ملازمین کو بڑے پریشر کوکر میں مت ڈالو، ورنہ ٹک نہیں پاؤگے، زہریلے ورک کلچر پر 'زوہو' سی ای او کی سخت تنقید

26 سالہ سی اے اینا سیبسٹین پیرائیل کی زیادہ کام کے دباؤ کی وجہ سے موت کے بعد کمپنیوں کو ملازمین کے ساتھ غلط برتاؤ کے لیے بدنامی جھیلنی پڑ رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ارنسٹ اینڈ ینگ انڈیا کی 26 سالہ سی اے اینا سیبسٹین پیرائیل کی زیادہ کام کے دباؤ کے سبب ہوئی موت کے بعد ہندوستانی کمپنیوں کے اوپر ملازمین کے ساتھ غلط برتاؤ کے الزام لگ رہے ہیں اور اپنے 'ورک کلچر' کو لے کر ان کمپنیوں کو بدنامی جھیلنی پڑ رہی ہے۔ حال ہی میں بجاج فائنانس کے ایک ملازم کی خودکشی کے بعد کمپنیوں پر لگ رہے اس طرح کے الزامات نے مزید زور پکڑ لیا ہے۔

ہندوستانی کاروباری دنیا میں عزت کی نظر سے دیکھے جانے والے زوہو سی ای او شریدھر ویمبو نے اس معاملے پر کہا ہے کہ ملازمین کو ایک بڑے سے پریشر کوکر میں ڈال کر کام کروانے والی کمپنیاں لمبی ریس کا گھوڑا ثابت نہیں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ دفتر کا ماحول کئی چیزوں سے خراب ہوتا ہے۔ اس کے لیے صرف کام کے گھنٹے ذمہ دار نہیں ہیں۔ لوگ کام کے سلسلے میں اپنے کنبہ سے دور آتے ہیں۔ انہیں دفتر پہنچنے میں گھنٹوں برباد کرنے پڑتے ہیں۔ وہ اکیلے پڑ جاتے ہیں۔ ایسے حالات میں بدقسمتی سے کچھ لوگ ٹوٹ جاتے ہیں۔


شریدھر ویمبو نے کہا کہ ہمیں اگر اپنی کمپنی کا مستقبل یقینی کرنا ہے تو کام کرنے کا اچھا ماحول بنانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں قریب 28 سال سے کام کر رہا ہوں اور ابھی اتنے ہی سال اور کرنا چاہتا ہوں۔ مگر اس کے لیے میں اپنے جسم سے کھلواڑ نہیں کر سکتا۔ میں نہیں چاہتا کہ میرا کوئی بھی ملازم ایسا کرے۔

دراصل کام کے دباؤ کو لے کر یہ بحث اینا سیبسٹین کی موت کے بعد سے شروع ہوئی ہے۔ ان کی والدہ انیتا آگسٹین نے ایوائی انڈیا کے چیئرمین راجیو میمانی کو ای میل لکھ کر زیادہ کام کو بڑھاوا دینے کو بند کرنے کی اپیل کی تھی۔ اس معاملے میں ایوائی انڈیا اور راجیو میمانی نے معافی بھی مانگی  اور ساتھ ہی یہ یقین دلایا تھا کہ وہ ملازمین کے مفاد میں کام کرتے رہیں گے۔ اس معاملے میں مرکزی حکومت نے جانچ شروع کر دی ہے۔


وہیں اتر پردیش کے جھانسی میں بجاج فائنانس کے لیے کام کرنے والے ترون سکسینہ کی خودکشی کی بھی خبر آئی ہے۔ ایسا دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے زیادہ کام کی وجہ سے یہ قدم اٹھایا۔ انہوں نے اپنے سوسائڈ نوٹ میں لکھا ہے کہ اگر ہم ای ایم آئی ری کور نہیں کر پاتے ہیں تو اسے ہماری تنخواہ سے کاٹ لیا جاتا ہے۔ اس پر بجاج فائنانس نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ متاثر کنبہ کے ساتھ کھڑے ہیں، ساتھ ہی ایسا زہریلا ورک کلچر بنانے والے ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔