چندر شیکھر راؤ کی فیڈرل فرنٹ بنانے کی کوششوں کو لگا جھٹکا، اسٹالن نے کہا ’کانگریس کی حمایت کرو‘

تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے. چندر شیکھر راؤ کی ان کوششوں کو اس وقت زبردست جھٹکا لگا جب وہ غیر بی جے پی اور غیر کانگریس فیڈرل فرنٹ بنانے کے مقصد سے اسٹالن سے ملے، لیکن یہ ملاقات ناکام ہو گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا انتخاب کے پورے ہونے سے قبل ایک بار پھر تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ اور ٹی آر ایس لیڈر کے. چندر شیکھر راؤ نے غیر بی جے پی اور غیر کانگریس فیڈرل فرنٹ بنانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ لیکن ان کی اس کوشش کو زبردست جھٹکا لگا ہے۔

کے. چندر شیکھر راؤ نے پیر کے روز ڈی ایم کے صدر ایم کے اسٹالن سے ملاقات کی، لیکن نتیجہ امید کے مطابق نہیں رہا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹالن نے کے سی آر سے صاف طور پر کہہ دیا کہ وہ بھی کانگریس کو حمایت دیں اور کانگریس کی قیادت میں حکومت بنانے میں مدد کریں۔ غور طلب ہے کہ ڈی ایم کے کا کانگریس کے ساتھ انتخاب سے قبل اتحاد بن چکا ہے۔ اس کے علاوہ کئی مواقع پر اسٹالن وزیر اعظم عہدہ کے لیے راہل گاندھی کے نام کی پیروی کر چکے ہیں۔


کے سی آر-اسٹالن ملاقات کے بعد ڈی ایم کے لیڈر سرونن انّادورائی نے ٹوئٹ کر بتایا کہ ’’ہمارے لیڈر ایم کے اسٹالن نے تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے سی آر سے کہا ہے کہ وہ کانگریس اتحاد کو حمایت دیں۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا ہے کہ 2019 کے انتخاب میں ریاستوں کے لیڈر ہی 23 مئی کے بعد اصل ہیرو ہوں گے۔

گزشتہ ہفتہ راؤ نے اپنی کوششوں کے تحت کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پی وجین سے ملاقات کی تھی، اور ایم کے اسٹالن سے ملنے کا وقت طلب کیا تھا، لیکن اس وقت ڈی ایم کے سربراہ انتخابی تشہیر میں مصروف تھے۔ اس وقت ڈی ایم کے لیڈروں نے کہا تھا کہ یہ اسٹالن کا اشارہ ہے کہ وہ میٹنگ نہیں کرنا چاہتے۔ پیر کے روز دونوں لیڈروں کے درمیان میٹنگ ایک گھنٹے تک چلی۔ میٹنگ کے بعد چندر شیکھر راؤ میڈیا سے بغیر بات چیت کیے ہی چلے گئے۔


ڈی ایم کے پارٹی کے حوالے سے ذرائع نے کہا کہ اسٹالن نے فیڈرل فرنٹ میں شامل ہونے سے انکار کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ کے سی آر کانگریس کی قیادت والی یو پی اے کو حمایت دیں۔ اسٹالن سے ملاقات کے بعد ابھی کے سی آر یا ان کی پارٹی ٹی آر ایس کی طرف سے کوئی رد عمل نہیں آیا ہے۔ دھیان رہے کہ کے سی آر نے گزشتہ سال فیڈرل فرنٹ بنانے کی کوششیں شروع کی تھیں، جس پر زیادہ تر لیڈروں سے انھیں مایوس کن رد عمل حاصل ہوا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔