انٹرنیٹ پر فون نمبر تلاش کرتے وقت رہیں ہوشیار، ٹھگوں نے بچھا رکھا ہے جال!
کسی ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے پر صارف تمام اختیارات فراہم کر دیتا ہے، جس کے بعد اس ایپ کو گیلری اور رابطہ کی فہرست تک رسائی حاصل ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد شرپسند فون تک ریموٹ رسائی حاصل کر لیتے ہیں
لکھنؤ: سرچ انجن پر فون نمبر تلاش کرنا آسان لگ سکتا ہے لیکن بہت سے لوگوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ یہ ٹھگوں کا جال ہو سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، حالیہ دو واقعات اس بات کو ثابت کرتے ہیں۔ پہلے معاملہ میں ایک شخص سے اس وقت 71000 روپے کی ٹھگی کر لی گئی جب اس نے اسپتال کا نمبر معلوم کرنے کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کیا۔ اس کی بیوی بیمار تھی اور اس نے مشورہ کے لیے اس نمبر پر کال کی۔ متاثرہ بھگوان دین کو لکھنؤ کے ندرا نگر علاقہ میں ایک ڈاکٹر سے مشاورت کے لیے ایک مریض کو رجسٹر کرنے کے لیے ’فون پے‘ کے ذریعے 10 روپے جمع کرنے کو کہا گیا تھا۔
جب متاثرہ نے بتایا کہ وہ ایپ کے ذریعے ادائیگی نہیں کر سکتا تو ٹھگ نے اس سے اپنا بینک اکاؤنٹ نمبر شیئر کرنے کو کہا، جو اس نے کر دیا۔ اسے ’کوئیک سپورٹ ایپ‘ ڈاؤن لوڈ کرنے اور ایپ کے ذریعے 10 روپے ادا کرنے کو کہا گیا۔ تھوڑی دیر بعد متاثرہ کے رجسٹرڈ موبائل نمبر پر ایک او ٹی پی آیا اور ٹھگ نے اسے شیئر کرنے کو کہا۔
متاثرہ نے بتایا ’’مجھے ایک رجسٹریشن نمبر دیا گیا اور اگلے دن صبح 10 بجے ڈاکٹر سے مشورہ کرنے کے لیے اسپتال جانے کو کہا گیا۔ تاہم جب میں وہاں پہنچا تو مجھے بتایا گیا کہ اسپتال نے کوئی ایڈوانس رجسٹریشن نہیں کیا۔ اس کی بیوی کے داخل ہونے کے بعد جب وہ پیسے نکالنے کے لیے اے ٹی ایم گیا تو اسے معلوم ہوا کہ اس کے بینک اکاؤنٹ سے 71755 روپے نکال لیے گئے ہیں۔ اندرا نگر کے ایس ایچ او چھترپال سنگھ نے کہا کہ ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور تحقیقات کے لیے سائبر سیل کی مدد لی گئی ہے۔
ایک اور واقعہ میں امین آباد کے رہائشی کو چھاؤنی کے صدر علاقہ میں معروف دکان سے مٹھائی خریدنے کے بہانے 64 ہزار روپے سے زائد کا چونا لگایا گیا ہے۔ متاثرہ اشوک کمار بنسل نے گوگل پر دکان کا موبائل نمبر تلاش کرنے کے بعد دکان سے مٹھائی کا آن لائن آرڈر دیا۔ انہوں نے کہا کہ جس شخص نے فون اٹھایا اس نے ادائیگی کے لیے اس کے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات مانگیں۔
بنسل نے کہا ’’میں نے آرڈر کے لیے 64110 روپے ادا کر دئے لیکن جب میں آرڈر لینے دکان پر پہنچا تو مجھے معلوم ہوا کہ موبائل نمبر جعلی ہے اور مجھ سے ٹھگی کی گئی ہے۔‘‘
سائبر سیل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس تروینی سنگھ نے کہا کہ جب کوئی صارف ایسی (کوئیک سپورٹ) ایپ ڈاؤن لوڈ کرتا ہے تو وہ ایپ کو تمام اختیارات فراہم کر دیتا ہے۔ ان اختیارات میں ایپ میں دیگر تمام ایپس، گیلری اور رابطہ کی فہرستوں تک رسائی شامل ہے۔ اس اجازت سے شرپسندوں کو فون تک ریموٹ رسائی حاصل ہو جاتی ہے۔ جب کوئی الیکٹرانک ڈیوائس ریموٹ ایکسیس پر ہوتی ہے، تو وہ شخص جس نے ریموٹ ایکسیس لیا ہے وہ تمام سرگرمیاں واضح طور پر دیکھ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب متاثرہ شخص اپنا نام، نمبر بھرنے اور سروس چارج کے طور پر 10 روپے ادا کرنے میں مصروف ہوتا ہے، تو ٹھگ پِن نمبر دیکھ سکتے ہیں، جسے بعد میں رقم نکالنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔