کون ہے وہ ’ورکش پُرش‘ جس کے جذبے کو پرینکا گاندھی نے کیا ’سلام‘؟

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اتر پردیش کے چترکوٹ علاقے کے جس ورِکش پُرش یعنی بھیا رام کی تصویر اور کہانی شیئر کی ہے، وہ گزشتہ 12 سال سے درختوں کو اپنے بیٹوں کی طرح دیکھ بھال کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

آخر کون ہیں بھیا رام جن کے جذبے کو کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی ’سلام‘ کر رہی ہیں۔ پرینکا گاندھی نے بدھ کی صبح ایک ٹوئٹ کیا تھا جس میں ایک خبر کا لنک شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’چترکوٹ میں سوکھی، اوبڑ کھابڑ زمین پر 40 ہزار درختوں کا جنگل کھڑا کرنے والے ’ورِکش پُرش‘ بھیا رام یادو نے یہ ثابت کر دیا کہ زندگی میں کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔ امید ہے آپ کی اولادوں کی پیاس بجھانے کے لیے ایک ہینڈ پمپ جلد لگے گا۔‘‘

پرینکا گاندھی کے اس ٹوئٹ سے بھیا رام کی کہانی جاننے کی خواہش پیدا ہونا فطری ہے۔ بھیا رام اتر پردیش میں چترکوٹ کے بھرت کوپ میں بھارت پور گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ ان کی عمر 55 سال ہے اور لوگ انھیں ورِکش پُتر کہتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ گزشتہ 12 سالوں کے دوران انھوں نے بھرت پور جنگلی علاقہ میں تقریباً 40 ہزار درخت لگائے اور ان کی دیکھ بھال اپنے بچوں کی طرح کرتے ہیں۔


لیکن بھیا رام کی کہانی صرف اتنی نہیں ہے۔ لوگ بتاتے ہیں کہ کوئی 14 سال پہلے تک بھیا رام اپنی فیملی کے ساتھ رہتے تھے۔ ان کی فیملی میں بیوی اور ایک بیٹا تھا۔ لیکن کچھ ایسا ہوا کہ لوگ انھیں پاگل ماننے لگے۔ ہواں یوں کہ 2001 میں بھیا رام کی بیوی کی دورانِ حمل موت ہو گئی۔ بیوی کے جانے کے بعد بھیا رام بیٹے کے ساتھ رہتے تھے۔ لیکن تقریباً 7 سال بعد ان کے بیٹے کی بھی بیماری اور وقت پر علاج نہ ملنے سے موت ہو گئی۔ اس کے بعد بیوی اور بیٹے کے غم میں بھیا رام اِدھر اُدھر بھٹکنے لگے۔

بات 2007 کی ہے جب ایسے ہی بھٹکتے ہوئے بھیا رام کی نظر محکمہ جنگلات کے اس سلوگن (نعرہ) پر پڑی جس میں لکھا تھا ’’ایک ورِکش ایک پُتر سمان‘‘، یعنی ایک درخت ایک اولاد کی طرح۔ اس ایک سلوگن نے بابا کی زندگی بدل دی اور اس نعرے کو پڑھتے ہی بھیا رام اپنے گاؤں واپس لوٹ آئے۔ کچھ وقت بعد وہ گاؤں کے باہر جنگل میں جھونپڑی بنا کر رہنے لگے۔ انھوں نے جھونپڑی کے آس پاس پودے لگائے اور ان کی سینچائی کے لیے 3 کلو میٹر جا کر پانی لاتے اور پودوں کی پیاس بجھاتے۔ وہ ان پودوں کی حفاظت اپنے بیٹے کی طرح کرتے۔


بھیا رام کے اس جنون کو دیکھ کر لوگوں کو لگا کہ بھیا رام پاگل ہو چکے ہیں۔ لیکن دیکھتے دیکھتے ننھے پودوں نے درخت کی شکل لینا شروع کر دیا۔ تب لوگوں کو بھی احساس ہوا کہ بھیا رام کچھ اچھا کر رہے ہیں۔ اس کے بعد لوگوں نے بھی ان کا تعاون کرنا شروع کر دیا۔ اس کے بعد بھیا رام کو لوگ بابا اور ’ورکش پُرش‘ وغیرہ کہنے لگے۔

ایک اخبار سے بات کرتے ہوئے بھیا رام عرف ورِکش پُرش بتاتے ہیں کہ ’’میں نے شروع میں 40 درخت لگائے۔ دھیرے دھیرے یہ تعداد 40 ہزار کے آس پاس پہنچ گئی۔ من میں ٹھان لیا تھا کہ قدرت نے مجھ سے میرا ایک بیٹا چھینا ہے، میں لاکھوں بیٹوں (درختوں) کا باپ بنوں گا۔‘‘ ان کی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ آج بھرت پور جنگلی علاقہ کی 50 ہیکٹیر زمین میں ہریالی دکھائی دے رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔