شرد پوار کی تصویر کا استعمال نہ کریں، سپریم کورٹ کا اجیت پوار کو حکم

عدالت نے اجیت پوار کو خبردار کیا کہ شرد پوار سے علیحدگی کے بعد ان کا نام اور نشان استعمال کرنا عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے۔ کیس کی اگلی سماعت آئندہ ہفتے مقرر ہے

<div class="paragraphs"><p>شرد پوار اور اجیت پوار</p></div>

شرد پوار اور اجیت پوار

user

قومی آواز بیورو

ممبئی: بدھ کے روز سپریم کورٹ نے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے اجیت پوار کی قیادت والے گروپ کو ہدایت دی کہ آئندہ ہفتے ہونے والے اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران پارٹی کے بانی شرد پوار کی تصاویر اور ویڈیوز کا استعمال نہ کیا جائے۔ عدالت نے واضح کیا کہ اجیت پوار کے شرد پوار سے علیحدگی کے بعد ان کی سیاسی شناخت الگ ہے اور ان کا نام یا نشان استعمال کرنا درست نہیں۔

جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اُجول بھوئیاں کی بنچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ اجیت پوار کو اب اپنی شناخت خود بنانی ہوگی۔ عدالت نے مزید کہا کہ عدالتوں کو چھوٹے معاملات میں نہ گھسیٹا جائے اور سیاسی مقابلے کو عوامی سطح پر ہی رکھا جائے۔ عدالت نے اجیت پوار کی طرف سے انتخابی مہم میں شائع کردہ ڈسکلیمر کے بارے میں بھی سوالات اٹھائے۔ اس ڈسکلیمر کو 7 مراٹھی، 2 ہندی اور 2 انگریزی اخبارات میں شائع کیا گیا تھا جس میں واضح کیا گیا کہ اجیت پوار کو "گھڑی" کا انتخابی نشان استعمال کرنے کی اجازت عدالتی فیصلے سے مشروط ہے۔


شرد پوار گروپ نے شکایت کی تھی کہ اجیت پوار عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ اس پر عدالت نے اجیت پوار کو سخت وارننگ دی کہ اگر وہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو یہ توہینِ عدالت میں شمار ہوگا۔

اجیت پوار کے وکیل بلبیر سنگھ نے کہا کہ عدالت کے تمام احکامات کی پیروی کی جا رہی ہے اور رٹرننگ افسر نے تمام انتخابی مہمات کو منظور کر رکھا ہے۔ عدالت نے اجیت پوار کے گروپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی سیاسی مہم پر توجہ دیں اور شرد پوار کی شناخت کو استعمال نہ کریں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ووٹرز باشعور ہیں اور دونوں گروپوں کے درمیان فرق کو سمجھتے ہیں۔

شرد پوار کے وکیل نے الزام لگایا کہ اجیت پوار کا گروپ اس مسئلے کو انتخابات تک طول دینا چاہتا ہے تاکہ ووٹرز میں شکوک پیدا ہوں۔ عدالت نے سوال اٹھایا کہ اگر دونوں گروپس 36 نشستوں پر ایک دوسرے کے مقابلے میں انتخابات لڑ رہے ہیں تو ووٹرز میں کنفیوژن کیسے پیدا ہو سکتا ہے۔ اس موقع پر عدالت نے دونوں فریقین کو نصیحت کی کہ وہ عدالت کو انتخابی سیاست سے دور رکھیں اور اپنی توجہ عوام پر مرکوز رکھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔