ڈاکٹروں کی ہڑتال: ممتا بنرجی نے کمشنر کو ہٹایا، مزید مطالبات پر مذاکرات جاری

ممتا بنرجی نے ڈاکٹروں کے 3 مطالبات قبول کر کے کمشنر کو ہٹانے کا اعلان کر دیا، مگر ڈاکٹر کام پر واپس آنے سے انکار کرتے ہوئے پرنسپل سیکریٹری کو ہٹانے کا مطالبہ کر رہے ہیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر ویڈیو گریب</p></div>

تصویر ویڈیو گریب

user

قومی آوازبیورو

کولکاتا: مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے پیر کی رات ڈاکٹروں کی جانب سے جاری ہڑتال کے بعد ان کے 3 اہم مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے کولکاتا پولیس کمشنر ونییت گوئل کو عہدے سے ہٹانے کا اعلان کر دیا۔ تاہم کولکاتا ریپ اور قتل کے خلاف ہڑتال پر بیٹھے ہوئے جونیئر ڈاکٹروں نے واضح کیا ہے کہ وہ اس وقت تک اپنی ہڑتال اور مظاہرے جاری رکھیں گے جب تک وزیر اعلیٰ کی جانب سے کیے گئے تمام وعدے مکمل نہیں ہو جاتے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے ڈائریکٹر میڈیکل ایجوکیشن (ڈی ایم ای) اور ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز (ڈی ایچ ایس) کو ہٹانے کا اعلان تو کر دیا، مگر پرنسپل سیکریٹری کو ابھی تک عہدے سے نہیں ہٹایا گیا، ’جس کی سرپرستی میں محکمہ صحت میں کرپشن ہوتا ہے!‘

ہڑتال کرنے والے ڈاکٹروں نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی اس اعلان کو اپنی ’بنیادی فتح‘ قرار دیا کہ پولیس کمشنر کو عہدے سے ہٹایا جائے گا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے کچھ وعدے پورے کر دیے ہیں، مگر ابھی بھی کئی اہم مطالبات زیرِ بحث ہیں۔ ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ وہ منگل کو سپریم کورٹ کی سماعت کے بعد فیصلہ کریں گے کہ ہڑتال جاری رکھی جائے یا نہیں؟

پیر کو آر جی کار میڈیکل کالج کی جونیئر ڈاکٹرز نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ حکومت کی طرف سے جو 3 مطالبات قبول کیے گئے ہیں، ان میں پولیس کمشنر کو ہٹانا شامل ہے، لیکن ان کا سب سے اہم مطالبہ پرنسپل سیکریٹری کو ہٹانے کا ہے، جس پر ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔


ڈاکٹرز کا مزید کہنا تھا کہ ان کی حفاظت کے حوالے سے بھی کم بحث ہوئی ہے۔ صرف سی سی ٹی وی کیمروں تک یہ معاملہ محدود نہیں ہے بلکہ ان کے لیے ’خطرے کی روایت‘ کے حوالے سے بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اپنی تقریر میں مظاہرین سے کام پر واپس آنے کی اپیل کی اور کہا کہ ڈاکٹرز کے پانچ میں سے 3 اہم مطالبات کو قبول کر لیا گیا ہے اور مظاہرین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

مگر جونیئر ڈاکٹرز نے واضح کیا کہ وہ سپریم کورٹ کی سماعت اور وزیر اعلیٰ کی جانب سے کیے گئے وعدوں کے مکمل ہونے تک اپنی ہڑتال جاری رکھیں گے۔

یاد رہے کہ یہ ہڑتال ایک ماہ سے زائد عرصے سے آر جی کر میڈیکل کالج کی ایک خاتون ٹرینی ڈاکٹر کے ساتھ ہونے والے ریپ اور قتل کے واقعے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ ڈاکٹروں کے مطابق وہ عوامی حمایت کی بدولت اپنی تحریک کو اس سطح تک لانے میں کامیاب ہوئے ہیں اور ابھی بھی اپنی ساتھی کو انصاف دلانے کے لیے ایک لمبا سفر طے کرنا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔