام اور بہار میں سیلاب کے دوران، جھارکھنڈ، ہریانہ، چھتیس گڑھ، مغربی بنگال، کرناٹک وغیرہ ریاستوں میں عدم غذائیت کی جنگ، سوائن فلو یا ایچ1این1 کے مریضوں کا علاج کیا۔ میرا ریسرچ ورک قومی و بین الاقوامی جرنلوں میں شائع ہو چکا ہے اور وزیر صحت کے ذریعہ چنے گئے ملک کے 25 اطفال مرض کے ماہرین میں بھی میرا نام شامل کیا گیا ہے۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔