بنگال: ہڑتالی ڈاکٹروں کا اجتماعی استعفے دینے کا سلسلہ
سودیپت منڈل نے کہا، ’’پہلے ہی 15 ڈاکٹروں نے طبی تعلیم کے ڈائریکٹر کو اپنا استعفی سونپ دیا ہے، یہ تعداد اور زیادہ ہو سکتی ہے۔ جونیئر ڈاکٹروں کے طبی خدمات کو معمول کے طور پر انجام دینا ممکن نہیں ہے۔‘‘
کولکاتا: مغربی بنگال کے سرکاری اسپتالوں میں جاری ہڑتال کے درمیان میڈیکل کالجوں کے ڈاکٹروں نے جمعہ کو اجتماعی استعفے سونپے۔ ڈائریکٹر برائے طبی تعلیم اور سکریٹری کے ذریعے 70 ڈاکٹروں نے اپنے استعفے سونپے۔ ذرائع کے مطابق استعفی دینے والے ڈاکٹروں کی تعداد میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔
خط میں ڈاکٹروں نے لکھا، ’’آر جی آر میڈیکل کالج کے ہم مندرجہ ذیل ڈاکٹر اب تک اسپتال میں طبی خدمات کو بخوبی انجام دینے کے لئے اپنی سطح پر پوری کوشش کر رہے ہیں۔ آپ کو معلوم ہے کہ موجودہ صورت حال مریضوں کی دیکھ بھال کے لئے مثالی نہیں ہے۔‘‘
ڈاکٹروں نے لکھا، ’’موجودہ صورت حال کی وجہ سے ہم خدمات کو سر انجام دینے سے قاصر ہیں۔ ایسے حالات میں ہم مذکورہ ڈاکٹر استعفی دینا چاہتے ہیں۔‘‘ سلی گوڑی سے شمالی بنگال میڈیکل کالج اور اسپتال میں بھی اسی طرح کی تصویر نظر آئیں۔ شمالی بنگال میڈیکل کالج اور اسپتال کے معاون میڈکل آفیسر سودیپت منڈل نے کہا، ’’پہلے سے ہی 15 اعلیٰ ڈاکٹروں نے طبی تعلیم کے ڈائریکٹر کو اپنا استعفی سونپ دیا ہے اور یہ تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔ جونیئر ڈاکٹروں کے طبی خدمات کو معمول کے طور پر انجام دینا ممکن نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ریاستی اسپتال کے جونئر ڈاکٹروں کی طرف سے کام بندی اب چوتھے دن میں داخل ہو چکی ہے۔ پیر کی شب ایک 75 سالہ مریض کی موت کے بعد اس کے اہل خانہ نے مبینہ طور پر ایک جونیئر ڈاکٹر کی پٹائی کی تھی، اس کے بعد منگل کی صبح سے سرکاری این آر ایس اسپتال میں احتجاج شروع ہو گیا۔ مہلوک کے لواحقین نے ڈاکٹروں پر لاپروائی کا الزام عائد کیا ہے۔
پریبہا نامی ایک انٹرن پر ہوئے حملہ میں ان کے سر پر گہری چوٹ لگی ہے اور انہیں نیورو سائنس انسٹی ٹیوٹ کے آئی سی یو میں رکھا گیا تھا۔ صورت حال میں بہتری آنے کے بعد مکھرجی کو عام وارڈ میں منتقل کر دیا گیا اور جلد ہی انہیں اسپتال سے ڈس چارج کر دیا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔